آئی ایس آئی اور سی آئی اے میں ناپاک سمجھوتہ،بھاڑ میں جائے بھارت

ساری دنیا میں دہشت گردی کے خلاف لڑنے کا دعوی کرنے والے امریکہ کے دوہرے پیمانے ایک بار پھر سامنے آرہے ہیں۔ امریکہ کے لئے دہشت گردی کا مطلب صرف خود اس کے خلاف دہشت گردی ہے۔ دوسرے ملکوں کے لئے دہشت گردی میں امریکہ کی کوئی دلچسپی نہیں ہے۔ تازہ مثال مشہور امریکن اخبار ’دی نیویارک ٹائمس‘ کی رپورٹ میں ملی ہے۔ اخبار کی میگزین میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق پاکستانی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی اور امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے نے 2004ء میں خفیہ بات چیت کے تحت سمجھوتے کے قاعدے طے کئے تھے۔’دی وے آف نائف‘ نام کی اس کتاب میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان کے قبائلی علاقوں میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں اور ٹریننگ مرکزوں پر ڈرون حملوں کے لئے پاکستان امریکہ میں باقاعدہ ایک معاہدہ ہوا تھا۔ امریکی فوج کو ڈرون حملوں کی اجازت دینے کے لئے پاکستان حکومت نے یہ شرط رکھی تھی کہ یہ حملے ان ٹریننگ کیمپوں پر نہیں کئے جائیں گے جو پاکستانی مقبوضہ کشمیر میں قائم ہیں۔ وہیں یہ کیمپ جہاں پاکستان میں ہندوستانی کشمیر میں بھیجنے کے لئے دہشت گردوں کو ٹریننگ دیتا ہے بھارت کے وزیر دفاع اے کے انٹونی نے سہ روزہ فوج کے کمانڈروں کی کانفرنس کا افتتاح کرتے ہوئے بتایا کہ پاکستانی مقبوضہ کشمیر میں دہشت گردوں کے ٹریننگ کیمپ بدستور جاری ہیں۔ وادی میں برف پگھلنے کے ساتھ ہی سرحد پار سے آتنکی دراندازی کی کوشش کریں گے۔ جن پر نگرانی رکھنا اور ان کے منصوبوں کو ناکام کرنا، چوکسی اور حوصلے سے ہی ممکن ہوگا۔ ہندوستانی فوج کے ذرائع کے مطابق اس وقت 54 دہشت گردی کے ٹریننگ کیمپ سرحد پار چلائے جارہے ہیں۔ 32 دہشت گرد تنظیمیں سرگرم ہیں جو پاکستان سے بین الاقوامی سطح پر دہشت گردی پھیلا رہے ہیں۔ ان کیمپوں کی دیکھ ریکھ حز ب المجاہدین، حرکت المجاہدین، البدرمجاہدین، حرکت الانصار ، لشکر طیبہ، جیش محمد کے ہاتھوں میں ہے۔ یہ انکشاف ایک ساتھ کئی چیزیں بتاتا ہے۔ پاکستانی علاقے میں ہر ڈرون حملے کے بعد پاکستان اس بات پر ہنگامہ کرتا ہے کہ یہ اس کی سرداری کی خلاف ورزی ہے۔ ظاہر ہے کہ یہ ہنگامہ محض ایک نوٹنکی ہے، ناٹک ہے لیکن یہ کوئی نئی بات نہیں کیونکہ ساری دنیا جانتی ہے پاکستان اس فن میں مہارت حاصل کرچکا ہے۔ اس سے یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ پاکستانی مقبوضہ کشمیر میں چل رہے آتنک وادی کیمپوں کی جانکاری امریکہ باقاعدہ دے چکا ہے اور امریکہ ایک سوچی سمجھی حکمت عملی کے تحت ان کیمپوں پر حملہ کرنے سے بچ رہا ہے۔ دنیا بھر سے ’وار آن ٹیرر‘ چلانے والے امریکہ اسے جان بوجھ کر آتنکی کیمپوں کو چلانے کا لائسنس دے رہا ہے۔ یہ وہ ہی امریکہ ہے جس نے بھارت سے اپیل کی تھی کہ وہ نارتھ سرحد سے تناؤ کم کرے تاکہ پاکستانی فوج افغان سرحد پر ساری توجہ مرکوز کرسکے۔ بھارت نے کئی بار پاک مقبوضہ کشمیر میں کیمپوں پر ہوائی حملے کا پلان بنایا لیکن امریکہ نے بھارت کو ایسا کرنے نہیں دیا۔ جو بات اتنے برسوں میں امریکہ پاکستان کے بارے میں سمجھ نہیں سکا وہ یہ ہے کہ پاکستان امریکہ سمیت باقی دنیا سے دوہرا کھیل کھیلتا ہے۔ جو بھی ہتھیار امریکہ پاکستان کو طالبان سے لڑنے کے لئے دیتا ہے اس کا استعمال بھارت کے خلاف ہوتا ہے۔ یہ ہی نہیں ہمیں کوئی تعجب نہیں ہوگا کہ کسی مرحلے پر یہ انکشاف ہو کہ ان پاک کیمپوں میں آئی ایس آئی نے طالبان لڑاکوں کو بھی چھپا رکھا ہے تاکہ وہ محفوظ رہیں؟ تکلیف دہ پہلو یہ ہے کہ امریکہ سب کچھ جانتے سمجھتے ہوئے پاکستان ڈبل گیم کھیلتا ہے پھر بھی وہ پاکستان کی مدد کرنے سے باز نہیں آتا۔ لیکن امریکی پالیسی اور دہشت گردی کی تشریح صاف ہے وہ افغانستان میں صرف اپنی لڑائی لڑ رہا ہے اور سمجھتا ہے کے اس میں پاکستان کی مدد کے بغیر وہ کامیاب نہیں ہوسکتا۔ اسے ہند۔ پاک رشتوں کی کوئی فکر نہیں ہے بس اس کے سامنے تو ایک ہی مقصد ہے کہ وہ افغانستان سے باہر کیسے نکلے ۔ چاہے اس کی کوئی بھی قیمت کیوں نہ دینی پڑے۔ قصور تو بھارت سرکار کا ہے جو بار بار امریکی دباؤ میں آجاتی ہے اور ان آتنکی کیمپوں کو ہاتھ تک نہیں لگاتی۔ پاکستان کے دونوں ہاتھوں میں لڈو ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟