یٰسین ملک ،حافظ سعید ایک ہی تھیلی کے چٹے بٹے

کشمیرکے مشہور علیحدگی پسند لیڈر یٰسین ملک کا تازہ دورۂ پاکستان کو لیکر ایک بڑا تنازعہ کھڑا ہوگیا ہے۔ ہندوستانی پاسپورٹ سے یٰسین ملک ان دنوں اسلام آباد گئے ہوئے۔ انہوں نے وہاں ممبئی حملے کے ماسٹر مائنڈ آتنکی سرغنہ حافظ سعید کے ساتھ ایک ہی اسٹیج پر شرکت کی۔ پارلیمنٹ پر حملے کے قصوروار افضل گورو کو پھانسی دئے جانے کے بعد اسلام آباد میں ہوئی نماز جنازہ میں جماعت الدعوی کے سرغنہ اور ممبئی حملے سمیت کئی دہشت گردانہ وارداتوں کے بنیادی سازش کنندہ حافظ سعید کے ساتھ جے کے ایل ایف نیتا یٰسین ملک بھی موجود تھے۔ پاکستان میں پھانسی کی مخالفت میں 24 گھنٹے کے اندر درجن بھر پروگرام ہوئے۔ ان میں سے8 میں ملک کو سعید کے ساتھ دیکھا گیا۔ پچھلی جمعہ کی رات جب وزارت داخلہ کی ہدایت پر جموں و کشمیر پولیس پارٹی علیحدگی پسند لیڈروں کو نظر بند کررہی تھی تب بھی پاکستان میں ملک حافظ سعید کے رابطے میں تھا۔ ذرائع کے مطابق سنیچر کی صبح افضل کو پھانسی دینے کے وقت سے لیکر ایتوار کو دیر رات تک حافظ اوریٰسین کی کئی ملاقاتوں کے بارے میں خفیہ محکمے نے نگرانی رکھی ہے۔ قابل غور ہے ملک سرکاری طور پر کنبہ جاتی معاملوں سے ذاتی دورہ پر اسلام آباد گئے ہوئے ہیں۔ ان کے پاس 23 جنوری سے26 فروری تک کا ویزا ہے۔ وزارت داخلہ کو اندیشہ ہے کہ اگرپاسپورٹ ابھی منسوخ کیا گیا تو اسی بنیاد پر ملک پاکستان میں ہی رک سکتا ہے۔ امکانی حکمت عملی صاف ہے۔بھارت میں علیحدگی پسند اور پاکستان میں آتنکی سرغنہ افضل گورو کی پھانسی کو انسانی حقوق کا اشو بنا سکتے ہیں۔ اسلام آباد میں یٰسین ملک کی بھوک ہڑتال ، حافظ سعید کے ساتھ مشترکہ اسٹیج شیئر کرنا اور بھارت میں علیحدگی پسندوں کے سر یہ سب اسی کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔ علیحدگی پسندوں کے اس بیان سے متفق نہیں ہیں کہ گورو کو منصفانہ انصاف نہیں ملا ہے۔ سیشن کورٹ کے فیصلے کے بعد ہائی کورٹ کی ڈبل بینچ کی مہر اور پھر سپریم کورٹ میں ہر پہلو کی سماعت ۔ 2006 ء میں سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد 6 سال تک گورو کی پھانسی ٹلتے رہنا، یہ سب فیئر نیس دکھانے کے لئے کافی ہے۔دیش کی سب سے بڑی عدالت اور صدر کے یہاں طویل عرصے سے لٹکی رحم کی عرضی پر غور کے بعد پھانسی دینا پوری طرح سے قانونی ہے۔ دنیا کی نظرمیں بھی اس پر کوئی اشو بنتا نہیں۔ اشو زبردستی بنانے کی کوشش ہورہی ہے۔ اب پھانسی سے پہلے خاندان کو مطلع نہ کرنا، آخری بار ملنے کو نہ بلانا اور لاش نہ دینا وغیرہ وغیرہ اشو بنائے جارہے ہیں۔ جو لوگ اسے زبردستی اشو بنانے کی کوشش کررہے ہیں ان کو بھی فیئر ٹرائل پر کچھ بھی نہیں کہنا۔ پھانسی کے بعد کے اشو کو اچھالنا اور اسکی امکانی حکمت عملی کو ظاہر کرتا ہے۔ ان کی کوشش ہے کہ افضل گورو کی پھانسی کو عالمی سطح پر اٹھایا جائے۔ اصل مقصد ان اشوز کے ذریعے کشمیر تنازعے کو گرماتے رہنا ہے۔ افضل ایک ہندوستانی شہری تھا ،جس پر بھارت کی پارلیمنٹ پر حملے کے الزام میں مقدمہ چلا اور سزا ملی۔ رہی بات انسانی حقوق کی تو جو لوگ اس حملے میں شہید ہوئے ہیں ان کے اور ان کے کنبے والوں کے بھی انسانی حقوق تھے۔ یٰسین ملک کے تازہ رویئے پر کوئی حیرانی نہیں ہوئی۔ یہ سبھی علیحدگی پسند پاکستان کے آتنکی سرغناؤں سے ملے ہوئے ہیں اور ان کی زبان بھی بھارت مخالف ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟