میں جنتر منترپر ڈٹے لوگوں کے جذبے کو سلام کرتا ہوں!

میں ان ہزاروں لاکھوں لوگوں کو مبارکباد دینا چاہتا ہوں جو16 دسمبر کی آبروریزی کی واردات کے بعدسے دامنی ،انامیکا کو انصاف دلانے کے لئے لڑائی لڑ رہے ہیں۔ آپ کو پہلی کامیابی مل گئی ہے۔ دہلی پولیس نے واردات کے 18 دن بعد پہلی چارج شیٹ داخل کردی ہے۔ یہ آپ کادباؤ ہی ہے، جذبہ ہی ہے جس نے اس گونگی ،بہری اور لاچار سرکار و انتظامیہ کو ایسا کرنے پر مجبور کیا ہے۔ چارج شیٹ داخل کرنے میں ہی مہینوں لگ جاتے تھے۔ یہ بھی قابل تسلی ہے کہ دہلی پولیس نے اس معاملے میں گرفتار پانچوں ملزمان کے خلاف قتل، آبروریزی، اغوا اور دیگر جرائم کے الزام لگائے ہیں۔ چارج شیٹ میں اس معاملے کے ملزم رام سنگھ، اس کا بھائی مکیش ساتھی پون گپتا، ونے شرما، اکشے ٹھاکرکے خلاف آئی پی ایس کی دفعہ کے تحت مندرجہ بالا دفعات کے تحت الزامات لگائے گئے ہیں۔ اس معاملے میں چھٹا ملزم نابالغ ہے۔ اس کے خلاف جونیل انصاف بورڈ کے ذریعے ہی کارروائی کو انجام دیا جائے۔حالانکہ پولیس اسے پورے واقعے کی کڑی مانتی ہے۔ اپنی چارج شیٹ میں اس نابالغ ملزم کا کردار خاص طور سے بیان کیاگیا ہے۔ میں ان لوگوں کے جذبے کو سلام کرتا ہوں جو اس کڑاکے کی سردی میں دامنی، انامیکا کو انصاف دلانے کے لئے کھلے آسمان کے نیچے دن رات دہلی کے جنترمنتر پر مسلسل مظاہرہ و دھرنے پر بیٹھے ہیں۔ اس واردات نے ذات، مذہب ہی نہیں ریاستوں کی دیواریں بھی توڑ دی ہیں اور نہ کوئی اونچا ہے نہ کوئی پسماندہ، نہ کوئی ہندو ہے ،نہ سکھ نہ عیسائی۔نہ کوئی لال جھنڈا ، نہ بھگوا اور نہ ہی کوئی اور رنگ کا جھنڈا۔ سبھی کی ایک ہی مانگ ہے کے عورتوں کی سلامتی کے لئے سخت قانون بنے۔ خاص بات یہ بھی ہے کہ عورتوں کے مفادات کی حفاظت کے لئے عورتوں سے زیادہ مرد جدوجہد کرتے نظر آرہے ہیں۔ آبروریزی کے خلاف گذرے کئی دنوں سے جنترمنتر پربھوک ہڑتال پر بیٹھے ایک شخص کی حالت بگڑ گئی ہے۔ پولیس کی جانب سے اسے آر ایم ایل ہسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔کینڈل مارچ کے علاوہ بدھوار کو کئی لوگوں نے امن مارچ ، شانتی یگیہ کا بھی انعقاد کیا۔ سخت سردی سے سینکڑوں لوگو ں نے صبح پرارتھنا کی، دوپہر کو نکڑ سبھائیں منعقد کیں جبکہ شام کو کینڈل مارچ ہوا۔ ادھر ٹیم کیجریوال کی جانب سے منٹو برج کے پاس طالبعلم پارلیمنٹ لگائی گئی۔جنتر منتر مظاہرین کا سنگھرش چوک بن گیا ہے۔ اتنی سردی میں بھی لوگ انشن پر ڈٹے ہوئے ہیں۔ اس امید میں کے اگلی صبح عورتوں کی حفاظت کے لئے کوئی ٹھوس قانون بنے۔ عورتوں کے مفادات کے لئے ہورہے اس سنگھرش میں کوئی راجستھان سے آکر انصاف کا نعرہ بلند کررہا ہے تو کوئی ہریانہ ،پنجاب سے آکر بیٹیوں کی حفاظت کی اپیل کررہا ہے۔ یہ سب مبارکباد کے مستحق ہیں، انہی کی جدوجہد رنگ لانے لگی ہے۔ ریکارڈ ٹائم میں چارج شیٹ اس لمبی لڑائی کی پہلی جیت ہے۔ یہ پریشر تب تک بنا رہنا چاہئے جب تک دیش میں عورتوں کی مکمل حفاظت کے لئے موثر قدم نہیں اٹھائے جاتے اور آبروریزوں کو سخت سے سخت سزا نہیں ملتی۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!