اصل اشو بھارتیہ بنام غیرملکی کاہے جسے گگوئی چھپا رہے ہیں



آسام کے وزیراعلی ترون گگوئی اپنی ذمہ داری سے بچنے کے لئے کبھی تو فوج پر الزام لگاتے ہیں کہ وقت رہتے فوج نے کوکرا جھاڑ اورریاست کے دیگر حصوں میں تعیناتی کے آدیش نہیں دئے۔جب جولائی کے آخری دنوں میں وہاں خوفناک فرقہ وارانہ دنگا ہوا۔کبھی وہ کہتے ہیں مرکز سے خاص طور سے آئی بی نے انہیں پہلے خبردار نہیں کیا کے ریاست کے کچھ حصوں میں فساد ہوسکتا ہے۔ ہم گگوئی سے سیدھا سوال یہ پوچھنا چاہتے ہیں کہ آپ اور آپ کی انتظامیہ پولیس کیا سوئی ہوئی تھی؟بوڈو اور گھس پیٹھیوں میں کشیدگی کئی دنوں سے چلی آرہی تھی کیا آپ کی پولیس کی سی آئی ڈی ، مقامی انتظامیہ کو پتہ نہیں چلا؟ دنگا روکنے میں آپ اور آپ کی سرکار فیل ہوئی ہے۔ یہ دنگا آپ کی پارٹی یعنی کانگریس اور آپ کی سرکار کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے ہوا ہے اور آگے بھی ہوتا رہے گا کیونکہ آپ ووٹ بینک کی سیاست کرنے سے باز نہیں آئیں گے۔ بوڑو کی بالادستی والے کوکراجھار چھپڑی اور چرنگ سمیت بوڑو لین مختار حکمرانی اضلاع کے گاؤں میں غیر بوڑو مسلم فرقے کے حملو ں میں ایک نکتہ ابھر کر سامنے آتا ہے۔ حملہ آوروں کا مقصد تھا کہ زیادہ لوگ نہ مریں وہ دہشت پھیلا کر لوگوں کو دیہات سے بھگانا چاہتے تھے اور وہ اس مقصد میں کامیاب بھی ہوئے۔ لاکھوں لوگوں کو گھر سے بے گھر ہونا پڑا اور کیمپوں میں پناہ لینی پڑی۔ بھاجپا کے سینئر لیڈر لال کرشن اڈوانی پیر کو تشدد سے متاثرہ کوکراجھار ضلع کا دورہ کرکے آئے ہیں۔ انہوں نے اخبار نویسوں سے کہا کہ آج جو بھی حالت ہے وہ اس لئے ہے کیونکہ اس سے نمٹنے میں دیری کی گئی ہے جبکہ ایسا ہونے امکانات پہلے ہی موجودہ تھے۔ مسئلے کی اصلی جڑ کو پہچاننے کے لئے محاسبہ کرنے کی ضرورت ہے جوکہ بنگلہ دیشی دراندازی سے جڑا ہوا ہے۔ آسام کا واقعہ دیش پر کلنک ہے۔ اس معاملے میں سات سال پہلے 2005 ء میں سپریم کورٹ سخت رائے زنی کرچکا ہے۔ بھاجپا نیتا نے کہا کہ مرکز اور ریاستی سرکار کی ملی بھگت سے ہوئی دراندازی کے نتیجے میں آسام میں بنیادی شہری محسوس کررہے ہیں کہ ان کی اپنی ہی زمین سے کنٹرول ختم ہورہا ہے۔ اڈوانی نے کہا کہ اگر بدیشی بنام بھارتیہ کے اس اشو کو جلد ہی نہیں سلجھایا گیا تو ریاست کے قدیمی باشندوں کی حالت ویسی ہو جائے گی جیسی کشمیری متاثرین کی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا میں دو راحت کیمپوں میں گیا تھا یہ حالت بہت تکلیف دہ ہے اور زیادہ تر لوگ بے گھر ہوگئے ہیں جس سے ان کی سلامتی اور مستقبل تاریک میں ہے۔ انہوں نے بنگلہ دیش سے یہاں آکر غیر قانونی طور سے بسے لوگوں کو ریاست کی موجودہ حالت کیلئے ذمہ دار مانتے ہوئے دعوی کیا کہ اس کے پیچھے غیرملکی بنام ہندوستانی اشو اہم ہے اور جسے سمجھنے کی سمت میں کوشش کی جانی چاہئے۔ ترون گگوئی اپنی ذمہ داریوں سے نہیں بچ سکتے۔ ان کی سرکار کو بنگلہ دیش سے آرہے غیر قانونی بنگلہ دیشیوں پر روک لگانی ہوگی۔ انہیں آسام کے مقامی شہریوں کے مفادات کا بھی خیال رکھنا ہوگا کیونکہ انہی کی لیڈر شپ وہ کرتے ہیں۔ اگر ووٹ بینک سے چلتے رہے تو دیش کے مفاد سے وہ سمجھوتہ کرتے رہیں گے۔ سوال بھارتیہ بنام غیر ملکی کا ہے نہ کے مسلم بنام غیر مسلم کا۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟