مریخ پر کیوریوسٹی کا کامیاب اترنا ایک تاریخی لمحہ ہے


کیا ہم نے کبھی یہ تصور کیا تھا کہ ہماری زندگی میں وہ دن آئے گا جب ہماری زمین سے 57 کروڑکلو میٹر دورمریخ پر انسان قدم رکھے گا؟ انسان نے پاؤں تو خیر ابھی نہیں رکھا لیکن ایک خلائی ہائی ٹیک گاڑی جس کا نام ہے مارس روور کیوریوسٹی اس کو مریخ پر اتارا گیا۔ یہ دعوی امریکی خلائی ایجنسی ناسا نے پیر کو کیا ہے۔ امریکی اس خلائی گاڑی مریخ کے گیل گریٹر میں 4.8 کلو میٹر اونچے اور 154 کلی چوڑائی کے ٹیلے پر پروگرام کے مطابق اترا۔روور پتا لگائے گا کہ کیا کبھی مریخ پر زندگی بسانے کیلئے حالات تھے اور کیا کبھی لال سیارہ رہنے لائق ہو سکے گا۔کیوریوسٹی آپریشن کنٹرول کررہی ناسا کے نیٹ لیب جی پی ایل کے سائنسداں مریخ پر روور کے اترتے ہی خوشی میں جھوم اٹھے یہ پوری دنیا کیلئے ایک تاریخی اور فخر کا لمحہ ہے کیونکہ 57 کروڑ کلو میٹر کے سفر کے بعد مریخ سیارے پر انسان کے سب سے برے تجربے کاپہلا مرحلہ کامیاب ہوا ہے۔اب کیوریوسٹی سے منگل کے بارے میں پختہ معلومات مل سکے گی۔ سائنسدانوں نے 9 سال کی سخت محنت مشقت کے بعد اس خلائی گاڑی کو مریخ پر بھیجنے کے لئے تیار کیا تھا۔ اس آپریشن پر قریب2.5 ارب ڈالر خرچ آیا ہے اور خلا میں بھیجی گئی اب تک کی سب سے بڑی جدید لیباریٹری میں قسمت کا فیصلہ صرف 7 منٹ کے اندر ہوا۔انجینئروں اور سائندانوں کے لئے یہ 7 منٹ بہت اہمیت کے حامل رہے۔7 منٹوں کے دوران مریخ سیارے کی سطح پر روور گاڑی کو اتارنا کیوریوسٹی کی لینڈنگ حیرت انگیز طریقے سے ہوئی۔ مریخ کی سطح سے 25 فٹ اوپر ایک گاڑی رکی۔ ایک کوچ کھلا اور پھر چین کے سارے ایک چھوٹی کار جتنا بڑا روور کیوریوسٹی آہستہ آہستہ ہوا میں جھولتا نیچے اترنے لگا۔ ایک ٹن بھاری اس کیوریوسٹی گاڑی سے تین کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے سہولت کے ساتھ نیچے اتارا گیا۔ مریخ کی آب و ہوا میں داخل ہوتے وقت گاڑی کی رفتار 21240 کلو میٹر فی گھنٹہ تھی۔ لال سیارہ یعنی مریخ پر زندگی کے امکانات کو لیکر سائنسداں ہی نہیں عام آدمی کو بھی بے چینی سے طویل عرصے سے انتظار رہا ہے۔
کیوریوسٹی گاڑی مریخ سیارہ کی مٹی کے نمونے کو اکٹھا کرکر یہ پتا لگائے گی کہ وہاں حیاتیات کی زندگی کے لئے حالات معقول ہیں یانہیں اور ماضی میں کیا کبھی یہاں زندگی رہی ہے۔ کیوریوسٹی روور کی اس کامیاب سے دنیا کو بہت امیدیں ہیں جس کے ذریعے سیارے کی چٹانوں اور مٹی اور ہوائی زون کا تجزیہ کیا جاسکتا ہے۔ جس سے دنیا کو مریخ کے ماضی گذشتہ کے بارے میں اہم جانکاری مل سکتی ہے۔ ساتھ ہی یہ پتہ چل سکتا ہے کہ ماضی گذشتہ میں مریخ پر کتنا پانی تھا، کیا وہاں زندگی کے آثار موجود تھے اور ایسے میں کیا وجوہات تھیں جن کی وجہ سے یہ سیارہ آج ایک بنجر لال ریگستان میں تبدیل ہوگیا۔ بلا شبہ ناسا کا یہ ایک بہت بڑا کارنامہ ہے اور اس دور کی سب سے بڑی کامیابیوں میں سے ایک ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟