سرکار کا بابا رام دیو پر چوطرفہ حملہ


یوگ گورو بابا رام دیو کو سرکار ہر طرف سے گھیرنے میں لگ گئی ہے۔ سرکار نے بابا کے خلاف ایک ساتھ کئی مورچے کھول دئے ہیں۔ آچاریہ بالکرشن پر پہلے تو پاسپورٹ کیس میں غلط بیانی کا مقدمہ چل رہا ہے۔ اس کے بعد بابا کے غیر ملکی اثاثے کا معاملہ اٹھایا گیا ہے۔ بابا کو غیر ملکی کرنسی مینجمنٹ قانون ( فیما) کے تحت انفورسٹمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے 24 اگست کو دویہ یوگ مندر ٹرسٹ میں 26 لاکھ روپے کی غیر ملکی کرنسی کے ناجائز لین کے الزام میں وجہ بتاؤ نوٹس جاری کیا ۔دویہ یوگ مندر ٹرسٹ کے خلاف26 لاکھ کے علاوہ پتنجلی آیوروید لمیٹڈ کے خلاف34 لاکھ روپے کے فیما کی خلاف ورزی کا نوٹس بھی جاری کیا گیا ہے۔ اترا کھنڈ سرکار نے بھی بابا پر شکنجہ کستے ہوئے پتنجلی آیوروید میں رام دیو کے قریبی ساتھی بالکرشن کو جھارکھنڈ میگافوڈ میں تقریباً ساڑھے چار کروڑ روپے کے فیما خلاف ورزی کے معاملے میں وجہ بتاؤ نوٹس جاری کررکھا ہے۔ پچھلے کچھ دنوں سے محکمہ خوراک بھی بابا کے خلاف سرگرم ہوگیا ہے۔ 6 اگست کو دادوباغ کنکھل میں واقع دویہ یوگ مندر میں محکمہ خوراک کی ٹیم پہنچی۔ میونسپل علاقے کے فوڈ سیفٹی افسر کی نگرانی میں ٹیم نے آروگیہ کے پروڈکٹس تیل، بیسن، نمک، کالی مرچ،جیم اور شہد کے چار چار سیمپل بھرے۔ نمونوں کو جانچ کے لئے رودرپور میں واقع محکمے کے لیباریٹری میں بھیجا گیا۔ وہاں سے آئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بابا رام دیو کی کمپنی کے ذریعے تیار سامان میں جنتا کے ساتھ دھوکہ کیا جارہا ہے۔ سیمپل خراب پائے گئے۔بابا سامان کہیں اور بنوا رہے ہیں اور اپنا لیبل لگا کر اس کی کوالٹی کی گارنٹی دیتے ہوئے بیچ رہے ہیں۔ ضلع مجسٹریٹ ہری دوار سچن کربے کے مطابق بابا کی فیکٹری کو نوٹس جاری کردیا گیا ہے۔ اگر بابا کی کمپنی چاہے گی تو سینٹرل لیب جو پنے میں ہے، سے اس کا ٹیسٹ کرایا جائے گا۔ پنے میں بھی اگر اسٹیٹ لیب کی رپورٹ صحیح آتی ہے تو بابا کی کمپنی کے خلاف دفعہ 53 کے تحت مقدمہ درج کیا جائے گا۔ خبر تو یہ بھی آرہی ہے کہ بابا رام دیو اشیائے ضروریہ میں بھی ملاوٹ کے الزام کی زد میں آرہے ہیں۔ ان کی سامان بنانے والی کمپنیاں شبہ کے دائرے میں ہیں۔ بابا کے تین اداروں سمیت کل 15 کمپنیوں کو نوٹس جاری کئے جائیں گے۔ ادھر چوطرفہ حملہ جھیل رہے بابا رام دیو نے فوڈ محکمے کی پتنجلی آیوروید لمیٹڈ کے 6 پروڈکٹس پر آئی جانچ رپورٹ کو سرے سے مسترد کردیا ہے۔ انہوں نے محکمے کی بغیر منظوری اور سرٹیفکیٹ کے پتنجلی پروڈکٹس بنانے اور خود کی ساکھ خراب کرنے کا الزام لگاتے ہوئے قانونی نوٹس بھیجنے کی دھمکی دی ہے۔ بابا نے الزام لگایا ہے کہ یہ کام دہلی میں واقع کانگریس ہیڈ کوارٹر کے اشارے پر کیا گیا ہے۔ ایسا2 اکتوبر سے ایف ڈی آئی کے خلاف دیش بھر میں شروع ہونے جارہی سودیشی تحریک کو روکنے کی نیت سے کیا گیا ہے۔ سال2011ء کے جس ایکٹ کے تحت محکمہ فوڈ نے پتنجلی سامان کے گھٹیا ہونے کا الزام لگایا ہے اسی ایکٹ میں فروری 2013 ء تک کمپنیوں کو اپنے پروڈکٹس کی نئے ایکٹ کے تحت لیبلنگ کرنے کا موقعہ دیا گیا ہے۔ ایسے وقت سے پہلے پتنجلی کے پروڈکٹس پر اس طرح کا الزام لگانا قانوناً غلط ہے۔ بابا رام دیو بدھوار کی شام پتنجلی یوگ پیٹھ میں صحافیوں سے بات چیت کررہے تھے۔ ان کا کہنا تھا بغیر حقائق اور ثبوت کے اس طرح کے جھوٹے اور بے بنیاد الزام لگاکر ہمیں اور ہمارے کارخانوں کو بدنام کرنے کی سازش رچی جارہی ہے۔ بابا کے مطابق ان کے ٹرسٹ کے ذریعے تیار سبھی پروڈکٹس اصلی اور پائیدار ہیں۔ جن چیزوں کے نمونے فیل ہوئے ہیں ان میں آروگیہ بیسن، آروگیہ کچی دھانی، سرسوں کا تیل، نمک، کالی مرچ، لیچی، اصلی شہد اور انناس جیم میں کچھ کمی پائی گئی ہے۔ یہ سبھی پروڈکٹس پتنجلی کے ذریعے بیچے جارہے ہیں لیکن ان کی پیداوار پتنجلی کے ذریعے نہ کرکے اس میں سرسوں کے تیل کا پروڈکٹس آر ایم جے امپورٹ اینڈ ڈیر پرائیویٹ لمیٹڈ جھوڑواڑہ جے پور ،راجستھان سے تیار کرایا گیا۔ اس پر آروگیہ لکھ کرپتنجلی کے ذریعے اپنا اپنا پتنجلی فوڈ پارک کا لیبل لگا کر بیچا جارہا ہے۔ کالی مرچ کے پیکٹ میں تو نیوٹریشن ویلیو کی بھی تفصیل نہیں ہے۔ نمک جس کو پتنجلی کے ذریعے مارکیٹ میں لایا گیا ہے وہ کچھ کے گجرات کی ایک انکور نامی کمپنی نے بنایا۔ اصلی شہد کے نام پر لیچی کا شہد بیچا جارہا ہے جس میں شہد کی مقدار صرف5 فیصد بتائی جاتی ہے۔ حکومت نے بابا رام دیو پر چوطرفہ حملہ بول دیا ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ ان الزامات میں کوئی سچائی بھی ہے یا نہیں۔ یا خالص بدلے کی کارروائی ہے؟
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟