وسکاسن گولی کانڈ: ستونت سنگھ کالیکا کی قربانی ہمیشہ یاد رہے گی


امریکہ کے صوبے وسکاسن کے گوردوارے میں فائرنگ میں مارے گئے بے قصور افراد کو خراج عقیدت کے طور پر صدر براک اوبامہ نے دیش کی سرکاری عمارتوں اور بیرونی ممالک میں امریکی مشنوں کی عمارتوں پر لگے امریکی پرچموں کو آدھا سرنگوں کرنے کا حکم دیا۔ یہ پرچم 10 اگست تک جھکے رہے۔ اوبامہ کی جانب سے جاری فرمان میں کہا گیا تھا کہ وسکاسن گوردوارے میں تشدد کا شکار لوگوں کے تئیں احترام ظاہر کرنے اور 65 سالہ کالیکا نے ہیرو کی طرح بچائی جانیں واقعی اس کے لئے میں وائٹ ہاؤس اور سبھی سرکاری عمارتوں اور فوجی چوکیوں، بحری اڈوں اور سبھی امریکی دائرہ اختیار علاقوں و کولمبیا اسٹریٹ کی فیڈرل سرکار کے بحری بیڑوں سمیت پورے امریکہ میں امریکی پرچم کو جمعہ سے روزانہ آدھا جھکائے رکھنے کا حکم دیتا ہوں۔ امریکی صدر کے اس قدم کا وہاں مقیم سکھ فرقے کے لوگوں نے خیر مقدم کیا ہے۔ گوردوارے کی اس فائرنگ کی تفصیلات اب آہستہ آہستہ سامنے آتی جارہیں ہیں۔ اس میں اور زیادہ تباہی کا پتہ لگ سکتا ہے کیونکہ گورودوارہ فائرنگ میں 6 لوگوں نے اپنی جان گنوائی لیکن ان متوفی لوگوں میں کوئی ایسا بھی ہے جس نے اپنی جان دیکر درجنوں لوگوں کو موت کے منہ میں جانے سے بچایا ۔ یہ تھے وسکاسن گورودوارے کے گرنتھی 65 سالہ ستونت سنگھ کالیکا۔ جس وقت 40 سالہ گورا نوجوان بے گناہوں پر گولیاں برسا رہا تھا اس وقت کالیکا اپنی کرپان لیکر اکیلے ہی اس پر ٹوٹ پڑے۔ حالانکہ اس واقعہ میں ان کی جان چلی گئی لیکن اب جبکہ سب کچھ شانت ہوچکا ہے تب پورا امریکہ انہیں ہیرو کی شکل میں یاد کررہا ہے۔ امریکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق کالیکا اس حملہ آور مائیکل پیز کا مقابلہ کررہے تھے اس وقت بہت سی خواتین اور بچے موقعہ واردات سے بھاگنے میں کامیاب رہے لیکن کئی لوگوں کو بچانے والا یہ بزرگ خود نہیں بچ پایا اور اس بے مقابلہ لڑائی میں وہ حملہ آور کی گولیوں کا شکار ہوگئے۔ لوگوں نے بتایا گورودوارے میں جمع بہت سی عورتیں بچے تھے اور وہ حملہ آور کی گولیوں کی زد میں تھے لیکن کالیکا نے بڑی بہادری سے ایک حد تک حملہ آور کی فائرنگ کی رفتار کو دھیما کرنے کی کوشش کی۔ اس واقعہ پر ان کے بیٹے امر دیپ کالیکا نے بتایا کہ جتنے وقت تک وہ حملہ آور سے لڑتے رہے تب تک وہاں موجود عورتوں کو حفاظت ملتی رہی۔ گورودوارے پر حملہ کرنے والے حملہ آور مائیکل پیز کے جسم پر ٹیٹو بنے ہوئے تھے جن میں 9/11 واقعہ کی علامتیں دکھائی گئی تھیں اس کی گردن کے ٹیٹو پر نسل پرستی کے تئیں نفرت آمیز خیالات درج تھے جس میں 838 لکھا ہوا تھا۔ یہ نمبر اس بات کا اشارہ ہے کہ کوئی بھی شخص ایک نسلی مخالفت کی مہم کا حصہ ہے۔ یہ بھی پتہ چلا ہے مائیکل پیز امریکی فوج میں کام کرنے کے دوران اپنے ساتھی ملازمین کو گورے کی نسل پرستی کی وفاداری کا پاٹھ پڑھایا کرتا تھا۔ ادھر ایک اور نیا انکشاف میں کہا گیا ہے کہ پولیس کی گولی لگنے کے بعد مائیکل نے خود ہی اپنے سر میں گولی مار لی اور اس سے اس کی موت ہوگئی۔ امریکہ میں صدارتی عہدے کے ریپبلکن امیدوار مٹ رومنی نے گہرا افسوس ظاہر کیا ہے۔وہ اپنی چناؤ مہم کے لئے چندہ اکھٹا کرنے کے لئے منعقدہ ریلی میں تقریر کررہے تھے۔ اپنی تقریر میں گورودوارے پر ہوئے حملے کا بھی ذکر کیا لیکن وہ اکثر عرب لوگوں کے لئے استعمال ہونے والے احترام کی علامت لفظ شیخ کا استعمال کیا۔ حالانکہ اس سے پہلے الینائس میں منعقدہ ایک پروگرام میں رومنی نے گوردوارے میں مارے گئے لوگوں کے لئے خاموشی اختیار کی تو انہوں نے سکھ لفظ کا استعمال کیا تھا لیکن آرچوبہ میں ان کی زبان پھسل گئی اور انہوں نے کہا ہم نے ان لوگوں کے احترام میں ایک پل کی خاموشی اختیار کی جنہوں نے شیخ مندر پر ہوئے حملے میں جان گنوائی ہے۔ یہ بہت ساری وجوہات سے یہ ٹریجڈی ہے۔ آگے انہوں نے کہا ان اسباب میں یہ حقیقت بھی شامل ہے کہ شیخ (لوگ) سب سے زیادہ امن پسند اور پیارے لوگ ہیں ایسا ہی ان کا مذہب بھی ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟