دال مونٹھ بیچنے سے 6 ہزار کروڑ روپے کا سامراجیہ کھڑا کرنے والے پونٹی چڈھا
شمالی ہندوستان کے بڑے اور ریئل اسٹیٹ کاروباری گوردیپ سنگھ چڈھا عرف پونٹی چڈھا(55 سال) ان کے بھائی ہردیپ سنگھ چڈھا قتل کانڈ نے سبھی کو چونکا دیا ہے۔ ایک ریڑھی پر نمکین سامان بیچنے والا پونٹی چڈھا دیکھتے دیکھتے اربوں کا مالک بن گیا۔ لیکن دھن دولت کے لالچ نے بھائی بھائی کو مروادیا کیونکہ یہ اتنا بڑا حادثہ ہے کہ اس کی ساری تفصیلات آنے میں وقت لگے گا لیکن جو کہانی اب تک چل رہی ہے وہ کچھ ایسی ہے ۔تقریباً7 ایکڑ رقبے میں پھیلے فارم ہاؤس نمبر40 سے42 ڈی ایل ایف ،ایک فارم سینٹرل ڈرائیور کی پراپرٹی کو لیکر دونوں بھائیوں میں جھگڑا جاری تھا۔ اس کے علاوہ بھی باقی پراپرٹی کو لیکر بھی دونوں بھائیوں میں تنازعہ چل رہا تھا۔ سنیچر کے واقعہ سے پہلے 5 اکتوبر کو مراد آباد میں چڈھا گروپ کے پشتینی کوٹھی میں فائرنگ ہوئی ہے لیکن دوچار فون کالوں سے معاملہ دبادیا گیا۔ اگر اسی دن معاملے کی گہرائی تک پہنچا جاتا تو شاید سنیچر کا یہ حادثہ ٹل جاتا؟ خیر! سنیچر کو اس تنازعے نے جو خطرناک شکل اختیار کی اس فارم ہاؤس کا معاملہ ہائی کورٹ میں چل رہا تھا۔ ایک دو دن کے اندر ہی کورٹ کی جانب سے تشکیل کمیٹی کے ممبران نے اس پراپرٹی کو دیکھنے آنا تھا۔ کمیٹی دیکھنا چاہتی تھی کہ آخر کہاں پر کس کا قبضہ ہے۔ مانا جاتا ہے کہ دونوں فریق پراپرٹی کو اپنے قبضے میں دکھانا چاہتے تھے جس کا نتیجہ سنیچر کو فائرننگ اور دونوں بھائیوں کی موت کی شکل میں سامنے آیا ۔ یہ پراپرٹی ان تینوں بھائیوں میں سب سے چھوٹے بھائی ہردیپ کے قبضے میں تھی۔ اسی دن صبح ہردیپ کہیں گیا ہوا تھا کہ پیچھے سے دن میں تقریباً ساڑھے گیارہ بجے پونٹی فارم ہاؤس پہنچے۔ وہ اپنے ساتھ 10-12 گاڑیاں بھر کر ہتھیار بند مسلح افراد لے گئے تھے جن کی تعداد 50 بتائی جاتی ہے۔ واقعہ کے وقت اتراکھنڈ اقلیتی کمیشن کے چیئرمین سکھدیو سنگھ بھی موجود تھے۔ فارم ہاؤس کے اندر داخل ہوتے ہی ان لوگوں نے وہاں کے کمروں میں تالے لگانے شروع کردئے۔ جو لوگ وہاں موجود تھے انہیں ڈرا دھمکا کر باہر نکل دیا گیا۔ یہ دیکھ ہردیپ کے ایک ملازم نے انہیں ٹیلی فون پر خبر کردی۔ فارم ہاؤس کے کمروں میں تالے لگانے کے بعد پونٹی اپنے لوگوں کے ساتھ پیچھے کے راستے سے منڈی روڈ کی طرف والے دروازے سے باہر نکلنے لگے۔ اسی راستے سے ہردیپ بھی داخل ہورہے تھے۔ ہردیپ کے ساتھ ان کے تین سکیورٹی گارڈ بھی تھے تبھی دونوں کا آمنا سامنا ہوگیا۔ دونوں کے بیچ کہا سنی شروع ہوئی وہ اتنی بڑھ گئی کہ پہلے ہردیپ نے اپنی لائسنس پستول نکال کر بڑے بھائی پونٹی پر فائر کردیا ۔ یہ دیکھ پونٹی کے پانچ سکیورٹی گارڈوں نے ہردیپ پر گولیاں داغنا شروع کردیں۔ دونوں طرف سے فائرننگ شروع ہونے پر دونوں گروپوں کے لوگ ادھر ادھر بھاگ پڑے۔پیڑوں کی آڑ میں چھپنے لگے۔ اس واردات میں پونٹی چڈھا کو12 گولیاں لگیں اور اس کے بھائی ہردیپ کو چار گولیاں لگیں۔ اس کے علاوہ نریندر نام کے شخص جو ابھی زخمی ہے کو بھی تین گولیاں ماری گئی ہیں۔ اس کا آپریشن ہوا ہے۔ نریندر پونٹی کا منیجر ہے۔ فارم ہاؤس کے اندر تقریباً آدھے گھنٹے تک دونوں طرف سے 40-45 گولیاں چلیں۔ واردات میں زخمی پونٹی کے لوگ اسے زخمی حالت میں وسنت کنج کے ہسپتال لے گئے جہاں اسے مردہ قرار دے دیا۔ ہردیپ نے موقعہ پر ہی دم توڑ دیا۔
ساؤتھ ویسٹ زون کے جوائنٹ کمشنر پولیس وویک گوگیانے بتایا سنیچر کی صبح تقریباً ساڑھے گیارہ بجے دونوں بھائیوں کی ملاقات ہونی تھی۔ ملاقات میں دونوں فریق کے قریب تین درج سے زائد لوگ موجود تھے۔ اسی دوران ساڑھے بارہ بجے دونوں بھائیوں میں ٹکرار ہوئی اور ہردیپ نے پونٹی پر فائرننگ کردی۔انہوں نے قریب ایک درجن گولیاں ماریں۔ جوابی کارروائی میں پونٹی کے گارڈ نے بھی گولیاں داغیں۔ ہردیپ کو چار گولیاں لگیں جس وجہ سے اس کی موقعہ پر ہی موت ہوگئی۔پون بجے پی سی آر کو اس واردات کی خبر دی گئی۔ اطلاع کے بعد قریب سوابجے پی سی آر کی گاڑی فارم ہاؤس پہنچی۔ ہردیپ کو پولیس کے پہنچنے سے پہلے ہی قریب ایک بجے وسنت کنج میں فورٹیز ہسپتال لے جایا جاچکا تھا جہاں ڈاکٹروں نے دونوں کو ہی مرا ہوا قرار دے دیا۔ پولیس کو فارم ہاؤس کے باہر ایک اسکورپیو کار بھی ملی ہے۔ واردات کے بعد پولیس نے فارم ہاؤس کو سیل کردیا ہے۔ فارم ہاؤس سے دو پستول، اے کے47 رائفل اور کچھ غیر مستعمل کارتوس برآمد ہوئے ہیں۔ یہ قتل کانڈ کسی گہری سازش کا نتیجہ تھا یا پھر موقعہ پر آئے غصے کا نتیجہ؟ سب سے پہلے تو پولیس کو یہ پتہ کرنا ہوگا کہ کس کو کونسی گولی لگی اور وہ کس ہتھیار سے فائر کی گئی؟ اس سلسلے میں بیلسٹک رپورٹ اہم ثابت ہوگی۔ پوسٹ مارٹم کے دوران دونوں بھائیوں کے جسم سے نکالی گئی گولیوں کو بیلسٹک ماہر کے پاس بھیجا جائے گا۔ رپورٹ سے کئی ان سلجھے سوالوں کا جواب مل جائے گا۔ اس کے جواب اور اس قتل کانڈ کی گتھی کو سلجھانے کے لئے انتہائی ضروری ہے۔ مثلاً پونٹی چڈھا اور ہردیپ چڈھا کے جسم میں موجودہ گولیاں کتنے ہتھیاروں سے چلیں؟ ہتھیاروں کی تعداد کا اندازہ لگانا آسان ہوگا کہ قتل کانڈ میں کتنے حملہ آور ملوث تھے۔ دہلی پولیس کو یہ بھی پتہ لگایا ہوگا کہ دونوں بھائیوں کے درمیان کن کن باتوں کو لیکر اختلاف تھا؟کچھ دن پہلے پونٹی چڈھا کے یہاں انکم ٹیکس محکمے کے چھاپے پڑے تھے۔ جس طرح کی پختہ جانکاری انکم ٹیکس پارٹی کو تھی وہ کوئی اندر کا ہی آدمی دے سکتا تھا۔ پونٹی کو بھائی ہردیپ پر شبہ تھا۔ فارم ہاؤس میں زخمی ہوئے گارڈ سے پوچھ تاچھ کی جارہی ہے۔
پولیس نے موقعہ واردات پر موجود نوکروں کو بھی حراست میں لیا ہے اور پورے واقعے کے بارے میں جاننے کی کوشش چل رہی ہے۔ ہردیپ چڈھا کے اسٹاف نے پولیس کو بتایا کہ جمعہ کی رات اسی فارم ہاؤس میں دونوں بھائیوں کے درمیان لمبی ٹکرار ہوئی تھی۔ پونٹی ہمیشہ لو پروفائل کے ہائی کلاس آپریٹر رہے۔ بہت کم لوگوں کو معلوم ہے کہ انہیں پتنگ بازی کا بھی شوق تھا۔ جب وہ 10 ویں کلاس میں پڑھا کرتے تھے تو پتنگ بازی کے دوران کرنٹ کی ضد میں ہاتھ آگیا تھا۔ جس وجہ سے ان کے آپریشن کے دوران ان کا بایاں ہاتھ اور دائیں ہاتھ کی دو انگلیوں کو کاٹنا پڑا تھا۔ اس قتل کانڈ کے اتنے چشم دید گواہ ہیں کہ یہ تو پتہ چل جائے گا کہ سنیچر کو فارم ہاؤس میں کیا ہوا تھا؟
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں