راجدھانی میں بھی کھڑا ہوا نکسلی مسئلہ


راجدھانی میں غیر قانونی طور پر آئے بنگلہ دیشیوں کا سیلاب پہلے سے ہی ناک میں دم کئے ہوئے ہے اور اب نکسلی تنظیموں کی سرگرمی کسی ناخوشگوار اشارے سے کم نہیں ہے۔ پولیس کی مانیں تو علاج کرانے و چھپنے کے مقصد سے نکسلی راجدھانی کا رخ کررہے ہیں بلکہ اپنی سرگرمیوں کے لئے پیسہ اور دیگر وسائل اکٹھا کرنے ،عام اجلاس کرنے کے لئے نکسلی یہاں سرگرم ہورہے ہیں۔ یہ بیحد تشویش کی بات ہے کے حال ہی میں وزارت داخلہ نے مانا تھا کہ راجدھانی کے 7 اضلاع نئی دہلی، سینٹرل دہلی، ساؤتھ دہلی، ساؤتھ ویسٹ،نارتھ ایسٹ اور نارتھ ویسٹ ضلعوں میں نکسلیوں کی سرگرمیوں میں اضافہ ہوا ہے۔ نکسلیوں کی دھر پکڑ میں ایک بڑا مسئلہ ان کی پہچان کو لیکر ہے۔ کئی ایسے علاقے ہیں جہاں پر نارتھ ایسٹ کے لوگ بڑی تعداد میں رہتے ہیں ان کے درمیان ممنوعہ تنظیموں کا کونسا ممبر موجود ہے پتہ لگانا بیحد مشکل ہے۔ ایک افسر تو یہاں تک کہتے ہیں کہ حالت کافی دھماکو ہے۔ دیش کی تمام ریاستوں میں سرگرم نکسلی تنظیم راجدھانی کو محفوظ ٹھکانے کے طور پر استعمال کررہے ہیں۔ بڑے پیمانے پر یہاں نکسلی موجود ہیں۔ جہاں تک گرفتاری کی بات ہے ،زیادہ تر وہ ہی لوگ پکڑے جاتے ہیں جن کے بارے میں متعلقہ ریاستوں کی پولیس یا خفیہ ایجنسیوں کی اطلاعات ملتی ہیں۔ نکسلی کی معاملے میں ایجنسیوں کو جانکاری ہو یہ بھی ممکن نہیں۔ گذشتہ برس راجدھانی میں پیپلز لبریشن آرمی کے خارجی معاملوں کے چیف این دلیپ سنگھ عرف بمبا کی گرفتاری سے تمام چونکانے والے راز سامنے آئے تھے۔ یہ نکسلی تنظیم نہ صرف دیش کی دوسری نکسلی تنظیموں کو ایک اسٹیج پرلانے کی مہم میں لگا ہوا تھا بلکہ بھارت سرکار کے ساتھ مقابلہ کرنے کے لئے جموں و کشمیر کی آتنکی تنظیموں سے ہاتھ ملانے کے منصوبے بھی بنا رہا تھا اور خلاصہ ہوا کے جھارکھنڈ میں سی پی آئی ماؤ وادیوں کے ممبروں کو اس گروپ نے ہتھیاروں کی ٹریننگ بھی دی۔ ایم دلیپ سنگھ کے تار میانمار تک پھیلے ہوئے تھے۔ اسپیشل سیل نے9 نکسلیوں کوپکڑا تھا۔ ان میں کنگلئی پارو کمیونسٹ پارٹی کے ممبروں کا ارادہ راجدھانی میں منشیات کی کھیپ منی پور سے لے جاکر میانمار کے راستے ہانگ کانگ اور چین میں بھیج کر سرکار مخالف سرگرمیوں کے لئے پیسہ اکٹھا کرنا تھا۔ ان کے قبضے سے پولیس نے قریب 1200 کلو گرام منشیات برآمد کی۔ کٹواریہ سرائے سے چھتی ساگر کی نکسلی عورت سونی کی گرفتاری سے یہ سارا راز سامنے آیا تھا کہ کس طرح پولیس کا دباؤ بڑھنے پر نکسلی چھپنے کے لئے راجدھانی دہلی آرہے ہیں۔ دہلی پولیس اس مسئلے سے بیدار ہے۔ خفیہ ایجنسیوں کے ساتھ مسلسل نکسلیوں سے متعلق اطلاعات کا تبادلہ ہورہا ہے۔ اسپیشل سیل بھی اس سلسلے میں چوکس ہے۔ ایسے سبھی علاقوں پر پولیس کی گہری نگاہ ہے جہاں نکسلیوں کے پناہ لینے کا شبہ ہے۔ دہلی پولیس کو ابھی تک غیر قانونی بنگلہ دیشیوں کی سرگرمیوں پر گہری نظر رکھنی پڑتی تھی اب یہ نکسلی نیا مسئلہ کھڑا ہوتا جارہا ہے اور یہ نکسلی تو خالص تشدد میں یقین رکھتے ہیں۔ اس لئے اور بھی زیادہ خطرناک ہیں۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟