تیل لابی کا وزیر ویرپا موئلی کو دھمکانے کاسوال

کیا اسے محض اتفاق کہا جائے کہ ادھر بھارت سرکار کے وزیر پیٹرول ویرپا موئلی سنسنی خیز انکشاف کرتے ہیں تیل اور گیس درآمد کرنے والی لابی وزیر پیٹرول کو دھمکی دیتی ہے ادھر پیٹرول کے دام میں2 روپے فی لیٹر اضافہ سنیچر کی رات سے نافذ کردیا جاتا ہے؟ حکومت ہند کے کسی وزیر کا ایسا سنسنی خیز بیان پہلے کبھی نہیں آیا جس سے پتہ لگتا ہے کہ اس سرکار کو تیل لابی بلیک میل بھی کرتی ہے۔کیبنٹ میں ردوبدل کے درمیان مودی کے اس بیان نے دیش میں ایک نیا سیاسی تنازعہ کھڑا کردیا ہے۔ میڈیا سے بات چیت میں موئلی نے کہا دیش کو تیل کی پیداوار میں خود کفیل بنانے سے روکنے میں ایک لابی کام کررہی ہے۔ میں پوری ذمہ داری سے یہ بات کہہ رہا ہوں یہ لابی ہر پیٹرولیم وزیر کو دھمکی دیتی ہے۔ وزارت کے حکام کو بھی فیصلہ لینے سے روکا جاتا ہے۔ یہ لابی چاہتی ہے کہ بھارت میں کچے تیل و قدرتی گیس کی پیداوار نہ بڑھے اور دیش کو درآمد پر منحصر رہنا پڑے جبکہ ہمارے دیش میں تیل اور گیس کے کافی ذخائر ہیں ہم انہیں نکال نہیں پارہے ہیں۔ موئلی کو جب اس لابی کے لوگوں کے نام بتانے کو کہا گیا تو انہوں نے اس سے منع کردیا۔ وزیر موصوف کے اس بیان پر رد عمل ہونا ضروری ہے۔ سب سے پہلا سوال تو یہ اٹھتا ہے کہ کون ہوسکتا ہے لابنگ کرنے والا یا والے؟ بھارت کچے تیل کا چوتھا سب سے بڑا پیدا کرنے والا ملک ہے اور خود کفیل ہونے جارہا ہے۔ موئلی کے مطابق 2030 ء تک دیش کوتوانائی سیکٹر میں خود کفیل بنانے پر تیزی سے کام چل رہا ہے۔ چین ، امریکہ اگلے کچھ برسوں میں تیل کی پیداوار میں خودکفیل ہونے جارہے ہیں۔ تیل پیدا کرنے والا بھارت جیسا دیش اپنا وسیع بازار نہیں کھونا چاہتا اس لئے ہوسکتا ہے موئلی کا اشارہ ان پر ہو۔ دوسرا ایل این جی درآمد کرنے والی کمپنی شیل برٹش پیٹرولیم سمیت کئی گھریلو کمپنیاں ایل این جی درآمد کرنے کا ٹرمنل لگا رہی ہیں اور اس پر اربوں ڈالر خرچ کیا جارہا ہے۔ یہ ہی نہیںیہ نہیں چاہئیں گی بھارت میں گیس کی پیداوار بڑھے۔ تیسرا امکان یہ ہے تیل درآمد کرنے والی کمپنیاں بھارت اور اپنی ضرورت کا تقریباً80 فیصد تیل درآمد کرتا ہے اس لئے نہ صرف سرکاری و پرائیویٹ تیل کمپنیاں بلکہ دیگر بچولیے کمپنیوں نے بھی بہت بڑا ڈھانچہ تیار کررکھا ہے۔ حالانکہ اپوزیشن نے موئلی کے بیان کو جھوٹ قراردیا ہے۔ مارکسوادی نیتا گوروداس داس گپتا نے کہا کہ یہ سراسر جھوٹ ہے۔اگر وہ یہ چاہتے ہیں کہ ان پر درآمد کرنے والوں کا دباؤ ہے تو وہ جھوٹ بول رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پبلک سیکٹر کی کمپنیاں ہیں دیش میں تیل اور گیس درآمد کرتی ہیں اور موئلی جس دباؤ کی بات کررہے ہیں وہ ان کی طرف سے ہی ہونا چاہئے جو کہ ممکن نہیں۔ سابق وزیر پیٹرولیم رام نائک نے کہا موئلی کو اندھیرے میں تیر نہیں چلانا چاہئے اور صاف صاف لابنگ کرنے والے کا نام بتانا چاہئے۔ مارکسوادی لیڈر اتل کمار انجان نے کہا کہ وزیر اعظم کو معاملے کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے جانچ کو خصوصی ٹیم سے کروانا چاہئے۔ رام نائک نے یہ بھی کہا کہ کانگریس کو یہ بھی بتانا چاہئے کہ کس مجبوری میں پانچ برسوں تک ایک ہی شخص اس عہدے پر رہا ہے؟
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!