تباہی کاایسا منظر پہلے کبھی نہیں دیکھاآپ بیتی کی زبانی
بدھوار کو ملی خبروں اورتصویروں سے لگتا ہے کہ کیدار ناتھ مندر تو محفوظ ہے لیکن اسکے آس پاس بھاری تباہی کا نظارہ دیکھاجاسکتا ہے۔ اتراکھنڈ کے وزیراعلی وجے بہوگنا نے سیلاب کے اس قدرتی اورہمالیائی ٹریجڈی سے تشبیہہ دی ہے اورکہا ہے کہ بڑی تعداد میں لوگوں کے مرنے اندیشہ ہے اورمیں بغیر سروے کے صحیح تعداد نہیں بتاسکتا ۔ کیدارناتھ تک سڑک راستے کوبحال کرنے میں ایک سال لگ جائے گا۔ ہماری پہلی ترجیح پھنسے لوگوں کو خاص کر دیش کے بہت سے حصوں سے آئے تیرتھ یاتریوں کو بچانے کی ہے۔ انہیں دوائیاں پہنچانے اورمتاثرین کو معاوضہ دینا ہے دیو بھومی اتراکھنڈ میں موسم توکھلا تو بربادی کے گہرے زخم دکھائی دینے لگے ۔ بادل پھٹنے کے بعد مداگنی نے خوفناک نے تباہی مچائی۔ میڈیاکے مطابق کیدار مندر سے ڈھائی کلو میٹر اوپر واقع دھار باڑی جھیل نے پوری وادی کو تباہ کردیا بھاری بارش کے سبب جھیل میں کافی پانی بھرگیا اس کے بعد یہاں ایک کلیشئر ٹوٹ گیا۔ اس کے بعد جھیل کاکنارہ ٹوٹ گیا اورپوری کیدار وادی تباہ ہوگئی۔ مندر کے ایک طرف پہلے سے بھی مداگنی ندی بہتی تھی ۔ کلیشئر ٹوٹنے سے کیدار ماؤنٹ کاملبہ بھی نیچے آنے لگا۔ کیدار مندرکے مہنت روی بھٹ نے بتایا کہ جب زلزلہ آیا جب ہم نے موت کو قریب سے دیکھا۔ کیدارناتھ شمشان گھاٹ بدل گیا۔ جہاں تہاں لاشیں ملبے میں دبی ہوئی ہے۔ موسم صاف ہونے پر انتظامیہ نے فوج کے ہیلی کاپٹر کی مدد سے کیدار ناتھ میں پھنسے 410 تیرتھ یاتریوں کو محفوظ مقامات پر پہنچا دیا ہے۔ جب کہ ایک ہزار سے زیادہ لوگ ابھی بھی مندر میں مدد کے لئے انتظار میں ہے۔ قدرتی آفات نے جیسے جیسے جان بچانے کے بعد تین دنوں سے کیدار ناتھ مندر کے اندر پھنسے مندر کمیٹی کے سکریٹری ویدپاٹھی سشیل بیجوال اور اجے رویندر جب ہیلی کاپٹر سے گلاب رائے میدان میں اترے تو انہیں لگا کہ انہیں نئی زندگی مل گئی ہے۔ روزنامہ ہندی ہندوستان کے وہاں ٹیم پہنچی تو اس نے جوآپ بیتی بیان کی ہے اس سے رونگھٹے کھڑے ہوجاتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ کیدارناتھ کا زیادہ تر علاقہ تباہ ہوگیا ہے۔ مندرکے اندر بھی 10لوگ مرے پڑے ہیں۔ اور کیدارناتھ نگر علاقے میں بڑی تعداد میں لوگوں کو جان گنوانی پڑی۔ سیلاب صبح 8-15 بجے آیا اور اس نے چاروں طرف کاعلاقہ گھیر لیا۔ یہ نظارہ بدل گیاچاروں طرف ہائی توبہ مچی دیکھتے ہی دیکھتے مندر بڑی تعداد میں کرمچاری اکٹھے ہوگئے۔ دہشت کے درمیان جیسے تیسے رات کاٹی تو صبح 6.25 منٹ پر یہاں پانی بھر آیا۔ تین دنوں تک مندر کے اندر بھوکے پیاسے رہے۔ اور انہوں نے بتایا کہ کیدار ناتھ میں پانی بجلی اور کمیونیکشن سہولیات ختم ہوگئی ہے۔ کیدارناتھ میں پنڈت رمیش ترویدی کاکہناہے کہ انہوں نے خوفناک تباہی کامنظر کبھی نہیں دیکھا۔ بتایا کہ 16جون کی صبح ساڑھے آٹھ بجے خوفناک قہر مندر سے چار کلو میٹر دور گاندھی سروور تیز آواز کے ساتھ پھٹا اور کیدارناتھ علاقے میں سیلاب آگیا۔ انہو ں نے بھاگ کسی طرح پہاڑی پر واقع بھیروں بابا کے مندر میں پناہ لی۔ جہاں پہلے سے کچھ یاتری رکے ہوئے تھے۔ اوردودن کے بعد ہیلی کاپٹر نے انہیں محفوظ مقام پر پہنچا دیا۔ کیدارناتھ پوری طرح سے نیست ونابود ہوچکاہے۔ کئی ہوٹل ، دھرمشالائیں، ریستورینٹ اوردکانوں کے ساتھ اسٹیٹ بینک بھی تباہ ہوگیا۔ پولیس ڈائریکٹر جنرل ستے برت نے بتایا رام باڑہ چوکی اور آئی آر بھی کے ایک سیکشن میں شامل پولیس والوں کابھی کوئی پتہ نہیں چل سکا۔ ان کی تعداد 15بتائی جاتی ہے۔ کیدارناتھ کادرشن کرکے لوٹ رہے لکھنؤ آکاش اپادھیائے نے بتایا غوری کنڈ سے تین کلومیٹر اوپر جیسے وہ نیچے آرہے تھے۔تبھی راستے میں جھرنا ٹوٹ پڑا۔ آگے چل رہی ایک لڑکی نے جھرناپار کرنے کی کوشش کی وہ اس کی زد میں آگئی۔ اوروہ کھائی میں جاگری۔ ایسے ہی ایک شخص آکاش نے بتایا کہ اسی کے کئی ساتھی پھنسے مگران کو کسی طرح کھینچ بچا لیاگیا۔ اس کے بعد کسی طرح سے جان خطرے میں ڈال کر بچتے بچاتے سون پریاگ سے سات کلو میٹر دور ایک ہیلی بیڈ سے پہنچے۔ یہ تھی کیدارناتھ میں آئی قدرتی تباہی سے بچیں لوگوں کی آپ بیتی کی داستان جس کو سن کر عام آدمی کے رونگھٹے کھڑے ہوجاتے ہیں۔ بھگوان پرارتھنا کی جائے کہ جو لوگ وہاں پھنسے ہوئے ہیں وہ صحیح سلامت اپنی منزل تک پہنچ جائے۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں