خواتین کے تئیں غیر سنجیدہ ہوتا سیاسی طبقہ

خواتین کے خلاف بھدے تبصرے کرنا سیاستدانوں کی عادت بن گئی ہے۔ آئے دن یہ نیتا کچھ نہ کچھ بکواس کرنے سے باز نہیں آتے۔ اس طویل سیریز میں تازہ نام صدر پرنب مکھرجی کے بیٹے و کانگریس ایم پی ابھیجیت مکھرجی کا جڑ گیا ہے۔ انہوں نے یہ بھدا تبصرہ ایسے وقت کیا جب پورا دیش دہلی میں ایک متاثرہ لڑکی کے واقعے کے خلاف ناراضگی سے بھرا ہوا ہے۔ سنئے ابھیجیت صاحب کیا فرماتے ہیں ’’دہلی میں گینگ ریپ کے خلاف مظاہرہ کررہیں عورتیں میک اپ سے رنگی پتی ہوتی ہیں، وہ پہلے کینڈل مارچ نکالتی ہیں اور رات میں ڈسکو میں پہنچ جاتی ہیں، وہ کہیں سے بھی لڑکیاں نظر نہیں آتیں۔‘‘ حالانکہ ابھیجیت کی بہن شرمشٹھا نے ان کے بیان کے لئے معافی مانگ لی ہے اور خود ابھیجیت نے بھی اپنی رائے زنی پر افسوس ظاہر کیا۔ لیکن تب تک بہت دیر ہوچکی تھی اور پورے دیش میں اس کے خلاف آوازیں اٹھنے لگی تھیں۔ خواتین کی انجمنوں نے ان کے اس تبصرے پر سخت ناراضگی ظاہر کی تھی۔ ابھیجیت نے ایک ٹی وی چینل پر کہا تھا کہ دہلی میں جو کچھ ہورہا ہے وہ مصر یا دوسری جگہوں پر ہوئے واقعات کی طرح ہے جسے ارب بسنت کہا گیا ہے لیکن بھارت کے بنیادی حالات کچھ اور ہیں ۔ کینڈل مارچ اور ڈسکو میں جانا ایک ساتھ چلتا رہتا ہے۔ ہم نے بھی طالبعلمی کی زندگی میں ایسا کیا ہے۔ لیکن فی الحال تو ڈینٹڈ پینٹڈ عورتیں ٹی وی انٹرویو دیتی ہیں اور اپنے بچوں کو بھی دکھانے کے لئے ساتھ لاتی ہیں۔ مجھے شبہ ہے کہ یہ طالبہ ہوں گی کیونکہ اس عمر کی عورتیں سڑکوں پر نہیں آتیں۔ اس پر مارکسوادی لیڈر برندا کرات نے فوراً کہا کہ ایسے بیان دینے والے ممبران اور ممبر اسمبلی کے خلاف کارروائی ہونی چاہئے۔ اس سے ان کے دماغ اور گندی ذہنیت کا پتا چلتا ہے۔ بھاجپا کے شاہنواز حسین اور اسمرتی ایرانی نے کہا کہ بیان دینے سے پہلے کیوں نہیں سوچا سمجھا جاتا؟ اس طرح کے بیان دینے کی کوئی ہمت کیسے کرسکتا ہے۔ صدر کی بیٹی ابھیجیت کی بہن شرمشٹھامکھر جی نے کہا کہ میں بہت حیران ہوں کہ ایک بہن ہونے کے ناطے ساری عورتوں سے شرمندہ محسوس کررہی ہوگی اتنا طے ہے کہ وہ اس سے قطعی متفق نہیں ہوسکتے۔ ہمارا خاندان ایسا نہیں ہے۔ وہ سیاسی طبقے میں عورتوں کے تئیں غیر سنجیدہ بیانوں کاسلسلہ بھی نیا نہیں ہے۔ 
نریندر مودی ، سری پرکاش جیسوال، سنجے نروپم، ملائم سنگھ یادو وغیرہ جیسے لوگوں کی ایسے بیان دینے والوں کی فہرست لمبی ہے۔ مودی نے تو انسانی وسائل وزیر مملکت ششی تھرور کی بیوی سنندہ کو50 کروڑ روپے کی گرل فرینڈ کہہ ڈالا تھا۔ حال ہی میں کانگریس ایم پی سنجے نروپم نے ایک ٹی وی مباحثے میں بھاجپا نیتا اسمرتی ایرانی کو کہہ دیا تھا کل تک ٹی وی پر ٹھمکے لگا تھی تھی آج چناؤ مبصر بن گئی ہے۔ مہلا ریزرویشن بل کی مخالفت کرتے ہوئے ملائم سنگھ یادو نے ایک ریلی میں کہہ ڈالا تھا کہ بڑے بڑے گھروں کی لڑکیاں اور عورتیں صرف اوپر جاسکتی ہیں۔ یاد رکھنا آپ کو موقعہ نہیں ملے گا۔ ہمارے گاؤں کی عورتوں کی کشش اتنی نہیں ہے۔ کوئلہ وزیر سری پرکاش جیسوال نے کانپور کی ایک ریلی میں کہا تھا پرانی جیت پرانی بیوی کی طرح ہے جو وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اپنی کشش کھو بیٹھتی ہے۔ تو کیا سیاسی طبقہ عورتوں کے تئیں مسلسل غیر سنجیدہ ہوتا جارہا ہے یا پھر وہ اپنا اصلی رنگ دکھا رہا ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!