کرپشن ہلادے گا چین اور پارٹی کی چولیں:جنتاؤ
چین، بھارت اور امریکہ جیسا ملک نہیں جہاں ایک کھلا سماج ہے، آزاد پریس ہے،موثر انسانی حقوق تنظیمیں موجود ہیں۔ چین میں کمیونسٹ حکومت ہے اور چین کے اندر کیا ہورہا ہے یہ کم ہی پتہ چلتا ہے۔ جمعرات سے چین کی راجدھانی بیجنگ میں حکمراں کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کی 18 ویں کانفرنس شروع ہوئی۔ بیجنگ کے ’دی گریٹ ہال آف پیپلز ‘ میں چل رہی اس کانفرنس میں دیش بھر سے چنے گئے 2270 نمائندے پارٹی کانگریس میں حصہ لے رہے ہیں۔ اجلاس میں موجودہ صدر ہوجنتاؤ اور وزیر اعظم بین جیاباؤ کے جانشین چنے جائیں گے۔ بیجنگ میں اس کانگریس کے لئے اتنی بڑی سکیورٹی ہے کہ پرندہ بھی پر نہیں مارسکتا۔ پھیری والے بھی کھلے عام نہیں گھوم سکتے۔ شہر کے 60 ہزار ٹیکسی ڈرائیوروں کو شیشے چڑھا کر ہی ایک جگہ سے دوسری جگہ سواریاں لے جانی ہوں گی۔ یہ کانفرنس کل7 دن کی ہے۔ سی پی سی کی اس اہم میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے موجودہ صدر ہوجنتاؤ نے اپنی تقریر سے چونکادیا کہ انہوں نے سخت الفاظ میں وارننگ دیتے ہوئے کہا بھرشٹاچار دیش اور پارٹی کے لئے خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔ یہ ہی نہیں اگر موثر ڈھنگ سے قدم نہیں اٹھائے گئے۔پارٹی کی چولیں بھی ہل سکتی ہیں۔ اپنی قیادت میں پارٹی کی ایک دہائی سے زیادہ کارناموں کو رکھتے ہوئے ہو نے کہا پارٹی کو کرپشن سے لڑنے اور ایمانداری کو بڑھاوا دینے اور زوال کے خلاف متحد رہنے کے لئے فوراً قدم اٹھانے چاہئیں۔ انہوں نے کہا ان مسئلوں سے نمٹنے کے لئے پارٹی کو طویل المدت اور واضح سیاسی عزم دکھانا ہوگا۔ قوم جب خود کرپشن کے مسئلے کے اتنی بڑی سطح پر پھیلنے کی بات کرے تو ہم اندازہ لگا سکتے ہیں کہ چین میں کتنا کرپشن ہوگا جو انہوں نے ایسی بات کہی۔ پچھلے دنوں امریکی اخبار نیویارک ٹائمس نے عام لوگوں کے گئیں ہمدردی رکھنے کے لئے مشہور چین کے وزیر اعظم بین جیاباؤ کے اقتدار کا یہ سنسنی خیز انکشاف کیا۔ جیا باؤ کے اقتدار میں رہنے کے دوران ان کے خاندان نے 2.7 ارب ڈالر (قریب 144 ارب روپے) کی پراپرٹی اکھٹی کی۔ چینی حکومت نے اس رپورٹ کو روکنے کے لئے بہت ہاتھ پاؤں مارے لیکن نیویارک ٹائمس نے اسے اپنی ویب سائٹ پر ڈال دیا۔ اخبار کی رپورٹ میں دعوی کیا گیا ہے کہ بین کی بیٹے ، بیٹی اور چھوٹے بھائی اور دیگر قریبی رشتہ داروں نے مل کر خوب پراپرٹی کمائی۔ چین میں دراصل کرپشن نے ماہ ماری کا روپ لے لیا ہے اور کئی اعلی افسران کو سخت سزا بھی ہوئی ہے۔ دیش اور پارٹی کے ہار کے دور میں سینئر لیڈروں کے بڑے بڑے گھوٹالوں سے ہل گئی ہے۔ بدنام لیڈر اورسابق ریلوے وزیر لیوفیوزن کو کرپشن کے سنگین الزامات میں برخاست کردیا۔ کانگریس سے ٹھیک پہلے پارٹی نیویارک ٹائمس کی اس تفتیشی رپورٹ سے ہل گئی کے وزیر اعظم بین جیاباؤ کے خاندان نے خوب جم کر دیش کو لوٹا ہے۔ پارٹی نے بین کی درخواست پر جانچ کمیٹی بنائی ہے ۔ اس سے پہلے بلوبرگ خبر رساں ایجنسی نے نائب صدر شین پنگ کے خاندان پر بھی اسی طرح پراپرٹی جمع کرنے کا الزام لگایا جو بطور صدر اور پارٹی کے چیف ہیں، سے کمان سنبھالنے جارہے ہیں۔ چین میں کرپشن اتنا بڑھ گیا ہے کے آہستہ آہستہ دنیا کو پتہ چل رہا ہے کہ وہاں کرپشن سے نمٹنے کی چنوتی نئی چینی لیڈر شپ کو ضرور ہوگی۔ اگر چین جیسے ڈسپلن دیش میں کرپشن کا یہ حال ہے تو جمہوری ملکوں میں کرپشن کا کیا حال ہوگا تصور کرنا مشکل نہیں لگتا۔ کرپشن اب دہشت گردی کی طرح پھیلتا جارہا ہے اور یہ ایک عالمی مسئلہ بن گیا ہے۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں