پرفل پٹیل پر کستا شکنجہ


عزت مآب سپریم کورٹ نے جمعرات کو ایئر انڈیا کے جہاز خرید میں مبینہ دھاندلیوں کی جانچ ایک خصوصی ٹیم سے کرانے سے متعلق ایک عرضی پر مرکزی سرکار اور جہاز کمپنی سے جواب طلب کیا ہے۔ مبینہ دھاندلیاں سابق وزیر جہاز رانی کی شکل میں پرفل پٹیل کے عہد کے دوران ہوئیں۔ بتایا گیا ہے جسٹس ایم ایل دتو اور جسٹس سی کے پرساد کی ڈویژن بنچ نے غیر سرکاری تنظیم سینٹر فار پبلک انٹریسٹ لیٹی گیشن کی جانب سے دائر مفاد عامہ کی عرضی پر مرکزی حکومت اور ایئر انڈیا اور سی بی آئی سے جواب مانگا ہے۔ عرضی میں الزام لگایا گیا ہے پرفل پٹیل کے عہد میں لئے گئے مختلف فیصلوں کامقصد پرائیویٹ ایئر لائنس کمپنیوں کو فائدہ پہنچانا تھا جس سے ایئر انڈیا کو نقصان ہوا۔ سی پی آئی ایل کے وکیل نے دلیل دی کہ پرفل پٹیل وزیر ہوا بازی کی شکل میں بہت سے فیصلے لئے جس سے پرائیویٹ جہازوں کی کمپنیوں کو فائدہ ہوا اور قومی محصول کو کروڑوں روپے کا چونا لگا۔ عرضی گذار کے مطابق پرفل پٹیل نے نہ صرف ایئر انڈیا، انڈین ایئرلائنس کو ملایا بلکہ فائدہ کمانے والے ہوائی راستوں کو بھی دوسری ایئر لائنس کمپنیوں کو دے دیا۔ اتنا ہی نہیں ان راستوں پر ایئر انڈیا اور انڈین ایئر لائنس کے جہازوں کی پرواز کا وقت بھی بدل دیا گیا جس سے پرائیویٹ ایئر لائنس کمپنیوں کو فائدہ ہوا۔ ڈویژن بنچ نے اس دلیل کو سننے کے بعد نوٹس جاری کیا۔ سی پی آئی ایل نے پہلے دہلی ہائی کورٹ میں مفاد عامہ کی عرضی دائر کی تھی لیکن ہائی کورٹ نے یہ کہتے ہوئے اسے خارج کردیا تھا کہ یہ معاملہ پارلیمنٹ کی پی اے سی کے سامنے زیر التوا ہے۔ اس کے بعد سی پی آئی ایل نے سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا۔ عرضی گذار کا دعوی ہے کہ ایئر انڈیا نے 67 ہزار کروڑ روپے کی لاگت سے 111 جدید طیارے خریدے تھے۔ جس میں بھاری دھاندلیوں کی شکایتیں ملی ہیں۔ یہ دعوی کیا گیا ہے کہ پٹیل کے کئی فیصلے ایسے ہیں جن سے سرکاری خزانے کو نقصان پہنچا۔ ان میں کئی فیصلوں کا ذکر بھی کیا گیا ہے۔ مثال کے طور پرپبلک سیکٹر کی ایئر لائنس کمپنی کے لئے70 ہزار کروڑ خرچ کرکے 111 جہازوں کی بڑے پیمانے پر خرید اور جہازوں کو پٹے پر لینا اور فائدے والے راستوں اور وقت پرائیویٹ کمپنیوں کو دینا اور ایئر انڈیا، انڈین ایئر لائنس کو ایک کرنا شامل ہے۔ الزام لگایا گیا ہے اس وقت کے وزیر پرفل پٹیل کی کارروائی اور ان کے فیصلوں نے قومی ایئر لائنس کو برباد کردیا۔ ہزاروں کروڑ روپے کا بوجھ پڑا۔ گذشتہ10 ستمبر کو سپریم کورٹ کی دو نفری ڈویژن بنچ کے ممبر نے اس عرضی کی سماعت سے خود کو الگ کرلیا تھا جس کے بعد یہ معاملہ نئی بنچ کے سامنے رکھا گیا۔ ایئر انڈیا ایک زمانے میں دنیا کی جانی مانی کمپنیوں میں شمار ہوا کرتی تھی لیکن بدانتظامی ،کرپشن اور دوسری پرائیویٹ کمپنیوں کو کھڑا کرنے میں کئی وزرا کا ہاتھ ہے۔ ان اسباب سے آج ایئر انڈیا کا وقار ملیا میٹ ہے۔ اس ایئر لائنس کے معاملوں میں باریکی سے جانچ ہونی چاہئے۔ ایئر انڈیا اور انڈین ایئر لائنس کو ایک کرنے کے پیچھے کیا کیا وجوہات تھیں اس کی بھی جانچ ہونی چاہئے۔ ایئر انڈیا کا وقار براہ راست دیش سے جڑتا ہے کیونکہ یہ قومی ایئر لائنس ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟