پھر ثابت ہوگیا راجدھانی میں بچے محفوظ نہیں

ایک بار پھر ثابت ہوگیا ہے کہ دیش کی راجدھانی میں بچے محفوظ نہیں ہیں۔چار دن پہلے مشرقی دہلی کے منڈاولی میں ایک اسکول سے اغوا بہن بھائی کا قتل کردیا گیا۔ سنیچر کی صبح 9 بجے دونوں چنٹو(7 سال) اور یشوی(5 سال) کی لاشیں پرگتی میدان کی ریلوے لائن کے کنارے جھاڑیوں سے برآمد ہوئیں۔ لاش گلی سڑی حالت میں تھیں۔ پولیس کو اندیشہ ہے کہ گلا گھونٹنے کے بعد ان معصوموں کا گلا کاٹا گیا ہو۔ اغوا اور قتل کے معاملے میں سنیچر کی رات پولیس نے بچوں کی ماں یوگیتا کے رشتے کے بھائی امت کو حراست میں لیا ہے۔ علی گڑھ کے باشندہ منوج کمار مہر(32 سال) منڈاولی میں بیوی بچوں کے ساتھ رہ رہے تھے۔وہ ایک شیئرکمپنی میں کام کرتے ہیں۔ بچے ’مدرس کانوینٹ‘ اسکول میں پڑھتے تھے۔ ہر روز ماں بچوں کو اسکول سے لینے جاتی تھی۔ ماں یوگیتا اسکول نہ پہنچے اس لئے بدمعاشوں نے ان کے گھر کے باہر تالا لگا دیا اور کوئی نامعلوم شخص اسکول سے بچوں کو لے آیا۔ کسی طرح پڑوسی کے گھر کے راستے سے ہوکر یوگیتا اسکول پہنچی تو بچے وہاں نہیں ملے۔
اسی شام بچوں کی ماں کے موبائل پر بدمعاشوں نے کال کرکے بتایا بچے ان کے پاس ہیں اور ان کی رہائی کے بدلے 30 لاکھ روپے زر فدیہ کا مطالبہ کیا۔ ذرائع کے مطابق عورت کے بھائی امت کے موبائل کی کال تفصیل یوگیتا کے موبائل پر آئی کال سے میچ کر گئی۔ بچوں کے اغوا کی خبر سنتی ہی محلے والوں نے ہنگامہ شروع کردیا اور تشدد پر آمادہ بھیڑ نے تین ڈی ٹی سی بسوں، سنجے گاندھی ہسپتال اور پولیس چوکی میں جم کر توڑ پھوڑ مچائی۔ بے قابو لوگوں کو قابو کرنے کیلئے پولیس نے لاٹھی چارج کیا۔ آنسو گیس کے گولے چھوڑے۔ اس ہنگامے میں پولیس کانسٹیبل سمیت دو درجن لوگ زخمی بھی ہوئے۔
ایم سی ڈی نے منگولپوری ایل بلاک اسکول میں جنسی استحصال معاملے میں سخت فیصلہ کیا ہے۔ نارتھ ایم سی ڈی کمشنر پی کے گپتا نے فوری کارروائی کرتے ہوئے محکمہ تعلیم کے انسپکٹر سمیت پانچ لوگوں کو معطل کردیا ہے۔ اس پورے معاملے کی جانچ کمیٹی بھی بنائی ہے۔ کمیٹی تین دن میں رپورٹ دے گی۔ اس معاملے میں جن لوگوں کو معطل کیا گیا ان میں اسکول پرنسپل، کلاس ٹیچر، اسکول اسسٹنٹ،چوکیدار شامل ہیں۔ اس واردات کے بعد ایم سی ڈی چوکس ہوگئی ہے۔ اسکولوں میں سی سی ٹی وی کیمرے لگانے کو لیکر ایم سی ڈی کی تعلیمی کمیٹی کی چیئرمین ریکھا گپتا نے ایم سی ڈی کمشنر پی کے گپتا کے ساتھ میٹنگ کر ایم سی ڈی اسکولوں میں سی سی ٹی وی کیمرے لگانے کی تجویز تعلیمی کمیٹی اور ایم سی ڈی نے پاس کردی ہے۔ لیکن انتظامیہ نے ابھی تک اس معاملے کو سنجیدگی سے نہیں لیا ہے۔ وزیر اعلی شیلا دیکشت نے بچوں کے ساتھ بدفعلی اور قتل کے معاملے کو دردناک اور بہت ہی سنگین قراردیا ہے۔ ان کا کہنا ہے اس معاملے میں وزیر تعلیم کرن والیہ، میئر اور ایم سی ڈی کمشنر سے بات کرکے معاملے کو دیکھیں گے۔ ایسے کئی قدم اٹھانے کی ضرورت ہے تاکہ ایسے واقعات دوبارہ نہ ہوں۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!