تاریخی گورودوارہ رکاب گنج صاحب میں تلواریں چلیں اور خون خرابہ

یہ دکھ کی بات ہے کہ نئی دہلی میں واقعہ تاریخی گورودوارہ رکاب گنج صاحب میں جمعرات کو تلواریں چل گئیں اور خون خرابہ ہوا۔ رکاب گنج صاحب کی تعمیر 1783ء میں ہوئی تھی ۔ اسے تیار کرنے میں کل12 برس لگے۔ مغل حکمراں شاہ عالم دوم نے رائے سیناہلس کے اس حصے میں گورودوارے کی اجازت دی تھی۔ سکھوں کے نویں گورو تیغ بہادر کے چیلے لکھی شاہ کی یاد میں اس مقام پر بعد میں گورودوارہ بنانے کی بات ہوئی۔ موجودہ گورودوارے میں دہلی سکھ مینجمنٹ کمیٹی کا ہیڈ کوارٹر بھی بنا ہوا ہے۔ اس کمیٹی کے چناؤ کرانے و کئی اشوز کو لیکرطویل عرصے سے جاری سرنا و بادل گروپ کے جھگڑے نے جمعرات کو خونی شکل اختیار کرلی۔ کمیٹی کی ورکنگ کمیٹی میں سرنا گروپ نے بادل گروپ کے عہدے داران کو شامل ہونے سے روکا تو دونوں طرف سے تلواریں نکل آئیں۔ اس وقت گورودوارہ کمیٹی پر مجیت سنگھ سرنا کی قیادت والی دہلی اکالی دل کی اکثریت ہے۔ جی ایس جی پی سی سی میں ٹکراؤ کی وجہ سے اب سرنا اور کمیٹی کے جنرل سکریٹری گورجیت سنگھ شنٹی کے بیچ پیدا ہوئے اختلافات ہیں۔ ڈی ایس جی پی سی سی کے آئین کے مطابق پردھان ہر دو سال بعد جنرل سکریٹری کی تقرر کر سکتا ہے۔ گورودوارہ کمیٹی کے چناؤ ہر چار سال بعد کرائے جاتے ہیں لیکن اب چھ سال ہوچکے ہیں۔ پہلے دو سال بلبیر سنگھ ،وویک وہار جنرل سکریٹری تھے لیکن اس کے بعد شنٹی کو جنرل سکریٹری بنا دیا گیا۔ اس شنٹی کو ہٹانے کی تیاری چل رہی ہے لیکن پیچ یہ ہے کہ ڈی ایس جی پی سی سی کی میٹنگ بلانے کا اختیار بھی جنرل سکریٹری کو ہی ہے۔ وہ میٹنگ بلانے کے لئے تیار نہیں ہوں گے اس لئے سرنا نے اپنے ایک جوائنٹ سکریٹری کے اختیار بڑھا کر جنرل سکریٹری کو دے دئے ہیں۔
وہ میٹنگ بلا کر شنٹی کو ان کے عہدے سے ہٹانے کی کوشش کریں گے۔ جس کی مخالفت شنٹی گروپ کرے گا۔ اسی مسئلے پر اس سال مارچ میں بالا جی گورودوارے میں بھی خون ریزی ہوچکی ہے۔ گورودوارہ کمیٹی کا نیا چناؤ 31 دسمبر سے پہلے کرانے کے کورٹ کے آرڈر کو لے کر بھی شش و پنج کی حالت بنی ہوئی ہے کیونکہ دہلی سرکار نے پردھان کا چناؤ سیدھے کرانے کے پرستاؤ کو منظوری دے دی ہے۔ ابھی مرکز کو اس پر اپنی مہر لگانی ہے۔ اس سے پہلے چناؤ کرانا ممکن نہیں ہے۔ جمعرات کو قریب آدھے گھنٹے تک تلواریں ، لاٹھی ،ڈنڈے، بھالے ،ایک دوسرے پر اینٹ پتھر اور گملے پھینکے گئے۔ گورودوارے کے آفس کے شیشے توڑ دئے گئے۔ اس واقعہ میں سرنا گروپ کے 5 اور شرومنی اکالی دل بادل کے دلی پردیش پردھان منجیت سنگھ سمیت بادل گروپ کے 6 ممبران زخمی ہوگئے۔سرنا و بادل گروپ نے ایک دوسرے پر ہوا میں پانچ پانچ راؤنڈ گولیاں چلانے کے الزام بھی لگائے ہیں۔ اسی درمیان وہاں پولیس پہنچی اور حالات پر قابو کرلیا۔ یہ دکھ کی بات ہے کہ گورو کے پوتر استھان پر اس طرح کی تلواریں، گولیاں چلیں۔ سیاسی اختلافات کو تشدد کے زور سے مٹانے کی کوشش کی کوئی بھی دلیل نہیں مان سکتا۔ بہتر یہ ہو کہ دونوں گروپ آپس میں مل بیٹھ کر بیچ کا راستہ نکال لیں اور مستقبل میں گورو صاحب کے اس پوتر گھر کو نقصان نہ پہنچائیں۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!