کس قانون کے تحت واپس لئے جارہے ہیں آتنکیوں کے مقدمے؟


اترپردیش کی اکھلیش یادو حکومت نے آتنک واد کے الزام میں ریاست کی مختلف جیلوں میں بند مسلم قیدیوں کی رہائی کے احکامات دئے ہیں۔ سپا کے ریاستی ترجمان راجندر چودھری نے کہا کہ یہ آدیش دے کر اکھلیش سرکار نے مسلمانوں کے ساتھ کئے گئے چناوی وعدے کو نبھایا ہے۔ ان میں زیادہ تر ملزمان کی 2007ء میں وارانسی، گورکھپور میں ہوئے بم دھماکوں اور رامپور میں واقع سی آر پی ایف کیمپ اور لکھنؤ، بارہ بنکی، فیز آباد میں دہشت گردانہ حملے کی سازش کے سلسلے میں گرفتار کیا گیا تھا۔ ان میں سے کئی نے اپنی گرفتاری کے جواز اور احکام کو عدالت میں چنوتی بھی دے رکھی ہے۔ اکھلیش یادو نے اپنے چناوی وعدوں کو پورا کرنے کی کڑی کے طور پر افسروں کو ان معاملوں کو واپس لینے کا جائزہ لینے کے احکامات دئے ہیں۔ کیونکہ اس سلسلے میں ایک یقینی عدالتی عمل کی تعمیل کرنی ہوتی ہے۔ اکھلیش سرکار کے اس فیصلے پر ردعمل ہونا فطری ہے۔ سیاسی و عدلیہ کے نکتہ نظر سے بھی ۔ بھاجپا نے دہشت گردی کے ملزمان کی رہائی کے احکامات کو ووٹ بینک اور خوش آمدی کی سیاست کی مثال قراردیتے ہوئے کہا کہ یہ قدم قانون و نظام کا گلا گھونٹنے جیسا ہے۔ بھاجپا کے ترجمان راجندر تیواری نے ریاستی حکومت پر قانون و نظام کو تہس نہس کرنے اور قانون کے راج کو درکنار کر ریاست میں بدامنی کا ماحول پیدا کرنے کا الزام لگایا۔ ادھر الہ آباد ہائی کورٹ نے رامپور میں سی آر پی ایف کیمپ پر حملہ کرنے والے آتنک وادیوں سے مقدمے اٹھائے جانے پر ریاستی سرکار سے پوچھا ہے کہ وہ کس قانون کے تحت یہ مقدمے واپس لے رہی ہے؟ جمعہ کو جسٹس آر کے اگروال ، جسٹس آر ایس آر موریا کی ڈویژن بنچ نے ایک مفاد عامہ کی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے سرکار سے جواب طلب کیا ہے۔ وارانسی کے نتیا نند چوبے کے ذریعے داخل عرضی میں کہاگیا ہے کہ 31 دسمبر 2007ء کو کچھ آتنکیوں نے رامپور میں سی آر پی ایف کیمپ پر حملہ کردیا تھا۔ جس میں سی آر پی ایف کے 7 جوانوں اور ایک رکشا چالک کی موت ہوگئی تھی۔ واقعی کے40 دن بعد سکیورٹی فورس نے پاکستانی مقبوضہ کشمیر کے باشندے عمران ،شہزاد، ابو اسامہ، گل راولا، پاکستان کے محمد فاروق عرف ابو ذوالفقار ،صباح الدین عرف بابا باشندہ مدھو بنی بہار، فہیم ،اسد انصاری باشندہ ایم جی روڈ گورے گاؤں ممبئی، محمد شریف عرف سہیل باشندہ کھجوریہ ،رامپور، جنگ بہادر خان عرف بابا ملک باشندہ موٹھا پانڈے،مراد آباد،غلام خاں، بریلی، محمد کوثرپرتاپ گڑھ کو گرفتار کیا تھا۔ ان کے پاس سے اسلحہ بھی برآمد ہوا تھا۔ ان آتنک وادیوں کے خلاف کورٹ میں مقدمہ زیر سماعت ہے۔ اس درمیان سپا حکومت نے ان آتنکیوں وادیوں سے مقدمہ واپس لینے کی تیاری کرلی ہے۔ مفاد عامہ کی عرضی میں اخباروں میں شائع خبروں کو بنیاد بنایا گیا ہے۔ اکھلیش سرکار کے اس فیصلے سے سکیورٹی فورس کے حوصلے پر بھی اثر پڑ سکتا ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟