فصیح آتنکی ہے سعودی حکومت کو ثبوت درکار


بھارت میں بنگلورو اور دہلی میں بم دھماکوں کی سازش میں ملوث ہونے کا ملزم فصیح محمد کو بھارت لانے میں سعودی عرب روڑے اٹکا رہا ہے۔ اسکے حکام نے جہاں اس کی حراست کی بات مانی ہے وہیں انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ وہ وہاں اس کی سرگرمیں اور ٹھہرنے کے بارے میں احتیاط سے جانچ کررہے ہیں۔ سید ضیاء الدین عرف جندال کے سعودی عرب سے جلا وطن کی خبریں سامنے آنے کے کچھ دن بعد ہی سفارتی ذرائع اور سکیورٹی ایجنسیوں کی ملاقاتوں کے ذریعے ہندوستانی سکیورٹی ایجنسیوں نے فصیح کو حوالے کرنے کی مانگ کی تھی۔ سعودی حکام نے ہندوستانی ایجنسیوں کو صاف کہہ دیا ہے کہ ہم فصیح کو تب تک آپ کے حوالے نہیں کریں گے جب تک آپ ہمیں فصیح کی دہشت گردانہ کارگذاریوں کے بارے میں ثبوت مہیا نہیں کراتے۔ ریاض کی جیل میں بند اس آتنک وادی کی حوالگی کا معاملہ فی الحال لٹک گیا ہے۔ سعودی حکام جاننا چاہتے ہیں کہ بنگلورو اور دہلی سمیت دیگر آتنکی وارداتوں میں فصیح کا کیا رول رہا ہے ؟بھارتی حکام کو حال ہی میں سعودی سکیورٹی ایجنسیوں کی طرف سے ایک خط ملا ہے۔ جس میں یہ بتانے کے لئے کہا گیا ہے کہ بھارت میں کن کن دہشت گردانہ وارداتوں میں خاص کر بنگلورو اور دہلی کے واقعات میں فصیح کا ہاتھ رہا ہے۔ وہ ان واقعات کو انجام دینے میں کس شکل میں شامل رہا۔ یہ بھی صاف کرنے کو کہا گیا ہے کہ بہار کے باشندے اس آتنکی کی انڈین مجاہدین جیسی ممنوعہ تنظیموں سے کس طرح وابستگی رہی۔سعودی ایجنسیوں نے بنگلورو دھماکے اور دہلی میں گولہ باری کے واقع سے متعلق کیس درج کرنے کی تفصیلات مانگی ہیں۔ ساتھ ہی ان واقعات کے سلسلے میں گرفتار ملزمان کے بیان کی کاپیاں بھی مہیا کرانے کو کہا گیا ہے۔ ہندوستانی سکیورٹی ایجنسیوں کا الزام ہے کہ پیشے سے انجینئر فصیح کا بنگلورو کے چننا سوامی اسٹیڈیم میں دھماکے اور2010ء میں دہلی میں جامع مسجد کے قریب ہوئی فائرنگ کے واقعہ میں فصیح کا ہاتھ رہا ہے۔ اس سلسلے میں دہلی اور کرناٹک پولیس کو بھی اس دہشت گرد کی تلاش ہے۔ آتنکی وارداتوں میں فصیح کا نام انڈین مجاہدین کے گرفتار دہشت گردوں سے پوچھ تاچھ کے دوران سامنے آیا۔ بھارت نے فصیح کو حوالے کرنے کی مانگ سعودی عرب سے کررکھی ہے۔ اس سلسلے میں انٹر پول کے ذریعے ریڈ کارنر نوٹس بھی جاری کیا گیا ہے۔
فصیح کو 13 مئی کو سعودی عرب میں گرفتار کیا گیا تھا۔ ان کی اہلیہ نکہت پروین نے سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹاتے ہوئے الزام لگایا ہے کہ اس کا شوہر فصیح محمد ہندوستانی سکیورٹی ایجنسیوں کے قبضے میں ہے اسے ہندوستانی اور سعودی عرب کی سکیورٹی ایجنسیوں نے مشترکہ آپریشن کے تحت گرفتار کیا ہے۔ حکومت نے ان سارے الزامات سے انکار کیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے بھارت حوالے کردہ آتنک وادی ضیاء الدین انصاری عرف ابو جندال کو جس طرح سے میڈیا کوریج ملا ہے اس سے سعودی عرب حکومت ناراض ہے لہٰذا فصیح کے معاملے میں وہ پھونک پھونک کر قدم اٹھا رہی ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟