کنگ جارج کو سلامی دیتی سماجوادی پارٹی

اترپردیش میں اکھلیش یادو سرکار کے 8 ضلعوں کے نام بحال کرنے کے فیصلے کی عام طور پر تعریف ہورہی ہے۔ اترپردیش کی سماجوادی پارٹی سرکار نے ریاست کے 8 ضلعوں کے پرانے نام بحال کردئے ہیں۔ یہ ضلع مایاوتی کے وزیر اعلی کے عہد کے دوران بنائے گئے تھے۔ ساتھ میں لکھنؤ میں چھترپتی شاہو جی مہاراج میڈیکل یونیورسٹی اب پھر سے اپنے پرانے نام کنگ جارج میڈیکل یونیورسٹی کے نام سے جانی جائے گی۔ کیبنٹ نے قصبہ پرنب نگر کا نام شاملی ، بھیم نگر کا نام سنبھل اور پنچشیل نگر کا نام بدل کر ہاپوڑ کرنے کا فیصلہ لیا ہے۔اسی طرح مہامایا نگر کا نام ہاترس ،جوتی باپھولے نگر کا نام امروہہ، کانشی رام نگر کا نام قاص گنج، چھترپتی شاہو جی مہاراج نگر کا نام امیٹھی اور رما بائی نگر کا نام اب کانپور دیہات رکھنے کا فیصلہ لیا ہے۔ غور طلب ہے ان قصبوں ضلعوں کے باشندوں اور نمائندوں کی جانب سے اس بارے میں مانگ کی جاتی رہی ہے۔کیونکہ لوگ پرانے نام سے ان شہروں کوجانتے اور پکارتے تھے نئے نام بدلنے سے علاقوں کی معلومات نہیں ہو پاتی تھی۔ اس کے علاوہ اترپردیش و ریاست کے باہر کے لوگوں کواپنی پہچان بتانے کیلئے پختہ مقام بتانے اور اس کی پلیٹ بنوانے میں کئی مشکلوں کا سامنا کرنا پڑتا تھا اس لئے اکھلیش سرکار نے ان 8 شہروں کے موجودہ نام بدل کر پرانے نام بحال کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ سوال چھترپتی شاہو جی مہاراج میڈیکل یونیورسٹی لکھنؤ کا نام کنگ جارج میڈیکل یونیورسٹی کرنے کے فیصلے پر تھوڑا تنازعہ کھڑا ہورہا ہے۔ 70 کی دہائی میں لوہیا کا نعرہ اچھالتے ہوئے اترپردیش کی راجدھانی لکھنؤ میں انگریزی کی اتنی سخت مخالفت ہوا کرتی تھی کہ انگریزی میں لکھے سارے بورڈ پر سیاہی پوت دی جاتی تھی۔ اس دور میں سماجوادی تحریک کے سبب ہائی اسکول میں انگریزی مضمون کو اختیاری کردیا گیا تھا مگر پچھلے اسمبلی چناؤ میں سماجوادی کا چال ڈھال ، کردار اور چہرہ تینوں بدلے تو دوسری پارٹیاں بھی سکتے میںآگئیں۔ سماجوادی پارٹی کے نئے چہرے نوجوان لیڈر اکھلیش یادو نے ٹیبلیٹ اور لیپ ٹاپ کا نیا نعرہ دیا اور پرانا ریکارڈ توڑ کر اکثریت کے ساتھ اقتدار میں پارٹی لوٹ آئی۔ سرکار کے اس فیصلے سے ورکروں میں بھی پریشانی بڑھی کیونکہ یہ ایسا کوئی کام نہیں تھا جسے یہ سرکار ترجیحات پررکھے۔ خاص کر بجلی سے لیکر کسانوں کے دیگر مسائل کو دیکھتے ہوئے ۔دلچسپ حقیقت یہ ہے کہ لکھنؤ کے مشہور چڑیا گھر کا نام آج بھی پرنس آف ویلز زولوجی کل گارڈن کے نام سے جانا جاتا ہے۔ نہ تو کبھی مایاوتی کے راج میں یہ بدلہ نہ ملائم کے راج میں۔ حالانکہ ایک طبقے کا خیال ہے کنگ راج میڈیکل یونیورسٹی کا نام بحال کرنا تو بہتر ہوتا کے نام آچاریہ نریندر دیو ایس ایم جوشی ، رام منوہر لوہیا، جے پرکاش نارائن، مدھولمے، سریندر موہن جیسے کسی لیڈر کے نام پر رکھتے بجائے کنگ جارج کے۔ حالانکہ یہ بھی کہا جاسکتا ہے کہ کنگ جارج ایک بین الاقوامی شخصیت کے حامل ہیں۔ اس نقطہ نظر سے وہی پرانا نام صحیح تھا۔ پچھلے چناؤ میں ایک طبقہ سپا کی حمایت میں ایسا آیا جو بین الاقوامی چشمے سے سماج کو دیکھتا ہے۔ ان کا خیال ہے کہ اکھلیش کے اس فیصلے سے میڈیکل سیکٹر میں پھر سے ریاست کا وقار بحال ہوگا۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!