ایک فرض شناس، بہادر پولیس افسر کا بے رحمانہ قتل

کنڈا کا غنڈہ راج برسوں سے بحث کا موضوع رہا ہے۔ سابق وزیر اعلی کلیان سنگھ ہوں یا پھر مایاوتی سبھی نے کنڈا کا غنڈہ راج پر نکیل کسنے کی کوشش کی تھی۔ سنیچر کو اسی کنڈا اسمبلی حلقے کا بلی پور گاؤں ایک بار پھر غنڈہ گردی کا گواہ بنا۔ یہاں سی او کنڈا ضیاء الحق کو جس بے رحمی سے مارا گیا وہ ریاستی پولیس کے اقبال پر گہری چوٹ ہے۔سنیچر کو کنڈا کے گاؤں بلی پور میں گرام پردھان ننھے یادو ان کے بھائی کا قتل کردیا گیا تھا۔ اس قتل کانڈ کی خبر ملنے کے بعد پولیس ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ ضیاء الحق موقع پر پہنچے تھے لیکن غصے میں آگ بگولہ گاؤں والوں نے پولیس پرہی حملہ بول دیا۔ بتایا جاتا ہے پولیس افسر ضیاء الحق کو پہلے لاٹھی ،ڈنڈوں سے پیٹا گیا اور جب وہ گر گئے تو ان کو گولی مار دی گئی جس سے ان کی موقعہ پر موت ہوگئی۔ ضیاء الحق کا جس طریقے سے بے رحمانہ قتل ہوا سبھی کو دکھ ہونا چاہئے۔ ایک عام کنبے سے تعلق رکھتے ہوئے ہمت اور سوجھ بوجھ کے دھنی ضیاء الحق کسی بھی واردات پر متعلقہ اعلی افسر کا انتظار کئے بغیر ہی خود موقعے پر پہنچ جاتے تھے۔ ان کی پہچان ایک سمجھدار افسر کے طور پر ہوتی تھی۔ ابھی ایک سال پہلے21 جنوری 2012ء کو ان کی شادی ہوئی تھی۔ بیوی پروین آزاد لکھنؤ کے ایرا میڈیکل کالج میں بی ڈی ایس کی پڑھائی پڑھ رہی ہیں۔ اس قتل کانڈ کے بعد سپا سرکار کی کافی کرکری ہورہی ہے خاص طور پر مسلم فرقے میں۔ ضیاء الحق کے قتل کے بعد مسلمانوں پر ڈورے ڈالنے کی سپا کی مہم کو جھٹکا لگا ہے اور کئی معاملوں کو لیکرمسلم فرقہ پہلے سے ہی اکھلیش یادو حکومت سے ناخوش ہے۔ اب یہ تازہ معاملہ کھڑا ہوگیا۔ اس معاملے میں راجہ بھیا کا رول اہم مانا جارہا ہے وہ کنڈا سے ہی ممبر ہیں۔ ان پر سالوں سے غنڈہ گردی کرانے کا الزام لگتا رہا ہے۔ مایاوتی سرکار نے تمام متنازعہ معاملوں میں انہیں جیل بھی بھجوادیا تھا لیکن سپا حکومت کے آتے ہی وہ جیل سے باہر آئے اور وزیر بن بیٹھے۔ پچھلے مہینے ان کے پاس سے جیل وزارت کی ذمہ داری لے لی گئی تھی۔ اب ان کے پاس غذا اور فوڈ پروسیسنگ کا محکمہ ہی تھی جو اب چھن چکا ہے۔ راجہ بھیا کے استعفے کے بعد ریاست کے سیاسی حالات بدل سکتے ہیں۔ راجہ بھیا کے دبنگ طور طریقے یوپی کے نوجوان وزیر اعلی اکھلیش یادو کو پسند نہیںآتے۔ شاید اسی کے چلتے پچھلے مہینے ان سے ایک وزارت بھی لے لی گئی تھی۔ اپنا استعفیٰ وزیر اعلی کو سونپنے کے بعد راجہ بھیا نے میڈیا سے کہا اگر کنڈا معاملے میں سرکار سی بی آئی جانچ کرانا چاہے تو وہ اس کا خیر مقدم کریں گے۔ قابل ذکر ہے شہید پولیس افسر ضیاء الحق کی بیوی نے مطالبہ کیا ہے کہ اس معاملے کی جانچ سی بی آئی سے کرائی جائے۔ یوپی کے سینئر وزیر اعظم خاں کا ردعمل تھا کے ضیاء الحق کے قتل نے سرکار کو مسلم سماج میں منہ دکھانے لائق نہیں چھوڑا۔ ہم شہید ضیاء الحق جیسے بہادر، فرض شناس پولیس افسر کو سلام کرتے ہیں اور امیدکرتے ہیں کہ قصوروار جلد نپیں گے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!