کون ہے ہیلی کاپٹر دلالی کا اصلی کواتروچی؟
کرپشن کے بہت سے الزامات سے جنتا کی توجہ ہٹانے کے لئے یوپی اے حکومت نے کیا کیا نہیں کیا لیکن گھوٹالوں اور اس سرکار کا ایسا رشتہ ہے جو اس کا پیچھا نہیں چھوڑتا۔ اگستاویسٹ لینڈ ہیلی کاپٹر سودے میں رشوت کے سنسنی خیز تازہ معاملے کے بعد گھوٹالوں کا جن ایک بار پھر یوپی اے سرکار کے سامنے آکھڑا ہوا۔ ٹوجی اسپیکٹرم ، کامن ویلتھ گیمز، آدرش گھوٹالہ وغیرہ وغیرہ کے چلتے زبردست خفت جھیل چکی یوپی اے سرکار نے جس طریقے سے اقتصادی اصلاحات سے لیکر افضل گورو، افضل عامر قصاب کی پھانسی کے ذریعے اپنے سیاسی گراف کو اوپر لے جانے کی کوشش کی تھی اس کے بعدا یک بار پھر اسے نیچے گرنے کی نوبت آگئی ہے۔ اٹلی میں منگل کو36000 کروڑ روپے سے زیادہ ہیلی کاپٹر سودے میں رشوت کے معاملے میں وہاں کی ایک کمپنی کے اعلی افسر کی گرفتاری سے یوپی اے سرکار کے گلیاروں میں سنسنی پھیل گئی ہے۔ یہ انکشاف ایسے وقت ہوا جب کانگریس اس سال کئی ریاستوں میں اسمبلی چناؤ اور 2014ء میں عام چناؤ کی تیاری میں لگی ہوئی تھی۔ بجٹ سیشن شروع ہونے والا ہے ظاہر ہے کہ اپوزیشن کو ایک نیا اشو مل سکتا ہے۔ یہ کتنے افسوس کی بات ہے کہ حکومت ہند محض12 ہیلی کاپٹروں کی خرید بھی ڈھنگ سے نہیں کرسکی۔ اس مشتبہ سودے سے ایک بار پھر ثابت ہورہا ہے کہ تمام بدنامی اور ڈیفنس سودوں میں غیر ضروری تاخیر کے باوجود بھارت سرکار ایسا کوئی سسٹم نہیں بنا سکی جس سے ڈیفنس سودوں میں گھوٹالے کی گنجائش سے بچا جاسکے۔ اس ہیلی کاپٹر سودے میں دلالی کے لین دین کی خبر آتے ہی جس طرح معاملے کی جانچ سی بی آئی کو سونپنے کے ساتھ ہی سودا منسوخ کرنے کے اشارے دئے ہیں اس سے حکومت اپنے بچاؤ کے موڈ میں آگئی ہے۔ اس سے دال میں کچھ کالا ہونے کی تصدیق ہوتی ہے۔ اس سنسنی خیز انکشاف کا دلچسپ پہلو یہ بھی ہے کہ اس کا پتہ اٹلی سے ہی چلا۔ اٹلی میں تبدیلی اقتدار نے اس گھوٹالے کا بھانڈہ پھوڑ دیا۔ بھارت میں تو شاید کبھی بھی اس کا پتہ نہیں چلتا۔ انڈین ایئرفورس کے وی وی آئی پی قافلے کے لئے 12 اگستاویسٹلینڈ 101 ہیلی کاپٹروں کا سودہ فروری2010 میں ہوا تھا۔ اس وقت اٹلی میں برلسکونی کی حکومت تھی۔ ان کی اتحادی سرکار میں شامل ساؤتھ پنتھی پارٹی پر الزام تھا کہ ہیلی کاپٹر سودے میں بڑی دلالی اس پارٹی کو ملی تھی۔ برلسکونی کی سرکار بدل گئی اور اٹلی میں ماریومونٹی کی سرکار بنی ہے۔اٹلی میں اقتدار کی تبدیلی کے ساتھ ہی اس معاملے کا انکشاف ہوا۔ فن میکینیکا کمپنی میں بڑے عہدے پر بیٹھے لورینزا بورگوگنی نامی شخص جو کے اورسی سے خار کھایا ہوا تھا اس نے ہیلی کاپٹر سودے میں دلالی کھائے جانے کی پول کھول دی۔ اٹلی کے باشندے اور بھارت میں ڈیفنس بازار میں گہری پکڑ رکھنے والے کارلو گیریسا اور ان کے سوئٹزرلینڈ باشندے بزنس پارٹنر گویڈوہشکے کے نام خاص طور پر اس 362 کروڑ کی دلالی میں اٹلی کے میڈیا میں چھائے ہوئے ہیں۔ جانچ ایجنسیوں کا کہنا ہے کارلو بھارت کے سابق ایئر چیف ایس پی تیاگی سے ملا تھا اور ان کی ملاقات ایئر چیف مارشل تیاگی کے چچیرے بھائی کے گھر ہوئی تھی۔ حالانکہ اس معاملے میں سابق ایئر چیف تیاگی کا کہنا ہے کہ وہ گیریسا سے ملے تو سودہ ہوچکا تھا۔ انہوں نے کسی طرح کی سودے بازی سے انکار کیا۔ بھارت میں بحث کا موضوع یہ ہے کہ 3600 کروڑ روپے کی اس دلالی سے بطور کمیشن 300 کروڑ روپے بنتے ہیں وہ کسے ملا؟ کون ہے بھارت کا مسٹر ٹین پرسنٹ؟ شک کی سوئی اقتدار کے گلیاروں میں کئی ہستیوں کی طرف مرکوز ہورہی ہے۔ کچھ لوگ کہتے ہیں ایک متنازعہ سیاسی ہستی مسٹر ٹین پرسنٹ ہیں۔ کچھ طاقتور لوگوں سے اس کی قربت ہے۔ فی الحال قیاس آرائیاں لگائی جارہی ہیں۔ ممکن ہے اٹلی سے ہی اس کا راز کھلے۔ مسلسل برے دور سے گذر رہی کانگریس کے لئے یہ ایک نیا درد سر بن گیا ہے کیونکہ معاملہ کانگریس صدر سونیا گاندھی کے مائیکے اٹلی سے جڑا ہے اس لئے پارٹی زبردست صدمے میں آگئی ہے۔ کانگریس کے حکمت عملی سازوں کو اس گھوٹالے میں بوفورس دلالی گھپلے کا بھوت دکھائی دے رہا ہے۔جس میں ان کے مقبول وزیراعظم سورگیہ راجیو گاندھی کو اقتدار سے بے دخل کردیا تھا۔ معاملے کی سنجیدگی کو سمجھتے ہوئے ایک طرف جہاں وزیر دفاع نہ آناً فاناً میں سی بی آئی جانچ بٹھانے اور قصورواروں کو کسی بھی حال میں نہ بخشنے کی بات کہی ہے، وہیں کانگریس پارٹی نے بھی دیش کو بھروسہ دلایا ہے کہ اس جانچ کو لمبا نہیں لٹکایا جائے گا بلکہ ایک یقینی میعاد میں ہی گھوٹالے بازوں کا پردہ فاش کردیا جائے گا۔ وہ کتنا ہی بڑا کیوں نہ ہو۔ دیکھیں گھوٹالے میں آگے کیا کیا نکلتا ہے۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں