2 لاکھ لوگوں کو500 کروڑ روپے کا چونا لگانے والے بنٹی ببلی


بنٹی ببلی نام کی ایک فلم آئی تھی جس میں ایک مرد ایک عورت مل کر مختلف طریقوں سے جنتا کو لوٹتے ہیں۔ ہمیں نہیں معلوم کے اسٹاک گورو کے نام سے اس نئی جوڑی نے اس فلم سے کتنا سبق لیا لیکن الہاس کھرے اور 30 سالہ عورت رکھشا جے عرس نے تو راجدھانی سمیت دیش کی کئی ریاستوں میں دفتر کھول کر 2 لاکھ لوگوں سے قریب500 کروڑ روپے اکٹھے کرکے جعلسازی کے سارے ریکارڈ توڑدئے۔ 33 سالہ الہاس پربھاکر کھرے اور30 سالہ رکھشا جے عرس نے الگ الگ جگہوں پر اپنے نام اور شکل بدل کر ٹھگی کی۔ دہلی پولیس کے جوائنٹ کمشنر سندیپ گوئل نے بتایا کہ سال2010ء میں اسٹاک گورو کے نام سے شروع ہوئی کمپنی نے متاثرین کو 20 فیصدی ماہانہ سوددینے کا لالچ دیکر رقم جمع کروائی ۔ پولیس کے پاس جب ہزاروں متاثرین پہنچنے لگے تو موتی نگر تھانے میں معاملہ درج کیا گیا اس کی جانچ جولائی2011 میں اقتصادی برانچ کو سونپی گئی۔ پولیس کے پاس اب تک14300 شکایتیں آچکی ہیں۔ معاملے کی جانچ سے پتہ چلا کہ میاں بیوی نے دہلی کے علاوہ راجستھان، مدھیہ پردیش ، دہرہ دون، سکم ، ہماچل پردیش اور مہاراشٹر میں تقریباً2 لاکھ لوگوں سے500 کروڑ روپے ٹھگ لئے ہیں۔ الہاس اور رکھشا کے پاس منقولہ اور غیرمنقولہ پراپرٹی ہے۔ 20 بینکوں میں13 ناموں سے94 کھاتے سیل بن کئے ہیں۔ ملزمان کے پاس سے25 کروڑ روپے سے زیادہ کے ڈرافٹ برآمد ہوئے ہیں۔ بینک کھاتوں میں تقریباً23 کروڑ روپے جمع پائے گئے۔ دہلی کے دوارکا سمیت مختلف کالونیوں میں8 فلیٹ ہیں۔ بھیواڑی، مراد آباد، الور میں بھی ایک ایک فلیٹ ہے۔ گوا میں ایک بنگلہ بھی ہے۔ 6 کروڑ روپے شیئر مارکیٹ میں بھی لگائے ہوئے ہیں۔ ان کے پاس قیمتی 12 گاڑیاں ملی ہیں۔ 
یہ دونوں تقریباً الگ الگ شہروں میں الگ الگ ناموں سے اپنا دھندہ کرتے تھے۔ الہاس بینگلورو میں روہت کھتری، ممبئی میں سدھارتھ مراٹھے، دہلی میں لوکیشور دت، گوا میں دیو صاحب کے نام سے دھندہ کرتے تھے۔ جب رکھشا عرس دہلی میں پرینکا سرساوت اور بینگلورو میں رکھشا بن جاتی تھی۔ موجودہ شکل اور نام سدھارتھ مراٹھے (رتنا گری ) اور مایا مراٹھے الہاس نے تو اپنی ماں تک کو نہیں بخشا۔ اس نے اپنی بیوی کے ذریعے سے خود کو مرا ہوا قرار دے دیا تھا۔ ماں کے لئے الہاس کی موت تقریباً ایک سال پہلے ہوچکی تھی۔ اسے جب پولیس نے بیٹے کے زندہ ہونے کی بات بتائی تو وہ حیران رہ گئی۔ ایک سینئر پولیس افسر نے بتایا کہ ان کی ٹیم معاملے کی چھان بین کرتے ہوئے ناگپور میں الہاس کے گھر پہنچی ۔ وہاں اس کی ماں سے پولیس ٹیم کی ملاقات ہوئی۔ جب اس بزرگ عورت سے پوچھ تاچھ کی تو بتایا کہ کچھ ماہ پہلے اس کے بیٹے کا دیہانت ہوگیا ہے۔ یہ سن کر پولیس حیرانی میں پڑ گئی۔ کیونکہ پولیس کے ہاتھ لگنے سے وہ کئی بار بچ چکا تھا۔ پولیس کو عورت نے بتایا کہ اس کی بہو رکھشا نے فون کر کے بتایا تھا کہ الہاس کی موت ہوچکی ہے لیکن اب الہاس کے زندہ ہونے کی خبر سے بیچارے ماں چونک گئی ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟