معاملہ ماؤ وادیوں کے ذریعہ اطالوی شہریوں کے اغوا کا



Published On 20 March 2012
انل نریندر
اڑیسہ کے قبائلی علاقے میں گھومنے گئے اٹلی کے دوشہریوں کو ماؤوادیوں نے اغوا کرنے کی خبر نے تشویش پیدا کردی ہے۔ نکسلیوں کی جانب سے غیرملکیوں کو اغواکرنے کا یہ پہلا معاملہ ہے ۔ماؤوادیوں نے ایک آڈیو ٹیپ بھیج کر نکسلی مخالف آپریشن بند کرنے جیل میں بند نکسلیوں کو چھوڑنے سمیت تیرہ مطالبات رکھے ہیں۔ اور اتوار کی شام تک الٹی میٹم دیا تھا۔ چیف سکریٹری بی کے پٹنائک نے بھونیشور میں اخبار نویسوں سے کہاہے کہ اب پوری میں ٹورآپریٹر کے طور پر کام کرنے والے اٹلی کے سیاح سرحد پر ٹریکنک ٹور کررہے تھے۔ جن کو سنچر کو ماؤوادیوں نے اغوا کرلیا تھا۔انہوں نے کہا ہے کہ وہ پوری سے باہر آئے تھے اور درنک واڑی تھانے کی ماؤوادی خطرے کی وارننگ دیئے جانے کے باوجود وہ جنگلوں میں گئے۔ انہوں نے کہاکہ وہ پوری سے گاڑی سے آئے تھے۔ اور درنک واڑی تھانے کی وارننگ کی پرواہ نہ کرتے ہوئے اپنے ڈرائیور کے ساتھ جنگلوں میں چلے گئے۔ ماؤوادیوں نے ڈرائیور اورباورچی کو توچھوڑ دیا لیکن اطالوی شہری اپنے قبضے میں لے لیا۔ ماؤوادیوں نے پہلی بار اپنی اس خانہ جنگی میں غیرملکی سیاحوں کو مہرا بنانے کی کوشش کی۔ اڑیسہ میں ماؤوادیوں نے پہلے بھی اغوا کو مہرہ بنایاہے لیکن وہ ایڈمنسٹریٹو افسر تھے۔ 2006میں گجا پتی ضلع کے ایک جیلر اور سب انسپکٹر کا اغوا کیا۔ 2010میں ایک سب انسپکٹر (جے پور ضلع) کااغوا ہوا تھا اور 2011میں ملکان گیری کے کلکٹر آر وینل کرشنا اور جونیئر انجینئر پی مانجھی کااغوا کیاتھا۔اس بار بھی ماؤوادیوں کی مانگیں تقریباً وہی ہیں جو 2011میں کلکٹر وینل کرشنا کے اغوا کے بعد رکھی گئی تھیں۔ اٹلی میڈیاکے مطابق تریم نژاد شہری بسٹکو ٹورسٹ گائیڈ ہیں وہ دس سال سے پوری میں رہ کر ایڈوانچر ٹورسٹ کا گائیڈ کا کام کررہے ہیں۔ وہ کلاڈیوں روم کے باشندے ہیں ماؤوادیوں نے ٹی وی چینلوں کو بھیجے ایک آڈیو ٹیپ میں دعوی کیا ہے یہ غیرملکی ممنوع علاقے میں ندی میں نہارہی قبائلی عورتوں کے فوٹو کھینچ رہے تھے۔ اڑیسہ کے وزیراعلی نوین پٹنائک ماؤوادیوں سے انسانی بنیاد پر غیرملکی سیاحوں کو رہاکرنے کی اپیل کی ہے۔ انہوں نے کہا ہے حکومت قانون کے دائرے میں بات چیت کو تیار ہے۔ وزارت خارجہ اٹلی کے مطابق افسران کے رابطے میں ہے تاکہ تعاون کیاجاسکے۔ اغوا کے معاملے میں اسے نئی جانکاریاں دی جاتی رہیں۔ پٹنائک نے کہا کہ میں انتہاپسندوں کے پھرا پیل کرتا ہوں وہ کوئی انتقامی قدم نہ اٹھائے۔ میں اس گھناؤنے جرائم کی مذمت کرتا ہوں۔ مہذب سماج میں کوئی اس طرح کی گندی حرکت معاف نہیں کرسکتا۔ اس درمیان اٹلی کے کونسل جرنل جے ایل میلاچواری بھونیشور گئے ہیں اورانہیں اڑیسہ کے حکام سے بات چیت کی ہے۔ انہوں نے دعوی کیاہے کہ ماؤوادیوں نے معیادطے کرتے ہوئے سیکورٹی فورس سے آپریشن روکنے کی مانگ کی ہے اور ان قبائلیوں کے خلاف معاملے واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے جنہیں ماؤوادیوں کی شکل میں گرفتار کیاہے ۔ہم امید کرتے ہیں کہ دونوں اٹلی کے سیاحوں کی رہائی جلد ہوجائے گی اور بین الاقوامی بدنامی سے بچا جائے گا۔
Anil Narendra, Daily Pratap, Vir Arjun, Orissa, Italy, Naxalite,

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!