اسرائیلی کار پر حملہ کیس میں چارج شیٹ داخل


اسرائیلی سفارتخانے کی کار دھماکے معاملے میں دہلی پولیس کے اسپیشل سیل نے منگلوار کو تیس ہزاری کورٹ میں صحافی سید محمد احمد کاظمی کے خلاف چارج شیٹ داخل کردی ہے۔ چیف میٹرو پولیٹن جج ونود یادو کے سامنے پیش کی گئی چارج شیٹ میں پولیس نے کاظمی کے خلاف کی گئی جانچ کی تفصیلات پیش کی ہیں۔ گذشتہ13 فروری کو اسرائیلی سفارتخانے کی خاتون افسر کی چلتی کار پر اسٹیکی بم چپکایا گیاتھا۔ حادثے میں افسر اور ہندوستانی ڈرائیور دونوں زخمی ہوگئے تھے۔ کیونکہ یہ معاملہ ایک غیر ملکی سفارتخانے کے ملازم پر حملے کا تھا اور اس میں ایک صحافی بنیادی ملزم بنا یا گیا ہے اس لئے معاملہ بہت ہائی پروفائل بن گیا ہے۔ کہا یہ بھی گیا ہے دہلی پولیس زبردستی محمدکاظمی کو پھنسا رہی ہے اور پولیس کا سارا کیس فرضی ہے۔ کاظمی کی ضمانت کے لئے معاملہ ہائی کورٹ چلا گیا ہے۔ اب پولیس نے چارج شیٹ پانچ مہینے کی تفتیش کے بعد عدالت میں داخل کردی ہے۔ اس میں کہا گیا ہے اس حملے کی سازش کے تار ملیشیا ،تھائی لینڈ ،اسرائیل اور دیگر مقامات سے وابستہ ہیں۔ اسرائیلی سفارتکار پر حملے کی ایک بڑی سازش کو سوچ سمجھ کر انجام دیاگیا۔ جانچ میں تعاون کے لئے عدالت کی طرف سے جارجیا ،ملیشیا، ایران، تھائی لینڈ اور اسرائیل کو لیٹر ریگیٹری جاری کیا گیا ہے تاکہ ان ملکوں سے ملزمان کو لیکر زیادہ جانکاری حاصل کی جاسکے۔ اس معاملے میں پولیس کی جانچ کی سوئی مئی سے ہی ایرانی نژاد لوگوں کی طرف تھی ۔پولیس نے معاملے کی جانچ کے دوران6 مارچ کو ایرانی نیوز ایجنسی کے پتر کار سید محمد کاظمی کو گرفتار کیا تھا۔ کاظمی سے پوچھ تاچھ اور اس کے موبائل فون کال کی جانچ کے بعد ایرانی شہری ہوشانگ افسر ایرانی کا نام خاص طور پر سامنے آیا تھا۔ حملے والے دن بھی ایرانی کی موجودگی بھارت میں بتائی گئی ہے اور وہ اسی دن شام کو بنکاک اور پھر وہاں سے کوالالمپور چلاگیا۔ معاملے کی جانچ کے دوران ہوشانگ افسر ایرانی کے علاوہ ایرانی شہری سید علی مہدی صدر ، محمد رضا عبدالمسعود کا نام بھی سامنے آیا تھا۔ پولیس نے یہ بھی کہا کہ اسرائیلی سفارتکاروں پر حملے کی ایسی ہی سازش جارجیا میں رچی گئی تھی لیکن اسے پہلے ہی ناکام کردیا گیا تھا۔ ملیشیا میں بھی 14 فروری کو آتنکی حملے ہوئے تھے۔ اس سلسلے میں مسعود کو گرفتار کیا گیا۔ جہاں تک سازش میں کاظمی کے کردار کا سوال ہے چارج شیٹ میں پولیس نے کہا انہیں کاظمی کے موبائل کی جانچ سے پتہ چلا کہ اسرائیلی سفارتکار پر دھماکے کو انجام دینے کے لئے بھارت آیااشرف پانچ ستارہ ہوٹل میں رکا تھا اور یہاں پر اس نے کاظمی سے فون پر رابطہ قائم کیا تھا۔اشرف کے ہوٹل میں رکنے کے سی سی ٹی وی فوٹیج اور دیگر ریکارڈ کو پولیس نے قبضے میں لے لیا ہے۔ اس کے بعد اشرف نے کاظمی کی مدد سے اسکوٹر خریدہ اور اس کا استعمال اس نے اسرائیلی سفارتخانے کی نگرانی کے لئے کیا۔ یہ اسکوٹر انہوں نے کاظمی کے گھر سے برآمد کیا ہے۔ اس کے بعد اشرف نے ہوٹل کے کمرے میں اسٹیکر بم تیار کیا۔ بم بنانے کا سامان انہوں نے ہوٹل میں چھاپہ ماری کے دوران برآمد کیا۔ سی ایف ایس ایل جان میں یہ بات ثابت ہوگئی ہے کہ یہ وہی دھماکو ہے جس کے ذریعے سے کار میں دھماکہ کیا گیا۔ اس کے علاوہ کاظمی دھماکے والے دن چاروں ایرانی شہریوں کے رابطے میں تھا اس کے ثبوت پولیس نے چارج شیٹ رپورٹ کے ساتھ عدالت میں پیش کئے ہیں۔ اب چونکہ معاملہ عدالت میں ہے دودھ کا دودھ پانی کا پانی ہونے کا امکان ہے۔ دہلی پولیس کو عدالت میں اپنی چارج شیٹ کو ثابت کرنا ہوگا کیونکہ معاملہ بین الاقوامی سطح کا ہے اس لئے ہمیں لگتا ہے کہ اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد، ایف بی آئی بھی کہیں نہ کہیں جانچ میں شامل ہوگی۔ ساری دنیا کی نظریں اس مقدمے پر اب لگی ہوئی ہیں دیکھیں کیا ہوتا ہے؟
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟