پہلے دیش کا دل جیتو! کون ہوگا پی ایم وقت پر طے ہوگا

بھارتیہ جنتا پارٹی کے صدر راجناتھ سنگھ کے نظریات سے ہم متفق ہیں۔ اپنی ٹیم کی پہلی میٹنگ میں انہوں نے دو ٹوک کہا کہ پہلے دیش کا دل جیتو پھر نیتا بھی طے کرلیں گے۔ بھاجپا کے اندر وزیر اعظم کون ہوگا اس پر زیادہ تنازعہ چھڑا ہوا ہے بہ نسبت 2014ء کے لوک سبھا چناؤ جیتنے کے۔ میں بار بار اسی کالم میں لکھتا رہا ہوں کے بھاجپا کا پہلا نشانہ 200 سے زیادہ لوک سبھا سیٹیں جیتنے کا ہونا چاہئے۔ اگر بھاجپا200 سیٹیں لاتی ہے تب این ڈی اے حکومت بنانے کی پوزیشن میں آسکتی ہے۔ بھاجپا نے لوک سبھا چناؤ کے لئے بلو پرنٹ تیار کرلیا ہے۔ معلوم ہوا ہے کہ لوک سبھا کی300 سیٹوں کے لئے بھاجپا کے حکمت عملی سازوں نے نشاندہی کی ہے جہاں پارٹی امیدوار کھڑا کرے گی اور پورا زور لگا دے گی۔ اگر اکتوبر ۔نومبر میں لوک سبھا چناؤ کی نوبت آتی ہے تو پارٹی اس چکر میں بھڑنے کے علاوہ باہر نکلنے کے بارے میں غور و خوض کررہی ہے۔ آنے والے پانچ مہینوں میں 383 سیٹوں پر بھاجپا اپنی پد یاترائیں پوری کرلے گی۔ تنظیمی بنیاد پر سابق امیدواروں کے انتخاب کرنے ،سڑکوں پر ریلیاں ،پدیاترائیں کرنے اور کمیونی کیشن کی نئے طریقوں کے ذریعے ووٹروں تک اپنی پہنچ بنانے اور کانگریس کی خامیوں کی پول کھولنے کی منڈل سطح پر تیاریوں کی ہدایات جاری کی جارہی ہیں۔ایتوار کو اس اہم میٹنگ میں گجرات کے وزیر اعلی نریندر مودی اپنے الگ انداز میں چھائے رہے۔ گجرات چناؤ میں تھری ڈی سسٹم کا استعمال کر چکے مودی نے نیتاؤں کو سوشل میڈیا کی طاقت کا احساس کرایا۔ انہوں نے کہا 2014ء تک دیش میں 14 کروڑ لوگ انٹرنیٹ کا استعمال کریں گے۔ انہوں نے کہا2004ء کے چناؤ میں کانگریس 11 کروڑ ووٹروں کا ووٹ لیکر اقتدار میں آئی تھی جبکہ2014 ء تک اس سے زیادہ لوگ انٹرنیٹ کا استعمال کررہے ہوں گے، انہیں نہیں چھوڑا جاسکتا لہٰذا روایتی چناؤ مہم کے ساتھ ساتھ سوشل میڈیا کا استعمال بھی کرنا ہوگا۔ نریندر مودی نے لوک سبھا چناؤ جیتنے کے لئے پانچ منتر بھی بتائے۔ پہلا سوشل میڈیا کا استعمال، دوسرا اشوز طے ہوں۔ انہوں نے چناؤ کے اشو بھی سمجھائے۔ چناؤ کے لئے اشو طے ہونے چاپئیں تاکہ پارٹی ورکروں کے سامنے لائن بالکل صاف ہو۔ مہنگائی اور مرکز کی سرکار کے کرپشن کو جنتا کے بیچ لے جانے کی ضرورت ہے۔ انہیں یہ سمجھانا ہوگا اس پر دیش کا کیا اثر پڑ رہا ہے۔ تیسرا منتر ویژن بنام کمیشن۔ مودی نے کہا کوری بھاشن بازی کے بجائے لوگوں کو سمجھانا ہوگا کانگریس اور بی جے پی میں فرق کیا ہے۔ انہوں نے فرق بتاتے ہوئے کہا کانگریس کے پاس اگر کمیشن ہے تو بی جے پی کے پاس ویژن ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پارٹی ورکروں کو کانگریس کے خراب انتظامیہ اور اچھے انتظامیہ میں فرق سمجھانے کی ضرورت ہے۔ چوتھا مودی نے بھاجپا حکمراں ریاستوں کے کام کاج کو بھی چناؤ کے دوران فوکس میں رکھنے پر زور دیا۔ انہوں نے کہا جب بھاجپاحکمراں ریاستیں بہترین کام کرسکتی ہیں تو کانگریس حکمراں ریاستیں ایسا کیوں نہیں کرسکتیں؟ ووٹروں تک یہ بات بھی پہنچانی ہوگی۔ پبلک کو بتانا ہوگا کے بھاجپا حکمراں سرکاریں و ریاستیں کس طرح سے معیشت میں اشتراک کررہی ہیں جبکہ کانگریس حکمراں ریاستوں کا برا حال ہے۔ پانچواں منتر دور اندیشی۔ سینئر لیڈروں کی موجودگی میں مودی نے کہا کہ اس وقت چناؤ پر توجہ دینے کی ضرورت ہے اور اس کے لئے بوتھ سطح پر جاکر کام کیا جائے گا۔ میٹنگ میں سینئر لیڈر لال کرشن اڈوانی نے کہا 2009ء میں ورکروں کی ناراضگی بھاری پڑی اور مناسب ماحول ہونے کے بعد بھی پارٹی ہار گئی تھی اس بار ایسا نہ ہو۔ میٹنگ میں کہا گیا ہے کے حکمراں محاذ ٹوٹ رہا ہے۔ وہاں لیڈر شپ میں گمراہ کن صورتحال بنی ہوئی ہے۔ چناوی حکمت عملی کا تذکرہ کرتے ہوئے راجیہ سبھا میں اپوزیشن کے لیڈر ارون جیٹلی نے کہا کہ 2009ء میں یوپی اے کو ملی 265 سیٹوں میں 160 سیٹیں 6 ریاستوں ہریانہ، راجستھان، تاملناڈو، آندھرا پردیش، مغربی بنگال اور اترپردیش سے ملی تھیں۔ ان ریاستوں میں کانگریس کمزور پڑی ہے اور اتحادی ساتھ چھوڑ رہے ہیں۔بہت دنوں کے بعد بھارتیہ جنتا پارٹی کے نظریئے ، ویژن میں فرق آیا ہے۔ یہ صحیح سمت میں صحیح قدم ہے ۔ پردھان منتری کون بنے گا یہ طے کرنا اتنا ضروری نہیں۔ ضروری ہے لوک سبھا چناؤ کے لئے صحیح توجہ۔ اشو امیدواروں کا انتخاب ،صحیح پروپگنڈہ، سلیکشن انتہائی ضروری ہے اور راجناتھ سنگھ یہی کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!