ملازمین کی معطلی کو لیکر دوردرشن اور پی ایم او میں ٹھنی

ڈاکٹر منموہن سنگھ کی سرکار اور ان کا پی ایم او کی ان دنوں بوکھلاہٹ کا عالم یہ ہے کہ ایک چھوٹے سے واقعے پر دوردرشن کے پانچ ملازمین کے خلاف کارروائی کے احکامات دے دئے گئے ہیں۔ معاملہ کچھ ایسا ہے وزیر اعظم نے گذشتہ پیر کو ٹیلی ویژن پر دیش کی عوام کو خطاب کرنا تھا۔ اس کیلئے پی ایم او ہاؤس پر صبح9.30 بجے ریکارڈنگ کی جانی تھی۔ الزام ہے کہ دوردشن کے کیمرہ مین 9.40 پر جبکہ انجینئرنگ محکمے کے سبھی ملازمین 10 بجے کے بعد پردھان منتری ہاؤس پہنچے۔ اس وجہ سے پی ایم ہاؤس میں پہلے سے موجودہ ٹی وی خبررساں ایجنسی اے این آئی نے پی ایم کی تقریر کی ریکارڈنگ کی بعد میں اسے ایڈٹ کئے بغیر کی نشر کردیا گیا اور پی ایم کے پیغام کے آخر میں’سب ٹھیک ہے‘ کہتے سنا گیا۔ دوردرشن کے ذرائع کا کہنا ہے کہ ملازمین کے خلاف معطلی کی کارروائی کا پی ایم کی تقریر کابنا ایڈٹ ہی نشر ہوجانے کے معاملے سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ انہیں وزیر اعظم ہاؤس دیر سے پہنچنے کے سبب معطل کیا گیا ہے۔ افسران کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم کی رہائش گاہ 7 ریس کورس روڈ جانے والے راستوں پر ٹریفک پابندی کے چلتے دوردرشن کی ریکارڈنگ ٹیم وقت پر نہیں پہنچ سکی۔ انہیں پی ایم او نے کچھ ہی وقت پہلے ریکارڈنگ کے لئے آنے کے لئے کہا تھا۔ دوردرشن کے پانچ ملازمین کے خلاف کی گئی کارروائی کو لیکر پی ایم او اور دوردرشن آمنے سامنے آگئے ہیں۔ دوردرشن کے افسروں کا صاف کہنا ہے جس غلطی کے لئے 5 ملازم معطل کئے گئے ہیں ان کے لئے پی ایم او کے افسر ذمہ دار ہیں۔ دوردرشن کے ان افسروں کا دعوی ہے کہ وزیر اعظم کی تقریر کی ریکارڈنگ کے لئے مقرر پروٹوکال کی تعمیل ہوتی تو اس طرح کی گڑ بڑی نہیں ہوتی۔ اس کے لئے وہ خاص طور پر وزیر اعظم کے رابطہ مشیر یعنی کمیونی کیشن ایڈوائزر کے رویئے سے ناراض ہیں۔ مانا جارہا ہے کہ پی ایم او کے ایک افسر کی جلد بازی سے سب کچھ گڑ بڑ ہوگئی۔ مگر دلچسپ بات یہ بھی ہے کہ پی ایم او میں بھی اس طرح کی ریکارڈنگ کے لئے ذمہ دار افسروں کو اس مرتبہ اعتماد میں نہیں لیا گیا۔ روایت ہے صدر و وزیر اعظم کی تقریر دوردرشن ہی ریکارڈکرتا ہے۔ یہ سوال بھی اٹھ رہا ہے کہ اس بار پیغام کی ریکارڈنگ ایک پرائیویٹ ایجنسی سے کیوں کروائی گئی؟ ساتھ ہی یہ دلیل بھی دی جارہی ہے کہ اگر پیغام کو ٹھیک سے سن کر و ایڈٹ کرکے دکھایا جاتا تو اس طرح کی گڑ بڑی کی گنجائش نہیں رہتی۔ دوسری جانب پی ایم او کے افسر اس کے لئے دوردرشن ملازمین کی لیٹ لطفی پر بھی سوال اٹھا رہے ہیں۔ غفلت کہاں ہوئی یہ تو پتہ نہیں اس کا خمیازہ ضرور ان پانچ دوردرشن ملازمین کوبھگتنا پڑ رہا ہے۔ ویسے اس واقعہ سے پی ایم او کی بوکھلاہٹ بھی سامنے آتی ہے۔ دراصل آبروریزی کے معاملے میں یہ سرکار اتنی کنفیوز چل رہی ہے کہ ہمیں تعجب نہیں ہوا کہ یہ بوکھلاہٹ ان پانچ دوردرشن ملازمین پر کیوں دکھائی جارہی ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟