سافٹ نیشن کے سخت فیصلے کا عام طور پر اچھا اثر پڑا ہے

حکومت کو بڑی فکر تھی کہ اگر افضل گورو کو پھانسی دی گئی تو اس کا عوام خاص کر اقلیتی طبقے میں بہت زیادہ ردعمل ہوگا۔ اسی وجہ سے یہ معاملہ لٹکا رہا لیکن حکومت نے تب تھوڑی راحت کی سانس ضرور لی ہوگی جب کشمیر وادی کو چھوڑ کر کہیں بھی دیش میں کوئی ردعمل نظر نہیں آیا۔ ہاں ردعمل ہوا تو کئی مقامات میں مٹھائیاں بانٹی گئیں۔ ہمیںیہ جان کر خوشی بھی ہوئی اور تسلی بھی ہوئی کہ اسلامی تنظیموں نے بھی افضل کی پھانسی کو صحیح ٹھہرایا۔ اسلامی تعلیمی ادارے دارالعلوم دیوبند سمیت علما نے پارلیمنٹ حملے کے ملزم افضل کو پھانسی دئے جانے کا خیر مقدم کیا۔ سنیچر کوافضل گورو کو پھانسی دئے جانے کے معاملے میں دارالعلوم دیوبند کی جانب سے رد عمل ظاہر کرتے ہوئے وہاں کے پی آر او اشرف عثمانی نے کہا کہ ہندوستان سیکولر ملک ہے اور افضل گورو کو پھانسی دے کر پارلیمنٹ نے اپنا کام کیا ہے۔ انہوں نے کہا ہندوستان کے قانون پر انہیں پورا یقین ہے اس لئے اچھی بات ہے کہ ہندوستان کی حفاظت کے لئے جو بھی لوگ خطرہ بنے ہوئے ہیں انہیں بھی اسی انداز میں پھانسی پر لٹکایا جانا چاہئے۔ افضل گورو کی لاش کو لیکر افضل کے خاندان نے جو ہلہ کیا ہے وہ ہماری رائے میں ٹھیک نہیں تھا۔ بھارت کی تاریخ میںیہ چوتھا موقعہ ہے جب کسی آتنکی کو پھانسی دینے کے بعد اس کی لاش جیل میں ہی دفنا دی گئی ہو یا آخری رسم کردی گئی ہے۔ مقبول بٹ، ستون سنگھ، کہر سنگھ، اجمل عامر قصاب کسی کی بھی لاش نہیں دی گئی۔ یہ ہی نہیں جب انگریزوں کی حکومت تھی تو میرے تاؤ جی ویریندر جی نے بتایا تھا کہ بھگت سنگھ کو پھانسی دینے کے بعد اس کی لاش کا انتم سنسکار جیل میں ہی کیا گیا تھا۔ باہر انتظار کررہے بھگت سنگھ کے خاندان والوں کو نہیں دی گئی تھی۔ سوال اٹھتا ہے کہ پھانسی کے بعد لاش پر کس کا اختیارہو۔نامور قانون داں آر ایس سوڑی کہتے ہیں کے ایسے معاملوں میں لاش پر سرکار کا حق ہوتا ہے اور یہ ہی دلیل ستون سنگھ اور کہر سنگھ کے معاملے میں بھارت سرکار کی جانب سے سپریم کورٹ میں دی گئی تھی۔ رد عمل کی بات کررہے ہیں تو گورو کو پھانسی دے کر یوپی اے سرکار نے دیش سے باہر والوں کو صاف سندیش دیا ہے کہ بیشک ہم ایک سافٹ ملک کہے جائیں لیکن ہم سخت فیصلے بھی کرسکتے ہیں۔ جہاں تک دیش کے اندر آتنک وادی ہیں یا شاطر مجرم ہیں انہیں بھی سرکار نے سخت پیغام دیا ہے۔ اپنی موت کا انتظار کررہے خطرناک آتنک وادی دیوندر پال سنگھ بھلر گورو کی پھانسی کے بعد سے بے چین ہے اور اس کے پریشان ہونے سے ہی اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ وہ شاہدرہ کے سائکیٹرک و ریلیشن سائنس انسٹیٹیوٹ میں علاج کرارہا ہے۔ اس آتنکی نے سنیچر کو ناشتہ تک نہیں کیا۔ نئی دہلی میں رائے سینا روڈ پر یوتھ کانگریس کے دفتر کے باہر1993ء میں 35 کلو آر ڈی ایکس کے ساتھ دیوندر سنگھ بھلر نے کار بم سے دھماکہ کیا تھا جس میں 32 لوگوں کی موت ہوگئی تھی اور 50 سے زیادہ زخمی ہوئے تھے۔ یوتھ کانگریس کے صدر منندر سنگھ بٹہ زخمی ہوئے تھے۔ یہ ہی نہیں وسنت وہار گینگ ریپ کے ملزم کی سزا کی مانگ چاروں طرف سے ہورہی ہے۔ اسی درمیان تہاڑ جیل نمبر3 میں افضل گورو کو پھانسی دئے جانے کے بعد جیسے ہی خبر تہاڑ جیل میں پھیلی تو قیدی دنگ رہ گئے۔ وہیں آبروریزی کانڈ کے ملزمان کا دل بھی دہل گیا۔ غور طلب ہے اس گھناؤنے واقعے میں پانچ ملزم تہاڑ میں بند ہیں۔ اس میں سے دو قیدی اکشے اورمکیش جیل4 و2 میں ہیں۔ قیدی پون اور ونے جیل نمبر7 میں بند ہیں جبکہ رام سنگھ جیل نمبر3 کے کسوری وارڈ میں بند ہے جس جیل میں افضل گورو کو رکھا گیا تھا۔ ذرائع بتاتے ہیں کہ افضل کی پھانسی سے جیل میں بند قصوروار کافی ڈرے ہوئے ہیں۔ کل ملاکر اس پھانسی سے اچھا پیغام گیا ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟