ولادیمیر پوتن ہندوستان آپ کا احترام و خیر مقدم کرتا ہے

روس کے صدر ولادیمیر پوتن مختصر دورہ پر بھارت تشریف لائے تھے۔ پیر کو بھارت اور روس نے 42 سخوئی جنگی جہازوں و 71 میڈیم لفٹرہیلی کاپٹروں پر مشتمل چار ارب ڈالر کے ڈیفنس سودے کے معاہدے پر دستخط کئے۔ اس کے تحت روس کے جدید ترین سخوئی 30- اے کے آئی جنگی جہازوں کی بھارت میں پروڈکشن ہوگی اور رات میں فوجی کارروائی کرنے میں اہل 71 فوجی ہیلی کاپٹر روس سے خریدے جائیں گے۔ روسی صدرولادیمیر پوتن اور ہندوستانی وزیر اعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ کی موجودگی میں دونوں ملکوں کی 13 ویں چوٹی کانفرنس میں اس پر غور وخوض کیا گیا ۔ اس دوران دونوں ملکوں کے درمیان حکمت عملی اور کاروباری رشتوں کو مزید مضبوط کرنے کے لئے قریب 10 معاہدوں پر اتفاق رائے ہوا۔ ولادیمیر پوتن ہمارے احترام کے حقدار ہیں۔2000ء میں اقتدار سنبھالنے کے بعد انہوں نے بھارت۔ روس تعلقات کو بورس یلتسن عہد نے باہر نکال کر ایک نئی دوستی کا آغاز کیا تھا۔ یہ صدر پوتن کا پانچواں دورۂ ہند ہے جس سے پتہ چلتا ہے کہ روس بھارت کو کتنی اہمیت دیتا ہے۔ اسٹیجک سیکٹر میں روس نے پچھلی دہائیوں میں سب سے زیادہ جدید ترین جہاز ،ٹینک، راکٹ لانچر، کروز میزائل، جنگی بیڑے وغیرہ مہیا کروائے ، جس سے بھارت کو اپنی سکیورٹی میں مضبوطی ملی۔ ولادیمیر پوتن اور ڈاکٹرمنموہن سنگھ کے درمیان اب تک اتنی ملاقاتیں ہوچکی ہیں اور دونوں لیڈروں میں ذاتی طور پر اتنا گہرا دوستانہ ،بھائی چارہ قائم کرلیا ہے کہ باہمی اشتراک کی کوئی چاہے کتنی مشکل پریشانی کیوں نہ ہو وہ ان کے لئے ایک ٹیڑھی کھیر سے کم نہیں ہوسکتی۔ بھارت اور روس کے درمیان رشتے انتہائی دوستانہ ہیں۔ ماسکو میں بھارت کے سفیر اجے ملہوترہ نے پوتن کے دورۂ ہند سے پہلے ماسکو میں کہا چاہے سرکاری سطح پر ہو یا عوامی سطح پر دونوں ملکوں کے درمیان بہت اچھے تعلقات ہیں۔ قابل غور ہے کہ بھارت اور روس کے درمیان فوجی تکنیکی تعاون دونوں ملکوں کی حکمت عملی ساجھیداری کا ایک اہم ترین ستون بن چکا ہے۔ کاروباری اور اقتصادی تعاون کے سیکٹر میں دونوں ملکوں نے 2015ء تک سالانہ کاروبار کر 20 ارب ڈالر تک لے جانے کا نشانہ مقرر کیا ہے۔ اس برس کے آخر تک اسے تقریباً12 ارب ڈالر تک پہنچنے کا اندازہ ہے۔ یکم دسمبر2012ء سے 30نومبر 2013ء تک روس دنیا کی سب سے بڑی معیشت کے گروپ جی20- کی سربراہی کرے گا۔ جی گروپ کی صدارت سنبھالنے کے بعد روس اور زیادہ طاقتور بن کر ابھرے گا۔ کچھ لوگوں کاتو یہاں تک کہنا ہے کہ اس وقت پوری دنیا کی معیشت روس کے ہاتھ میں ہے اور روس عالمی تجارت آرگنائزیشن کا چیئرمین بن جانے کے بعد اس خطے میں بھارت۔ روس اشتراک کے نئے مواقعے پیدا ہوں گے۔ دونوں ملکوں کے کاروباریوں کے درمیان رابطہ اور اشتراک بڑھانے کی غرض سے ہندوستان نے حال ہی میں ویزا قواعد کو بھی مزید آسان کردیا ہے۔ جو کاروباری پھیلاؤ میں کافی مددگار ثابت ہوگی۔ہم صدر ولادیمیر پوتن کے دورۂ ہند کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ روس ہمیشہ سے بھارت کا ایسا دوست رہا ہے جس پر بھارت آنکھیں بند کرکے بھروسہ کرسکتا ہے۔ بیشک آج کی تاریخ میں امریکہ ایک سپر پاور ہے لیکن روس کی اپنی اہمیت ہے۔ پوتن کی رہنمائی میں روس ہر میدان میں آگے بڑھ رہا ہے اور جلد دنیا میں اپنا کھویا ہوا مقام حاصل کرلے گا۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟