پولیس کے مطابق دیپک بھاردواج کا قتل بیٹے نتیش نے کروایا

آخرکار وی ایس پی لیڈر اور ارب پتی کاروباری دیپک بھاردواج کے قتل کی گتھی دہلی پولیس نے تقریباً سلجھا لی ہے۔ساؤتھ دہلی کی ڈی سی پی چھایہ شرما نے بتایا کہ دیپک بھاردواج کا قتل کسی اور نے نہیں بلکہ ان کے اپنے ہی بیٹے نتیش نے کروایا تھا۔ والد دیپک بھاردواج کو مارنے کے لئے 5 کروڑ روپے کی سپاری نتیش نے وکیل بلجیت سنگھ سہراوت کو دی تھی۔ اس ٹھیکے کے قتل کو سب سے بڑا کیس بتایا جارہا ہے۔ بیٹے کو گرفتار کرلیا گیا ہے دیپک کاقتل ان کے فارم ہاؤس نتیش کنج میں 26 مارچ کو ہوا تھا۔ ٹیلیفون کی تفصیل کی بنیاد پر نتیش شک کے دائرے میں تھا۔ پولیس اس سے مسلسل پوچھ تاچھ کررہی تھی۔ دو تین چیزوں پر لگا کہ وہ جھوٹ بول رہا ہے۔ آخر کار نتیش نے سچ اگل دیا ہے۔ اس نے بتایا کہ اپنے والد کے برتاؤ سے وہ اور ان کا خاندان کافی پریشان تھا جس کے چلتے تلخی بڑھ رہی تھی بھاردواج کاروبار سے بھی اپنے بیٹے کو دور رکھتے تھے۔6 مہینے پہلے نتیش نے فیصلہ کیا کہ کچھ کرنا ہوگا۔ ان کے رابطے میں ایک وکیل بلجیت سنگھ سہراو ت تھا جو وکالت میں کم پراپرٹی ڈیلنگ میں زیادہ دلچسپی لیتا تھا۔ بلجیت مہیپال پور سے اسمبلی کا چناؤ بھی لڑنا چاہتا تھا اس لئے اسے ایک بڑی رقم کی ضرورت تھی۔ نتیش نے اپنے والد دیپک بھاردواج کے قتل کا سودا5 کروڑ میں بلجیت سے کیا تھا اور 50 لاکھ روپے ایڈوانس میں دے دئے۔ بلجیت نے اسے سوامی پرتیانند کو 2 کروڑ روپے میں آگے ٹرانسفر کردیا۔ سوامی نے اسے1 کروڑ میں مونو کو سپاری دے دی۔ مونو کو2 لاکھ روپے ایڈوانس میں دئے گئے ۔ اس نے گاڑی اور ہتھیاروں کا انتظام کیا باقی رقم کام پورا ہونے کے بعد دی جانی تھی۔ جہاں تک بلجیت کا سوال ہے اس کا نام بھی ٹیلی فون تفصیلات کی بنیاد پر شک کے دائرے میں مانا گیا۔ سوامی کو آشرم بنانے کے لئے ڈیڑھ کروڑ روپے کی ضرورت تھی اور اسی کے چلتے سوامی بھی آسانی سے اس قتل کے لئے تیار ہوگیا۔ تقریباً 6 مہینے پہلے اس سازش کو رچا گیا تھا۔ قاتل دیپک کا قتل فارم ہاؤس سے باہر کرنا چاہتے تھے۔ اس کے لئے انہوں نے دو بار کوشش کی تھی لیکن ناکام رہے۔ آخر کار انہوں نے فارم ہاؤس میں دیپک کو مارنے کا فیصلہ کیا اور ایسا کرتے وقت سی سی ٹی وی کیمرے میں قید ہوگئے۔ حالانکہ دہلی پولیس نے معاملے کو سلجھانے کا دعوی کیا ہے اور ابھی کچھ باتوں کا خلاصہ ہونا ضروری ہے۔ یہ ٹھیک ہے کہ نتیش نے پولیس پوچھ تاچھ میں اپنیوالد کے قتل کی سپاری دینے کی بات قبول کرلی ہے لیکن اتنے پر بھی قتل کا مقصد سامنے نہیں آپایا۔ ابھی یہ صاف نہیں ہورہا ہے کیا خاندان کے دیگر افراد کو اس بارے میں معلوم تھا اور ان کی رضامندی تھی؟ کیونکہ قتل کی سپاری تین ہاتھوں سے گذر کر شارپ شوٹروں کر پہنچی اس لئے بھی پولیس کو معاملے کو سلجھانے میں کافی مشقت کرنا پڑی اور پھر سوامی پرتیانند ابھی تک گرفتار نہیں ہوسکا۔ وہ اس قتل کی اہم کڑی ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!