جے رام رمیش کے بیان سے مچا کانگریس میں گھمسان

مرکزی دیہی ترقی وزیر جے رام رمیش ہمیشہ اپنے متنازعہ بیانات کے لئے مشہور ہیں وہ کسی نہ کسی بیان کے لئے سرخیوں میں چھائے رہتے ہیں۔ ان کے تازہ بیان سے ان کی اپنی پارٹی کانگریس میں ہائے توبہ مچ گئی ہے۔ مسٹر جے رام رمیش نے گجرات کے وزیر اعلی نریندر مودی کو بھارت کا پہلا پرمانی فاسی وادی قراردیا اور تسلیم کیا۔آنے والے چناؤ میں مودی کانگریس کے لئے چیلنج ثابت ہوں گے۔ کانگریس کے چیف حکمت عملی سازوں میں گنے جانے والے رمیش نے کہا کہ ہمارے لئے یقینی طور سے چنوتی پیدا کریں گے۔ وہ نہ صرف مینجمنٹ کی سطح پر چنوتی پیش کریں گے بلکہ آئیڈیالوجی کے لحاظ سے بھی چیلنج بنیں گے۔ جے رام رمیش نے جمعرات کو یہ بھی کہا کہ مودی وہ بھسماسور ہیں جنہوں نے اپنے سیاسی گورو اڈوانی کو ہی نگل لیا۔ مودی نے گجرات میں تین چناؤ جیتے ہیں۔ بلا شبہ وہ اچھی چناؤ مہم چلاتے ہیں۔خیال ہے کہ یہ پہلی بار کانگریس کے کسی نیتا نے مودی کو چنوتی مانا ہے۔ اس سے پہلے تک عام طور پر کانگریس پارٹی نے مودی کو زیادہ توجہ نہ دیتے ہوئے یہ ہی کہا کہ ان کا اثر گجرات تک محدود ہے۔ جے رام رمیش کے ذریعے مودی کی تعریف کانگریسیوں کو نہیں بلکہ پارٹی کے راجیہ سبھا ایم پی و ایک اور متنازعہ بیان دینے کے لئے مشہور ستیہ ورت چترویدی نے کہا تو پھر رمیش اگر مودی کو چنوتی مانتے ہیں تو انہیں مودی کے ساتھ ہی چلے جانا چاہئے۔ کانگریس کے ترجمان شکیل احمد نے کہا جے رام رمیش کا بیان ان کا ذاتی بیان ہے۔ اس کا کانگریس سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ مودی این ڈی اے اور بھاجپا کے لئے چنوتی ہوسکتے ہیں کانگریس کے لئے قطعی نہیں اور کانگریس مودی کو چنوتی نہیں مانتی۔ حالانکہ تلخ حقیقت یہ ہے کہ کانگریس کے کئی بڑے نیتا مانتے ہیں کہ جے رام رمیش کے بڑبولے پن سے پارٹی کو نقصان ہورہا ہے۔ کانگریس جے رام رمیش سے ہی نہیں بلکہ وزیر فولاد بینی پرساد ورما، سری پرکاش جیسوال، ویرپا موئلی کے بڑبولے پن سے بھی خاصی پریشان لگتی ہے۔ یہ نیتا ایسے وقت میں پارٹی کی کرکری کرا رہے ہیں جب چناؤ قریب ہے۔ بتاتے ہیں کہ جے رام کے بیان کو اعلی کمان نے بیحد سنجیدگی سے لیا ہے۔ اس لئے بغیر وقت گنوائے ستیہ ورت چترویدی نے ان کے بیان پرتلخ رائے زنی کی ہے حالانکہ ذاتی طور پر کئی کانگریسی یہ مانتے ہیں کہ جے رام بیشک بڑبولے ہیں لیکن ان کے بیان میں کچھ حد تک سچائی ہے۔ لیکن جے رام نے اس کے لئے صحیح وقت نہیں چنا۔ یہ بیان ایسے وقت آیا ہے جب این ڈی اے ٹوٹ کے دہانے پرکھڑا ہوا ہے۔ جنتادل (یو) خود مودی کے غبارے کی ہوا نکالنے میں لگی ہے۔ ایسے میں جے رام کا بیان مودی کو راحت دے سکتا ہے۔ کانگریس کے لوگ اس سے بھی خفا ہیں کہ جے رام نے مودی کو محض چنوتی ہی نہیں بتایا بلکہ انہیں آر ایس ایس کی بھی درپردہ طور پر تعریف کرڈالی۔ جے رام نے اپنے بیان میں یہ ضرور کہا کہ آنے والے لوک سبھا چناؤ راہل گاندھی بنام مودی کے بجائے کانگریس بنام سنگھ ہونے جارہا ہے۔ جے رام پر بھی کیبنٹ ردوبدل میں بجلی گر سکتی ہے۔رمیش کو تنظیم میں نئی ذمہ داری دی جاسکتی ہے لیکن بیان دینے سے وہاں بھی انہیں نہیں روکا جاسکتا۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟