گڈکری کی ہٹّی پھل پھول رہی ہے، پارٹی جائے بھاڑ میں!
Published On 23 March 2012
انل نریندر
بھارتیہ جنتا پارٹی کے ادھیکش نتن گڈکری کے کام کرنے کے طور طریقوں سے زیادہ تر بھاجپا نیتا راضی نہیں ہیں۔ گڈکری کو آر ایس ایس کا نمائندہ مانا جاتا ہے۔ وہ سنگھ کے سمرتھن سے ہی بھاجپا ادھیکش بنے۔ گڈکری ایک تاجر ہیں جو بھاجپا کو اپنی نجی دکان کی طرح چلا رہے ہیں۔ تازہ بوال راجیہ سبھا کی ٹکٹوں کے بٹوارے کو لیکر ہے۔ راجیہ سبھا میں پارٹی کے صحیح امیدواروں کو درکنار کرنے اور مبینہ طور سے پیسے کے زور پر ٹکٹ دینے کے مدعے پر منگلوار کو بھاجپا ممبر پارلیمنٹ کی میٹنگ میں جم کر بوال ہوا۔ یشونت سنہا نے ایک تاجر انشومان مشرا کو سمرتھن دینے کو لیکر سیدھے پارٹی رہنمائی پر سوال اٹھادیا ہے۔ سنہا نے کہا کہ پارٹی ودھائکوں کو ہورس ٹریڈنگ کی منڈی میں نہیں چھوڑنا چاہئے۔ اس میں پارٹی کا انوشاسن بھنگ ہوتا ہے اور امیج خراب ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر جھارکھنڈ میں موجودہ راجیہ سبھا چناؤ میں پالیسی کو نہیں بدلا گیا تو وہ استعفیٰ دے دیں گے۔ زیادہ تر ممبر پارلیمنٹ ایم ایس اہلووالیہ کو دوبارہ جارکھنڈ سے ٹکٹ دینے پر ناراض تھے۔ بتاتے ہیں کہ اہلووالیہ پر سنگھ نے ویٹو لگادیا تھا۔میٹنگ میں ہماچل سے ممبر پارلیمنٹ شانتا کمار نے کہا کہ اہلووالیہ ایوان میں ایک اثردار نیتا ہیں اور انہیں ایک اور موقعہ ملنا ہی چاہئے تھا۔ نوادہ کے ممبر پارلیمنٹ بھولا سنگھ نے کہا کہ پارٹی کا ضمیر مر چکا ہے اور وہ پیسے کے سامنے جھک رہی ہے۔ بھاولا سے ممبر پارلیمنٹ مینکا گاندھی نے مرکزی رہنمائی سے کرناٹک کے سنکٹ کو ختم کرنے اور یدی یروپا کی مانگ پر دھیان دینے کی اپیل کی۔ اہلووالیہ کو راجیہ سبھا کا ٹکٹ نہ ملنے سے کانگریس اور مایاوتی کی مراد پوری ہوگئی ہے۔ اہلووالیہ یوپی اے سرکار کو تمام مدعوں پر سب سے زیادہ گھیرتے رہے ہیں جن کی وجہ سے سرکار کئی بار پریشانی میں پڑی ہے۔مایاوتی بھی چاہتی تھیں کہ اہلووالیہ کا راجیہ سبھا سے پتا صاف ہوجائے تاکہ ممبر پارلیمنٹ نہ رہنے پر ان کو (اہلووالیہ) اپنا سرکاری بنگلہ 10 گورودوارہ رقاب گنج خالی کرنا پڑے۔ گڈکری چاہتے تو اہلووالیہ کو بھیج سکتے تھے انہیں جیتنے کے لئے بس11 ووٹ کی کمی پڑ رہی تھی جسے وہ جنتا دل (یو) سے پورا کرسکتے تھے لیکن گڈکری اور سشیل نے مل کر وہ سیٹ جنتادل (یو ) کے لئے چھوڑدی ۔جس پر بہار جنتا دل (یو) ادھیکش وششٹھ سنگھ نے نامزدگی کردی جبکہ اہلووالیہ نے اس سیٹ پر گڈکری سے پہلے سے ہی بات کررکھی تھی۔ ممبر پارلیمنٹ کی میٹنگ میں سب سے نازک حالت اڈوانی جی کی تھی۔ پوری میٹنگ میں وہ ایک تماشائی بنے رہے۔ممبر پارلیمنٹ کے بغاوتی تیور کا اثر فوراً دیکھنے کو ملا۔ کہا جارہا ہے کہ جھارکھنڈ میں جب پارٹی راجیہ سبھا چناؤ میں اپنے ودھائکوں کو کسی آزاد امیدوار کے ووٹ دینے کے لئے دباؤ نہیں دے گی بلکہ کوشش ہورہی ہے کہ بھاجپا ودھائک چناؤ کا ہی بائیکاٹ کریں۔ ادھیکش نتن گڈکری نے اترپردیش ودھان سبھا چناؤ میں ہٹلری اسٹائل سے چناؤ مہم چلائی۔ سب سے پہلے گڈکری نے سپا کے سمرتھن کے بل پر پارٹی کے قد آور نیتا اور گجرات کے مکھیہ منتری نریندر مودی کی مخالفت کے باوجود سنگھ کے پرچارک رہے سابق سنگٹھن منتری سنجے جوشی کو یوپی چناؤ پرچار کا انچارج بنا دیا۔ دوسرا گڈکری نے سبھی پارٹی نیتاؤں کی مخالفت کے باوجود بسپا سے نکالے ہوئے بابو سنگھ کشواہا اور بادشاہ سنگھ کو پارٹی میں شامل کیا۔
پارٹی نے بندیلکھنڈ سے جتنے بھی تجربے کئے سوائے اوما بھارتی کے سب فیل ہوئے۔ مسلم بھتوں کے پولارائزیشنکو روکنے کیلئے اپنے سبھی فائر برانڈ نیتاؤں ورون گاندھی،یوگی ادتیہ ناتھ کو جہاں اپنے حلقے تک محدود کردیا وہیں دوسری طرف ہندووادی چہرہ مانے جانے والے نریندر مودی کو دعوت نامہ بھیجا لیکن جب ان کی ناراضگی ظاہر ہوئی تو انہیں منانے کی کوئی کوشش نہیں کی۔پارٹی کی سبھی کوششوں کے بعد بھی پارٹی مسلم بھتوں کا پولارائزیشنتو نہ روک سکی بلکہ اپنی اس کوشش میں اس نے اپنے روایتی ووٹ بھی گنوا دئے اور اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ پارٹی 2007ء کا بھی مظاہرہ نہ دوہرا سکی۔ چاہے معاملہ اتراکھنڈ کا رہا ہو یا پنجاب کا دونوں ہی راجوں میں بھاجپا کی حالت خراب ہوئی ۔ گڈکری جب سے ادھیکش بنے ہیں بھاجپا کا گراف گرتا ہی جارہا ہے لیکن اس میں نتن گڈکری کو کوئی فرق نہیں پڑتا وہ تو پارٹی کو بطور ہٹّی (دکان) چلا رہے ہیں۔جس کا واحد مقصد ہے پیسہ بنانا اور یہ کام وہ بخوبی کررہے ہیں۔ گڈکری کی ہٹّی تو پھل پھول رہی ہے ،پارٹی جائے بھاڑ میں۔
Anil Narendra, Babu Singh Kushwaha, BJP, Daily Pratap, Jharkhand, Narender Modi, Nitin Gadkari, RSS, Uttar Pradesh, Uttara Khand, Varun Gandhi, Vir Arjun
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں