پدمنابھ سوامی مندر کا خزانہ پبلک اثاثہ نہیں!


کیرل کے وزیر اعلی اومن چانڈی نے جمعہ کو بھارتیہ کمیونسٹ پارٹی کی اس دلیل کو مسترد کردیا ہے کہ دنیا کے مشہور پدمنابھ سوامی مندر کے تہہ خانے سے ملا خزانہ پبلک پراپرٹی ہے۔وزیر اعلی نے کہا کہ برآمد ہوا خزانہ مندر کا ہے اور اسے مندر میں ہی رکھا جانا چاہئے۔ چانڈی نے ترواننت پورم میں اخباری نمائندوں سے بات چیت میں کہا کہ سرکار مندر کے معاملوں سے جڑے انتظامیہ کے معاملوں میں دخل نہیں دے گی اور یہ مندر اور اس کے شردھالوؤں پر منحصر رہتا ہے کہ وہ یہ فیصلہ کریں کہ املاک کا استعمال کس طرح سے کرنا ہے۔ چانڈی کا کہنا ہے حکومت نے پہلے ہی اپنے فیصلے سے سپریم کورٹ کو واقف کرادیا تھا اور مندر کے اثاثوں کو ضروری سکیورٹی دینے کے لئے تیار ہے۔چانڈی نے کہا مارکس وادی کمیونسٹ پارٹی کے ریاستی سکریٹری پی وجین کی اس دلیل سے متفق نہیں ہیں کہ پراپرٹیوں کا کنٹرول بھگوان کور شاہی گھرانے کو نہیں سونپا جانا چاہئے۔ دہائیوں تک اتنی بڑی پراپرٹیوں کو جوں کا توں رکھنا اپنے آپ میں شاہی گھرانے کی ایمانداری کی واضح مثال ہے۔ انصاف کے رکھوالوں کی طرف سے اس معاملے میں سپریم کورٹ کے بارے میں چانڈی نے کہا کے اس پر قطعی فیصلہ کرنے کا کام عدالت کا ہے۔ بتاتے چلیں کہ سپریم کورٹ کی جانب سے مقرر نیائے متر (وکیل) گوپال سبرامنیم نے اپنی تجاویز میں کہا کہ اثاثے شاہی گھرانے کے حوالے کردئے جائیں۔ پدمنابھ سوامی مندر کے خزانے کے معاملے میں سپریم کورٹ کی جانب سے نیائے متر کی تقرری کرنے کی مخالفت کرنے پر ہندو تنظیموں نے بھی کمیونسٹ پارٹی کی سخت نکتہ چینی کی ہے۔ کمیونسٹ نیتاؤں نے کہا تھا کہ نیائے متر گوپال سبرامنیم کی صلاح پر منتر پر کنٹرول کے لئے تراونڈ کور راجیہ پریوار کی مدد کرنے کے لئے ہے۔ اس پر آر ایس ایس اور کچھ دیگر تنظیموں نے کہا بھارتیہ کمیونسٹ پارٹی کو مندر کے معاملے میں مداخلت کرنے کا حق نہیں ہے۔ بھارتیہ کمیونسٹ پارٹی کے پردیش سیکریٹری پنرئی وجین اور پارٹی کے سرکردہ لیڈر اپوزیشن لیڈر وی ایس اچھوتانند سرکار سے سبرامنیم کی تجویزوں کو مستردکرنے کی مانگ کی تھی۔ ان دونوں نے الزام لگایا تھا کہ ان میں ریاستی خاندان کی مندر اور اس کے وسیع خزانے پر پھر سے کنٹرول مل جائے گا۔ 
انہوں نے سپریم کورٹ میں زیر التوا معاملے میں ٹھوس موقف نہ اپنانے کے لئے کانگریس کی قیادت والی یوپی اے سرکار کی تنقید کی تھی۔ واقعات پر رد عمل ظاہرکرتے ہوئے بھاجپا کے پردیش صدر وی مرلی دھرن نے کہا کہ کیا بھارتیہ کمیونسٹ پارٹی کے نیتا دوسرے مذہبوں کے پراپرٹی کے معاملے میں بھی یہ ہی موقف اپنائیں گے؟ آر ایس ایس نواز ہندو سماجوادی لیڈر کمانند راج شیکھرن نے الزام لگایا کہ بھارتیہ کمیونسٹ پارٹی کا قدم مندروں کو تباہ کرنے کے لئے اس کی دلیل غیر آئینی ہے کہ مندرپر مکمل کنٹرول سرکار کے پاسہونا چاہئے۔ ہم کیرل کے وزیر اعلی اومن چانڈی کو ان کے حوصلہ افزاء موقف کے لئے مبارکباد دیتے ہیں اور ان کی دلیل سے متفق ہیں کہ دہائیوں تک جب تک تراوڑکور راج گھرانے نے مندر کی پراپرٹی کی حفاظت کی ہے تو ایسی کوئی وجہ نہیں ہے کہ سسٹم میں کوئی تبدیلی کی ضرورت پیش آئے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟