کونسلر ستیم یادو کا قتل کیا گیا یا معاملہ خودکشی کا تھا


میونسپل کونسلرآتما رام گپتا کے قتل میں ایک عورت کونسلر شامل تھی۔اس معاملے کے 10 سال بعد ایک بار پھر سیاسی دباؤ میں دہلی میونسپل کارپوریشن کی ایک خاتون کونسلر ستیم یادو کی جان چلی گئی۔ اسکول میں ٹیچر کی نوکری سے استعفیٰ دے کر کونسلر بننے اور پھر سیاسی پروگراموں اور دباؤ کے چلتے ستیم کو جان دینی پڑی۔ کانگریس کی خاتون کونسلر ستیم یادو 26 سال کی تھی۔ گذشتہ دنوں اس کی اپنے گھر میں مشتبہ حالت میں موت ہوگئی۔ اس کی ایک ڈیڑھ سال کی بیٹی کا بھی قتل کردیا گیا۔ کونسلر کے مائکے والوں کے بیان پر اس کے شوہر، ساس، سسر اور دو نندوں کے خلاف جہیز و قتل کا مقدمہ درج کر، اس کے شوہر کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔ حالانکہ ستیم کے سسرالیوں کا کہنا ہے کہ ستیم نے بیٹی کا قتل کیا اور خودکشی کرلی۔ستیم یادو کانگریس کے ٹکٹ پر اسی برس نانگلوئی مشرق ،وارڈ نمبر43 سے چناؤ جیتی تھی۔ موت کے اگلے ہی دن ان کا جنم دن تھا۔صبح 7:20 پر ستیم کے شوہر پون یادو نے پولیس کو فون کرکے واردات کی اطلاع دی۔ پولیس جب تک اس کے گھر پہنچی ستیم کے کمرے کے گیٹ کی چٹخنی باہر سے دھکا دے کر توڑی جاچکی تھی۔ پولیس کے آنے سے پہلے بے سدھ پڑی اپنی بیٹی تاریکا کو ہسپتال لے جا چکا تھا جہاں اسے مردہ قراردے دیا گیا۔ اس کا قتل گلا دبا کر کیا گیا۔ پولیس کو کمرے سے کوئی خودکشی نامہ نہیں ملا۔ جنم دن سے ایک دن پہلے ستیم یادو نے اپنی زندگی ختم کرلی اس کے پیچھے کیا وجہ تھی یہ تو جانچ کے بعد پتہ چل جائے گا۔ بھائی نشانت سنگھ کا کہنا ہے کہ پورا پریوار اس بار ستیم کا جنم دن بلند شہر میں منانے کا پلان بنا رہا تھا۔ ستیم کو لے جانے کے لئے بھائی نشانت 6 نومبر کو اس کی سسرال آیا تھا۔اس کا کہنا ہے کہ اس دن اس کی سسرال میں جس طرح سے برتاؤ کیا گیا اس کے دماغ کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا۔ سسرال والوں نے نشانت کو بے عزت کر اسے واپس چلے جانے پر مجبور کردیا۔ نشانت نے الزام لگایا کہ سسرال والوں نے جہیز کے لئے اس کی بہن کو مار ڈالا ہے۔ ستیم کی شادی 16 فروری2010ء کو پون کے ساتھ ہوئی تھی۔ شادی کے وقت پون بے روزگار تھا۔ شادی ہونے کے بعد اسے ایم سی ڈی کے اسکول میں ٹیچر کی نوکری مل گئی۔ اس کے بعد سے ہی ان لوگوں نے جہیزکے لئے پریشان کرنا شروع کردیا۔ اس نے بتایا کہ ستیم کے سسرال والے50لاکھ روپے اور ہونڈا سٹی کار مانگتے تھے۔ یہاں تک کہ چناؤ کے وقت ستیم کے سسر نے 50 ہزار روپے مانگے تب ان کی ماں نے 20 ہزار روپے دئے تھے۔ ستیم کے سسر لالہ رام نے نشانت کے لگائے الزامات کو بے بنیاد بتاتے ہوئے پولیس کو بیان دیا کہ رات ان کی بیوی ستے وتی کی طبیعت خرا ب ہوگئی تھی۔ بیٹا پون بھی ماں کی دیکھ بھال کررہا تھا۔ ساڑھے گیارہ بجے دوسری منزل پر واقع کمرے میں گیا تو اس نے دیکھا ستیم نے کمرے کا دروازہ اندر سے بند کیا ہوا ہے اس کے بعد وہ ماں کے کمرے میں آکرسوگیا۔ صبح وہ اپنے کمرے میں گیالیکن دروازہ بند تھا۔ پون کی بہن سنگیتا دروازہ کھلوانے گئی، کئی بار آواز لگانے کے باوجود دروازہ نہیں کھلا تو دروازہ کو توڑدیا گیا۔ اندر ستیم پنکھے سے لٹکی ملی۔ ستیم کے قتل کی گتھی ابھی ان سلجھی ہے۔ اب یہ پتہ لگانا ہے کہ اس کو قتل کیا گیا یا اس نے خودکشی کی؟
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟