ممتا نے ثابت کردیا کہ وہ اپنی ضد کی پکی ہیں!



Published On 21 March 2012
انل نریندر
14مارچ کو دینش ترویدی نے پارلیمنٹ میں ریل بجٹ پیش کیا تھا۔ اس میں انہوں نے مسافر کرایے میں اضافے کی تجویز رکھی تھی۔ اس تجویزکو لے کرترنمول کانگریس کی چیف ممتا بنرجی اتنی خفا ہوئیں کہ انہوں نے ترویدی سے فوراً اپنے عہدہ سے استعفیٰ دینے کو کہہ دیا ۔انہوں نے اعلان کیاکہ ترویدی نے کانگریس کے کچھ لیڈروں سے سانٹھ گانٹھ کرکے مسافروں کا کرایہ بڑھانے کافیصلہ کرلیاہے جب کہ اس بارے میں انہوں نے کسی بھی سطح پر پارٹی سے مشورہ نہیں کیا۔ ایسے میں انہوں نے پارٹی کا اعتماد کھو دیا ہے۔ ناراض ممتا نے اسی دن وزیراعظم کو ایک فیکس پیغام کے ذریعہ کہاتھا کہ دینش ترویدی کی جگہ ان کی پارٹی سے مکل رائے کو وزیرریل بنادیا جائے۔ چاردن کے ہائی وولٹیج ڈرامے کے بعد دنیش ترویدی کو آخر کار استعفیٰ دینا پڑا جو منظور بھی ہوگیا۔ دینش ترویدی نے دراصل وہ کام کیا جو سابق وزیرریل ممتابنرجی خود لالو پرساد یادو کے آٹھ سال وزیررہتے کرایہ نہ بڑھانے کے فیصلہ کی روایات کو ہی توڑدیا۔ویسے دینش ترویدی ویسے ایک اچھے لیڈر ہیں۔ 61سالہ ترویدی ترنمول کانگریس کے قیام کے بعد سے ہی ممتا کے خاص رہے ہیں ان کی وفاداری کی وجہ سے ہی انہیں ممتانے اپنی جگہ مرکزی کیبنٹ وہ جگہ دلادی ہے۔ ممتا نے مغربی بنگال کا وزیراعلی بننے کے بعد وزیرمملکت خاندانی وبہود وصحت سے ترقی کرکے انہیں اپنی جگہ وزیرریل بنوایا ہے ۔ترویدی سیاست کے جرائم کرن کے خلاف برسوں سے لڑرہے ہیں اور انہوں نے کئی مفاد عامہ کی عرضیا بھی دائر کی ۔وہرہ کمیٹی کی وجہ سے ہی اطلاعات حق کاقانون بن سکا۔ یہ کمیٹی ترویدی کی عدالت میں دائر کردہ عرضی کی وجہ سے تشکیل دی گئی تھی۔ اناہزارے کے پچھلے پانچ اپریل کو جنترمنتر پر انشن شروع ہوا تھا۔ تو ترویدی نے انہیں خط لکھ کر عہدہ چھوڑنے کی بھی خواہش جتائی تھی۔ وہ انا ہزارے اور اروندگیجری وال سے بھی وابستہ رہے ہیں۔ان سے دنیش ترویدی نے کہا کہ وہ کرپشن کے خلاف لڑائی کو مضبوطی دینے کو تیار ہے۔ راجیہ سبھامیں دوبار چنے گئے ترویدی نے 2009 کے لوک سبھاچناؤ کے مارکسوادی کے مضبوط امیدوار تارت توپ دار کو بیرک پور سے ہرایا تھا بنیادی طور سے کانگریسی رہے ترویدی وی پی سنگھ کی قیادت والے جنتادل میں بھی شامل ہوئے تھے۔ کولکتہ یونیورسٹی سے بی کام اور ٹیکساس یونیورسٹی سے ایم بی اے پاس ترویدی پائلٹ کابھی لائسنس حاصل کیاتھا۔ دنیش ترویدی کو ریل کا کرایہ بڑھانے میں اپنے بہادرانہ فیصلے کے سبب اپناعہدہ گنوانا پڑا۔ ترویدی نے اپنے ریل بجٹ میں سبھی زمروں کے ریل کرایے میں اضافی کی تجویز رکھی تھی۔ سب سے پہلے اس کی مخالفت انہیں کی پارٹی کے نیتا اور مرکزی وزیر سدیب بند اپادھیائے نے کی تھی۔وزیراعظم اور وزیرخزانہ دونوں نے ہی ممتا کو بہت سمجھانے کی کوشش کی کہ بجٹ اجلاس ختم ہونے دیجئے پھر بدل دیں گے اس کے لئے ممتا تیار نہیں ہوئی۔ چار دنوں تک سیاسی ڈرامہ چلتا رہا۔ اپوزیشن کو بھی ہتھیار مل گیا۔ سرکار کو کٹگھرے میں کھڑے کرنے کا ۔دنیش ترویدی نے بھی کہہ دیا کہ مجھ سے لکھ کر استعفیٰ مانگا جائیگا تب دوں گا ۔ لیکن جب میں ممتا سے ان کی ٹیلی فون پر بات ہوئی تو استعفیٰ دینے کو تیار ہوگئے۔ اس سے ممتا نے ایک بار پھر ثابت کردیا وہ اپنی ضد کی پکی ہیں۔ اور ایک بار وہ جو کچھ ٹھان لے اسے پورا کروا کر ہی مانتی ہے۔ ایسا کرنے کی قیمت چاہے انہیں کچھ بھی چکانی پڑے۔ اب مکل رائے نئے وزیرریلوے بن گئے ہیں۔
Anil Narendra, Daily Pratap, Mamta Banerjee, Manmohan Singh, Prime Minister, Rail Minister, Vir Arjun

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!