زرداری سرکار سے اوپر آئی ایس آئی


پاکستان کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کتنی طاقتور ہے یہ تو سبھی جانتے ہیں۔ یہ ایک جمہوری سرکا پر بھی حاوی ہے۔ اس کی وقتاً فوقتاً مثال ملتی رہتی ہے۔زرداری سرکار نے آئی ایس آئی کو جوابدہ بنانے کے لئے باقاعدہ ایک بل پارلیمنٹ میں پیش کرنا چاہا لیکن اس کوشش میں سرکار کو تب جھٹکا لگا جب اسے پارلیمنٹ میں پیش بل کو واپس لینا پڑا۔تاریخ کے نقطہ نظر سے دیکھا جائے تو پاکستان میں کوئی بھی حکمراں رہا ہو فوج اور خفیہ آئی ایس آئی پر حاوی نہیں ہوسکی۔ آئی ایس آئی زرداری سرکار پر پوری طرح حاوی ہے۔ صدر آصف علی زرداری کے ترجمان فرحت اللہ بابر نے بتایا کہ ان کی جانب سے گذشتہ ہفتے ایوان میں پیش ایک بل کو واپس لے لیا گیا ہے۔ مانا جارہا ہے کہ اس بل کو صدر کے دفتر کی حمایت حاصل تھی۔ کہا جارہا ہے کہ حکمراں پاکستان پیپلز پارٹی کی مخصوص کمیٹی کی منظوری نہ مل پانے کے سبب اس بل کو واپس لینا پڑا۔ سبھی پرائیویٹ بلوں کو منظوری دینے والی اس کمیٹی کے چیف وزیر قانون فاروق ایم نائک ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان کی طاقتور خفیہ ایجنسیوں کے دباؤ میں ہی بابر نے اس بل کو واپس لینے کا فیصلہ کیا ہوگا۔ حالانکہ پاکستانی میڈیا رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اس بل کو آگے پھر پیش کیا جاسکتا ہے۔ یہ بل اگر پیش ہوتا ہے اور پارلیمنٹ میں پاس ہوتا ہے تو طاقتور آئی ایس آئی پارلیمنٹ اور وزیراعظم کو جوابدہ ہوجائے گی۔ یہ پہلی بار نہیں جب زرداری سرکار نے آئی ایس آئی کو وزارت داخلہ کے کنٹرول میں لانے کی کوشش کی ہے۔ 2008 ء میں اس وقت کے وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے بھی ایسی کوشش کی لیکن وہ کامیاب نہیں ہوسکے۔ آئی ایس آئی کتنی طاقتور ہے اس کی ایک اور مثال ہمیں آئی ایس آئی کے سابق چیف اسد درانی نے حال ہی میں دی۔ درانی نے تسلیم کیا کہ انہوں نے اور فوج کے خفیہ حکام نے سال 1990 ء کے چناؤ میں پاکستان پیپلز پارٹی کو اقتدار میں آنے سے روکنے کے لئے نیتاؤں میں 14 کروڑ روپے بانٹے تھے۔ اس وقت بینظیر بھٹو پارٹی کی لیڈر تھیں۔ چیف جسٹس (سپریم کورٹ) افتخار محمد چودھری کی سربراہی والی تین ججوں کی بنچ نے 1996ء میں سابق ایئر فورس چیف اصغر خان کی ایک عرضی پر سماعت کررہی ہے۔ خاں نے الزام لگایا تھا کہ خفیہ ایجنسیوں نے سال1990ء میں چناؤ سے پہلے ہی پی پی کے خلاف مرچہ بنانے کے لئے لیڈروں کو کروڑوں روپے مہیا کرا کر سیاسی عمل کو متاثر کیا تھا۔ عدالت نے 16 جولائی کو درانی کو حکم دیا تھا کہ وہ پیسہ تقسیم کئے جانے پر مفصل اور ٹھوس ثبوت اور حلف نامہ داخل کریں۔ سپریم کورٹ کے سامنے داخل بیان میں درانی نے کہا ان کے ذریعے تقسیم کی گئی رقم قریب7 کروڑ روپے تھی باقی رقم آئی ایس آئی کے ایک مخصوص فنڈ میں جمع کرائی گئی تھی اور بعد میں فوج کے خفیہ افسران نے اسے بانٹا تھا۔ درانی نے کہا انہیں اس وقت فوج کے چیف ریٹائرڈ جنرل مرزا اسلم بیگ سے پیسہ ملا تھا۔ انہوں نے کہا اس وقت صدر غلام اسحق خان چناوی پارٹی کے ممبر اجلال حیدر زیدی کے نام پر دئے تھے جنہیں پیسہ چاہئے تھا۔ درانی نے کہا یہ پیسہ بیگ کی ہدایت پر تقسیم کیا گیا۔ آئی ایس آئی کے سابق چیف نے کہا کہ وہ ایک سیل بند لفافے میں ان حکام کے ناموں کا خلاصہ کریں گے جنہوں نے 1990 میں چناؤ کو متاثر کرنے کیلئے پیسہ بانٹنے میں مدد کی۔ عدالت میں دئے گئے بیان میں درانی نے درخواست کی کہ ان کی جانب سے دئے گئے کسی بھی سیل بند دستاویز کو خفیہ مانا جائے۔ مقدمہ ابھی چل رہا ہے دیکھیں اور کتنی خفیہ باتیں سامنے آتی ہیں۔ آئی ایس آئی اپنے آپ میں پاکستان سرکار ہے جو زرداری سرکار پر پوری طرح حاوی ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟