480 کنبوں کی التجا، مرجائیں گے پاکستان واپس نہ جائیں گے

پاکستان میں ہو رہے مظالم سے تنگ آکر پچھلے کئی ماہ سے دہلی میں رہ رہے تقریباً480 ہندو شرنارتھی خاندان واپس پاکستان لوٹنے کو تیار نہیں ہیں۔ ان کا کہنا ہے۔ مرجائیں گے لیکن پاکستان نہیں جائیں گے۔ وہاں ذلت سہنے کے بجائے یہیں جان دینے کیلئے تیار ہیں۔ وہاں ہم نہیں ہماری لاشیں جائیں گی۔ پیرکو ان کے ویزا کی میعاد ختم ہوگئی۔ دھمکی دینے کے بعد وزارت داخلہ نے ان کے ویزا میں 1 مہینے کی توسیع دے دی ہے۔ پاکستان سے کنبھ میلے کے بہانے ویزا لیکر آئے یہ480 خاندان پاکستان میں کٹر پسندوں کی ظلم وزیاتیوں سے نجات پانے کے لئے بجواسن گاؤں کے ناہر سنگھ کے یہاں ٹھہرے ہوئے ہیں۔ گاؤں کے ناہر سنگھ نے ان شرنارتھیوں کو اپنے یہاں پناہ دے رکھی ہے۔ ان کے 28 کمروں میں480 لوگ کسی طرح گزارہ کررہے ہیں۔ چھوٹے چھوٹے کمروں میں ایک ساتھ18 لوگ رہتے ہیں۔ خاندان ادھر ادھر سے لکڑیوں کا انتظام کرکھانا بناتے ہیں۔حالانکہ رضاکار انجمنوں و تنظیموں کی طرف سے انہیں کھانے کا سامان دیا جارہا ہے۔ بدھوار کو وشو ہندو پریشد کی طرف سے ان خاندانوں کو نوازا گیا ہے۔وشو ہندو پریشد دہلی کے نائب صدر مہاویر پرساد گپتا نے ان خاندانوں سے ملنے اور اعزاز دینے کے بعد کہا محض ٹورسٹ ویزا بڑھائے جانے سے کام نہیں چلے گا بلکہ ان متاثروں کو بلا تاخیر سبھی شہری سہولیات دی جانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے اعلان کیا کہ وشو ہندوپریشد ان سبھی پاکستانی ہندوؤں کا خیر مقدم کرے گی جنہوں نے اذیتیں سہہ کر اپنا وطن چھوڑا ہے لیکن اپنا مذہب نہیں چھوڑا۔ انہوں نے کہا کہ ہم ان سبھی لوگوں کا بھی کھلے طور سے خیر مقدم کریں گے جنہوں نے پاکستانی کٹر پنتھیوں سے اپنا مذہب اور جان بچا کر بھارت میں پناہ لینے آئے 480کنبوں کی نہ صرف مدد کی بلکہ حفاظت کی۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ بھارت سرکار فوراً ان سبھی مسلم جہادی آتنک واد کے شکار خاندانوں کو بھارت کی سبھی شہری سہولیات دی جائیں جس سے یہ کم سے کم یہاں آکر سکون سے رہ سکیں۔ ادھر شیو سینا کے صدراودھو ٹھاکرے کے حکم کے مطابق شیو سینا ایم پی اور سکریٹری انل ڈیسائی اور ڈپٹی لیڈر و ایم پی چندرکانت کھرے کی ہدایت میں شیو سینا کی دہلی یونٹ کا ایک نمائندہ وفد بھی ان 480 کنبوں سے ملا۔ شیو سینا لیڈروں نے اپنے بیان میں کہا کہ سرکار پاکستان سے آئے ہندوؤں کو بھارت میں بسنے کی اجازت دے اور ان کی باز آبادکاری پر جتنا بھی خرچ آتا ہے اسے حکومت اٹھائے۔ انہیں اگر سرکار زبردستی پاکستان بھیجتی ہے تو اس کے سنگین نتائج ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت سے کانگریس سرکار مسلم ووٹوں کی خاطر اس فرقے کے لوگوں کو سرپر بٹھا کر رکھتی ہے لیکن بھارت کے باہر دیگر ملکوں سے خاص کر پاکستان میں ہندوؤں کے ساتھ جو ناانصافی ہورہی ہے اس کے لئے کوئی آواز نہیں اٹھاتی۔ ان متاثرہ خاندانوں کو بھارت میں بسنے کی مانگ کی ہم پوری حمایت کرتے ہیں ان کی یہ مانگ جائز ہے۔ سب کچھ سوچتے سمجھتے ہم ان 480 خاندانوں کو پاکستان واپس بھیج کر موت کے منہ میں نہیں ڈھکیل سکتے۔ ویسے بھی لاکھوں کی تعداد میں غیر قانونی طور سے بنگلہ دیش سے آکر یہاں بس جاتے ہیں اور آہستہ آہستہ ان کو بھی سبھی شہری سہولیات مل جاتی ہیں تو یہ تو ہمارے بھائی بند ہیں جو سب کچھ لٹا کر پناہ مانگنے آئے ہیں۔ پناہ دینا ہماری روایت بھی ہے اور مذہب بھی ہے۔ بھارت سرکار سے اپیل ہے کہ وہ ان کنبوں کو بھارت میں بسانے و شہریت فراہم کرنے کیلئے صحیح قدم اٹھائے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟