سورج کنڈ منتھن سے کیاامرت نکلے گا؟


شکروار کو سورج کنڈ ہریانہ میں قریب ساڑھے چھ گھنٹے تک سرکار اور سنگٹھن کے نیتاؤں میں لمبا تبادلہ خیال ہوا۔ اس لمبے منتھن سے میں سمجھتا ہوں کہ کچھ اچھی باتیں بھی نکلیں۔ سرکار اور کانگریس سنگٹھن کو اس بات کا احساس ہوا کہ جنتا میں اس کی ساکھ بہت خراب ہوگئی ہے۔آنے والے ڈیڑھ سال میں کئی راجیوں میں ودھان سبھا چناؤ اور 2014 ء میں ہونے والے عام چناؤ کے مد نظر کانگریس پارٹی اور سنگٹھن دونوں کو ہی اپنی اپنی ساکھ بدلنے ہوگی۔ آرتھک سدھاروں کے نام پر کڑے فیصلے اب بہت ہوچکے۔ اگلے ڈیڑھ سال میں سرکار کو کانگریس کی سماجک سرکشا یوجناؤں کا ایجنڈا پورا کرنا ہوگا۔ سورج کنڈ میں کانگریس کی سمواد بیٹھک سے سرکار کے لئے یہ سندیش ابھرکر نکلتا ہے سمواد بیٹھک میں کانگریس نے یہ صاف کردیا کہ عام آدمی کے نعرے سے پیچھا نہیں چھڑایا جاسکتاہے۔کئی آرتھک فیصلوں کے لئے منموہن سرکار کو ہری جھنڈی اسی بات پر ملی تھی کہ ساماجک یوجناؤں کے لئے ضروری پیسے کا انتظام ہوسکے۔ منموہن سنگھ کی آرتھک نیتیوں کی ایک طرح سے سیدھی آلوچنا کہا گیا کہ ایف ڈی آئی سمیت ڈیزل، ایل پی جی کے دام اس لئے بڑھائے گئے تاکہ عام آدمی کو تھوڑی راحت ملے۔ الٹا مہنگائی نے عام آدمی کی کمر ہی توڑ کر رکھ دی ہے۔ اس بات کا اظہار کانگریس ادھیکش کے سب سے قریبی اور رکشا منتری اے کے انٹونی نے ایک طرح سے منموہن سرکار کی آرتھک نیتیوں کو سمواد کے دوران کٹہرے میں کھڑا کردیا۔ انہوں نے جب عام آدمی کے تئیں سرکار کو زیادہ جوابدہ ہونے اور کانگریس کی وچار دھارا کا سوال اٹھایا تو اس کا مطلب یہ ہی تھا ۔ یہاں تک کہ خود کانگریس ادھیکش سونیا گاندھی بھی منموہن سرکار کی آرتھک نیتیوں کا سمرتھن کرتی نہیں دکھیں۔ 
سونیا کا صاف کہنا تھا کہ پارٹی جس طرح سے سرکار کے ساتھ ہر وقت کھڑی رہی اسی طرح اب منتریوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ سنگٹھن کو چنیں۔ اتنا ہی نہیں انہوں نے تمام فیصلوں کے وقت پر بھی سوال اٹھا دئے۔ ہماچل چناؤ کے پہلے گیس سلنڈر کے دام 25روپے بڑھانے کی طرف ان کا اشارہ تھا۔ پارٹی مان رہی ہے کہ رول بیک کے باوجود اس کا تمام نقصان ہوا۔ جنتا کو منموہن سنگھ کی نہ تو آرتھک نیتیاں سمجھ میںآرہی ہیں اور نہ ہی انہیں سمجھایا جاسکتا ہے۔ مہا سچو راہل گاندھی کا کہنا ہے کہ وقت کے ساتھ پروگرام اور نیتیوں میں بدلاؤ ضروری ہے۔ اسکے ساتھ ہی انہوں نے ایسی نیتی اپنے پر زور دیا جس میں جلد فیصلے ہوسکیں۔ اسی کانگریس نے سابق پردھان منتری اندرا گاندھی کے وقت بینکوں کا راشٹریہ کرن کیا۔ اسی کانگریس نے آرتھک کاری کرن شروع کیا اس لئے وقت کے ساتھ بدلاؤ ضروری ہے۔ ہمارا ماننا ہے کہ جسم میں اگر کوئی بیماری آجائے تو سب سے زیادہ ضروری ہوتا ہے اس بیماری کا ڈائگنوز ہونا۔ کیا بیماری ہے اس کا پتہ کرنا۔ یہ پتہ چلنے کے بعد ہی علاج ہوسکتا ہے۔ سورج کنڈ میں کانگریس کو بیماری کا تو پتہ چل گیا ہے اب دیکھنا یہ ہوگا کہ اس بیماری کا علاج کیا کیا جاتا ہے۔ وقت کم ہے اور جنتا کو راحت کے فیصلے اگر فوراً نہیں ہوئے تو کانگریس کو کوئی فائدہ نہیں ہونے والا۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟