انا کی تحریک کو عوامی حمایت کی کمی


جنتر منتر پر انشن کررہی ٹیم انا کے حمایتیوں میں مسلسل کمی آئی ہے۔کم سے کم انشن کی جگہ پر بھیڑ کی کمی ہے۔ بھیڑکے لئے ترستی تحریک میں تھوڑی جان بابا رام دیو نے آکر ڈال دی تھی۔ رام دیو کے ساتھ پہنچے قریب دو ہزار لوگوں نے ماحول میں تھوڑی دیر کے لئے جان ڈال دی لیکن انا کی حمایت میں جیسی بھیڑ رام لیلا میدان میں اکٹھی ہوئی تھی ویسے اب نہیں دکھائی پڑ رہی ہے۔ کئی کئی دن تو مشکل سے چار پانچ سو لوگوں ہی نظر آئے۔ جھنڈے، ٹوپی، ٹی شرٹ بیچنے والے بھی مایوسی کا شکار ہیں۔ انہوں نے زیادہ سامان بنا لیا اور خریدار غائب ہیں۔ اس مایوس کن حالت کے لئے ٹیم انا بھی خود کسی حد تک ذمہ دار ہے۔ وہ پہلے دن سے نہ صرف مشکل میں دکھائی پڑرہی ہے بلکہ اپنے غرور کا بھی مظاہرہ کررہی ہے۔ بار بار اپنا موقف بدلنا جنتا کو پسند نہیں آرہا ہے۔ پہلے یہ کہا گیا کہ جن لوک پال کے لئے تحریک ہے ۔ پھر موقف بدل گیا اور مرکزی سرکار کے15 کرپٹ وزیروں کو نشانے پر لیاگیا۔ اس فہرست میں وزیر اعظم منموہن سنگھ اور اس وقت کے وزیر خزانہ پرنب مکھرجی کو بھی شامل کیا گیا تھا ۔ اس سے جنتا تھوڑی گمراہ ہوگئی اور جنتا میں انا کی تحریک کے تئیں تھوڑی دلچسپی کم ہوگئی۔ خود انا ہزارے نے پرنب مکھرجی (صدرجمہوریہ) کو کٹہرے میں کھڑا کرنے کی اپنی اور اپنے ساتھیوں کی کوشش کو مسترد کردیا۔ ٹیم انا کے ساتھی اروند کیجریوال کے متنازعہ بیانوں نے آگ میں گھی کا کام کیا ہے۔ آر ایس ایس سے لیکر بھاجپا سمیت تقریباً سبھی سیاسی پارٹیوں پر تحریک کی مخالفت میں اتر آئے۔ بابا رام دیو آئے لیکن بابا اور کیجریوال کے اختلافات اسٹیج پر ہی سامنے آگئے۔ ادھر بابا رام دیو کے ساتھی بال کرشن کی گرفتاری سے بھی جنتا کا بے توجہ ہونا فطری تھا۔ اب حالت یہ ہے کہ ان کے موقف واضح نہیں ہیں۔ ٹیم انا میں کتنے نظریات پر اتفاق ہے اور انا اور رام دیو میں کتنا اتحاد ہے؟ کوئی تعجب نہیں اس سب کے چلتے حمایتیوں میں جوش پیدا نہیں ہو پارہا ہے۔ حمایتیوں کی جو حالت نئی دہلی میں دیکھنے کو مل رہی ہے کچھ ویسی ہی حالت دیش کے دوسرے حصوں میں بھی سننے میں آرہی ہے۔ کہیں بھی بڑی تعداد میں لوگ اس تحریک کے ساتھ نہیں جٹے۔ بہتر ہوتا کہ ٹیم انا کو پہلے اس کا احساس ہوجاتا کہ بدلے ہوئے ماحول میں صرف یہ شور شرابہ کرنے سے بات نہیں بننے والی۔ کیونکہ ایک طرف کرپشن پھیلا ہوا ہے اور پھر انا کی ٹیم کو یہ تو صاف پتہ چل ہی گیا تھا کہ کو ئی بھی ایم پی، ممبر اسمبلی، افسر دل سے انا کی تحریک کی حمایت نہیں کرتا۔ عام جنتا اس کرپشن سے اچھی طرح واقف ہے اور اس نتیجے پرپہنچتی جارہی ہے کہ موجودہ سیاسی ماحول میں کوئی ٹھوس بہتری نہیں ہوسکتی۔ ضرورت تو اس بات کی ہے کہ ٹیم انا خود اپنا محاسبہ کرے۔ آخر کیوں جنتا ان کی تحریک کے تئیں دلچسپی نہیں لے رہی اور حوصلہ کم ہوجتا جارہا ہے؟ انا تحریک میں بھیڑ کی کمی سے بیشک حکمراں کانگریس پارٹی کو فائدہ ملے گا لیکن اسے یہ نہیں سمجھنا چاہئے کہ کرپشن کا اشو ختم ہوگیا ہے۔ کرپشن سے نمٹنے میں یہ سرکار پہلے بھی ناکام تھی اور آج بھی ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!