ایڈورڈ اسٹون کا سنسنی خیز خلاصہ امریکہ دوسرے ملکوں کی جاسوسی میں لگا

چین کی سائبر جاسوسی کے بعد امریکہ کی جانب سے کی جارہی سب سے بڑی سائبر جاسوسی کا اشو طول پکڑتا جارہا ہے۔ کئی ایشیائی ممالک کی حکومتیں بحران میں پھنسی ہوئی ہیں کیونکہ وہ اپنا سارا کام کاج گوگل، یاہو جیسی ویب سائٹ کے ذریعے کرتی ہیں۔ امریکہ کی قومی سکیورٹی ایجنسی (این ایس اے)پریزم کے پروگرام کے تحت ان کی جاسوسی کررہی ہے۔29 سالہ امریکی شہر اڈورڈ اسٹون نے برطانوی اخبار’ دی گارجین‘ اور امریکہ کے اخبار ’واشنگٹن پوسٹ‘ کے ذریعے امریکہ کے خلاف دو اہم خلاصے کرکے پوری دنیا کو چونکا دیا ہے۔ امریکہ کی این ایس اے لاکھوں امریکیوں کی ٹیلیفون کال کی تفصیل اکٹھا کررہی ہے۔ امریکی حکومت کا اس بارے میں بیان آیا ہے کہ قومی سکیورٹی ایجنسی کے اس پروگرام کا مقصد ان فون کی تفصیلات اکٹھا کرنا ہے جو مشتبہ ہیں۔ اس پروگرام میں کال کرنے والے لوگوں کی بات نہیں سنی جاتی۔ اپنے شہریوں کی جاسوسی کی خفیہ مہم پریزم کو چلانے والی این ایس اے اب اپنی ساکھ بچانے میں لگی ہوئی ہے۔ این ایس اے کے ڈائریکٹر جنرل کیت الیگزینڈر نے امریکی سینٹ کے سامنے صفائی پیش کرتے ہوئے کہا پریزم نے دو آتنکی حملے روکے ہیں۔انہوں نے کہا اسٹون کے انکشاف سے دیش کو بہت بڑا نقصان پہنچا ہے اور ہمارا دیش اور شہری خطرے میں پڑ گئے ہیں۔ اسٹون نے خلاصہ کیا ہے کہ این ایس اے اور ایف بی آئی جیسی خفیہ ایجنسی انٹرنیٹ اور سوشل ویب سائٹس پر نظر رکھتی ہیں۔ یہ ایجنسی فیس بک، یو ٹیوب، اسکپ ،ایپل ،پال ٹاک اور گوگل ،مائیکرو سافٹ، یاہو سمیت 9 بڑی انٹر نیٹ کمپنیوں کے سروس سے یوزرس کے بارے میں جانکاری لے رہی ہیں۔ امریکی خفیہ ایجنسیوں کے حکام کے مطابق کیونکہ ایڈورڈاسٹون این ایس اے میں سسٹم ایڈمنسٹریٹر تھا لہٰذا این ایس اے سے وابستہ وائی فائی اطلاعات کو جاننے والے سروس تک اس کی کافی پہنچ تھی۔ یہ ہی نہیں اس کی پہنچ دیگر امریکی خفیہ ایجنسیوں کی اطلاعات تک ہونے سے بھی وہ لوگ انکار نہیں کرتے ہیں۔ ایک سینئر سینیٹر جو ایوان کی ہوم سکیورٹی کمیٹی کی انسداد دہشت گردی اور خفیہ کی ڈپٹی کمیٹی کے چیئرمین پیٹر کیگ نے دیشوں کے لیڈروں کے موقف کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ اس پروگرام نے کئی آتنکی حملوں کو روکا اور ممبئی حملے کے ملزم ڈیوڈ ہیڈلی کو پکڑوانے میں بھی مدد کی۔ ہیڈلی کے آتنکی تعلقات کا پتہ اسی قومی سکیورٹی پروگرام کے ذریعے لگا تھا۔ بھارت بھی اس نئے پروگرام سے اچھوتا نہیں رہا۔ پریزم جاسوسی پروگرام کے ذریعے ہندوستانیوں کے کمپیوٹر سے قریب6.3 ارب اطلاعات چرائی گئی ہیں۔ میڈیا کی رپورٹوں کے مطابق بھارت پانچواں ملک ہے جہاں سے سب سے زیادہ پرائیویٹ اعدادو شمار اور دستاویزات کو ہیک کرکے پڑتال کی گئی ہے۔ بھارت سرکار نے یہ معاملہ امریکی حکومت کے سامنے اٹھایا ہے۔ حکومت کہہ چکی ہے کہ اگر اس میں کسی ہندوستانی قانون کی خلاف ورزی ہوئی ہے تو قطعی برداشت نہیں ہوگا۔ یہ معاملہ24 جون کو دونوں ملکوں کے وزرائے خارجہ کے درمیان ہونے والی میٹنگ میں بھی اٹھایا جائے گا۔ پریزم مہم کا انکشاف کرنے والے ایڈورڈ اسٹون کی تلاش جاری ہے۔ وہ آخری بار ہانگ کانگ میں دیکھا گیا تھا اب وہ ہوٹل سے فرار ہے۔ دو دن پہلے اس نے کہا تھا کہ اسے کسی کا ڈر نہیں اور اس نے جو کچھ کیا ہے وہ صحیح کیا ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟