پرموشن میں ریزرویشن بل پر اب بھاجپا کہاں کھڑی ہے؟

پرموشن میں ریزرویشن بل کو لیکر بھاجپا میں اختلافات کھل کر سامنے آگئے ہیں۔ گورکھپور کے ایم پی یوگی ادتیہ ناتھ نے پارٹی لائن کے خلاف بگل بجا دیا ہے۔ یوگی ادتیہ ناتھ نے کہا کہ وہ اس بل کو کسی صورت میں حمایت نہیں دیں گے اور بھاجپا کو بھی ان کی لائن پر چلنا ہوگا۔ یوگی کا کہنا ہے یہ بل غیر آئینی اور سماج کو بانٹنے والا ہے۔اس کی حمایت نہیں کرسکتے اسے سپریم کورٹ کے پاس رائے کے لئے بھیجا جانا چاہئے۔ یوگی نے کہا کہ راجیہ سبھا میں بھلے ہی اس کی حمایت بھاجپا نے کردی ہو لیکن بھاجپا کو اب لوک سبھا میں ان کی لائن پر چلنا پڑے گا۔ یوگی نے یہ بات اس وقت کہی جب لوک سبھا میں بل کو سپا ممبران نے پھاڑدیا تھا۔ آناً فاناً میں راجیہ میں اپوزیشن کے لیڈر ارون جیٹلی نے حمایت میں لمبا چوڑا بھاشن تو دے دیا لیکن اس موقف پر کتنی سنجیدگی سے غور ہونا چاہئے تھا وہ کہنے کی ضرورت نہ سمجھی۔ اب پارٹی بری طرح سے پھنس گئی ہے۔ بھاجپا میں یوگی اکیلے ایم پی نہیں ہیں جو اس بل کی مخالفت کررہے ہیں۔ فرق اتنا ہے کہ باقی ممبران دبی زبان میں اس پر اعتراض ظاہر کررہے ہیں جبکہ یوگی کھل کر اس کی مخالفت میں آگئے ہیں۔ بل پر مرکزی لیڈر شپ کے موقف سے ناراض پارٹی کی یوپی یونٹ بھی اب کھل کر مخالفت میں آگئی ہے۔ بہار، مدھیہ پردیش، راجستھان سے بھی اختلافات کی آواز سنائی دینے لگی ہے۔ پچھلی پارلیمانی بورڈ کی میٹنگ میں سخت ناراضگی جتانے کے بعد بھاجپا نیتا ڈاکٹر مرلی منوہر جوشی و راجناتھ سنگھ سمیت کئی ممبر پارلیمنٹ بھی پارلیمنٹ کمپلیکس میں اس بل کی مخالفت کرتے دیکھے گئے۔ بھاجپا ایم پی ورون گاندھی نے بھی پرموشن میں ریزرویشن بل کی مخالفت کردی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ان کی اور یوگی ادتیہ ناتھ کی نتن گڈکری کے ساتھ ہوئی ملاقات جس میں ان دونوں نے بل کو حمایت دینے کے فیصلے پر اپنی سخت ناراضگی ظاہر کردی تھی۔
ورون نے یہ بھی صاف کیا کہ لوک سبھا میں وہ دونوں بل کے خلاف ووٹ دیں گے اور یہ پہلے اس لئے بتا رہے ہیں تاکہ پارٹی لیڈر شپ ڈسپلن توڑنے کا ان پر الزام نہ لگا سکے۔ اس درمیان نفع نقصان کا تجزیہ کر پارٹی کے یوپی پردیش پردھان لکشمی کانت واجپائی بھی مخالفت میں کھڑے ہوگئے ہیں۔ ورون کا کہنا ہے نتن گڈکری نے لوک سبھا میں بل کو پاس نہ ہونے دینے کا یقین دلایا ہے۔ ورون کا کہنا ہے کہ اس بل کو حمایت دینے کا فیصلہ کرنا عقل خراب ہونے کی علامت مانا جائے گا۔ یہ پیر میں کلہاڑی مارنا نہیں بلکہ سر پر کلہاڑی مارنے جیسا ہے۔ ورون نے کہا کہ وہ اپنے مینڈیٹ کے بل پر جیتے ہیں۔ بھاجپا کے ووٹ بینک کی بنیاد پر نہیں۔ چلتی مخالفت کے سبب پارٹی نے اپنے سرمائی اجلاس کے آخری دن اپنے موقف میں تبدیلی کرتے ہوئے آئینی ترمیمی بل پر سپریم کورٹ سے قانونی رائے لینے کی مانگ کرنے لگی ہے۔ پارٹی کے سینئر لیڈروں کی مانیں تو پارٹی کے ریزرویشن بل پر بھی جلد بازی کرنے کا ہی نتیجہ اب سامنے آرہا ہے۔ 
(انل نریندر)


تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟