پاک فوج وآئی ایس آئی نے سرحد پر بنائی 400 میٹر لمبی سرنگ

پاکستان جان بوجھ کر جموں و کشمیر میں گھس پیٹھ کرانے کے نئے نئے طریقے ڈھونڈھتا رہتا ہے۔ موصولہ خبروں کے مطابق اب پاکستان نے سانبا سیکٹر میں پاکستان کی جانب سے ایک400 میٹر لمبی سرنگ بنائی گئی ہے۔ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ یہ سرنگ دراندازی اور سمگلنگ کے لئے بنائی گئی تھی۔ یہ سرنگ قومی شرم کے علاوہ ایک مضحکہ خیز موضوع بھی ہے۔ پاکستانی جنرل اور آئی ایس آئی بھارت پر ہنسیں گے۔ دیکھو ہم نے ان کی ناک کے نیچے ایک سرنگ بھی بنا لی اور انہیں پتہ بھی نہیں چلا۔ فلم ’شعلے ‘ کا وہ سین مجھے یاد آتا ہے جب اسرانی اپنے مشہور ڈائیلاگ کہتا ہے ’کہ ہم انگریز کے زمانے کے جیلر ہیں(ہنسیں لگتا ہے) جیل میں سرنگ ہے کوئی بھی یہ تصور نہیں کرسکتا تھا لیکن سرحد کے اس پار اس طرح کی حرکت ہوگی اس سے یہ بھی سوال کھڑا ہوتا ہے کہ ہمارے ملک کی سکیورٹی فورسز کے جوان کیا سو رہے تھے؟ دشمن ان کی آنکھوں کے سامنے ہمارے خطے میں یہ سرنگ بنا لیتا ہے لیکن ہمیں اس کی کانوں کان بھنک بھی نہیں لگ پاتی؟ ہمیں انگریزوں کے زمانے کے ان جنرلوں پر اور کڑی نظر رکھنی ہوگی۔ یہ پہلی بار نہیں جب پاکستان نے ہمیں اندھیرے میں رکھا ہے۔ 1965ء میں کیا ہوتا ؟ اگر ایک مقامی گوجر لڑکا دین محمد نے ہندوستانی فوج کو دراندازوں کی خبر نہ دی ہوتی تو ہم کبھی بھی یہ نہ سمجھ پاتے کہ پاکستان نے اپنا آپریشن ’زبرالٹر‘ شروع کردیا ہے۔اس آپریشن کے تحت پاکستانی فوجی شلوار قمیص پہنے مبینہ طور پر آزاد کشمیر کے جہادیوں سے مل کر اونچی پہاڑیوں پر جانور چرانے کے بہانے بھارت پر حملہ کرنے والے ہیں۔ ہمیں تب بھی پتہ نہیں چلا جب جنرل ضیاء الحق نے آپریشن ’ٹوپیک‘ کے تحت مجاہدین کو1988 ء میں بڑے پیمانے پر گھسنے اور تباہی مچانے کی اسکیم بنائی تھی۔ پھر کارگل تو ہمیں اب بھی یاد ہے جو ہمارے سراغ رسانوں کی بڑی ناکامی تھی۔ کارگل کی اونچی پہاڑیوں کو آزاد کرانے کیلئے ہمیں کتنی بڑی قیمت چکانی پڑی تھی کوئی بھولا نہیں ہوگا۔ سانبا کے اس سرنگ کے معاملے کو ایک بار پھر سکیورٹی فورسز نے دبانے کی کوشش کی ہے جیسے اب تک وہ ہر معاملے میں کرتے آئے ہیں۔ 
بھلا ہو اس کسان سکھ دیو کا جسے اپنی دھان کے کھیت میں کئی جگہ زمین دھنسی ملی اور اس نے جانچ پڑتال شروع کی جب اسے موقعہ پر بیٹری اور کچھ تار ملے جب جاکر اس نے سکیورٹی فورسز کی چوکی پر رپورٹ کی۔ سانبا ضلع کے چٹوال میں پاک رینجروں کی مدد سے کھودی گئی سرنگ کے انکشاف اور پھر مرکزی وزیر دفاع اے کے انٹونی کے ذریعے گہرائی سے جانچ کرنے کی ہدایت دئے جانے کے بعد پاکستانی فوجیوں کی سرگرمیاں بڑھ گئی ہیں۔ ذرائع کی مانیں تو پیر کو دوپہر ہندوستانی سرحدی چوکی کھوڑا دھاربڑ کے ٹھیک سامنے پاکستانی چوکی تغلق پور میں پاکستانی فوج کا ایک ہیلی کاپٹر اترا جو قریب پونے گھنٹے تک وہاں رہا۔ ہیلی کاپٹر میں پاک فوج یا آئی ایس آئی کے افسروں کے ہونے کا اندیشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔ بھارت کو سرحد پر ہمیشہ چوکس رہنے کی ضرورت ہے کیونکہ پاکستانی فوج اور آئی ایس آئی اپنی حرکتوں سے باز آنے والی نہیں ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!