سپا ۔یوپی اے سرکار میں شامل ہوگی؟



Published On 23 March 2012
انل نریندر
ایتوار کو ایک نامہ نگار نے لکھنؤ میں مکھیہ منتری اکھلیش یادو سے سوال کیا کہ کیا سماجوادی پارٹی یوپی اے سرکار میں شامل ہوگی؟ جواب میں اکھلیش نے کہا کہ ہم یوپی اے سرکار میں شامل ہوں گے یا نہیں اس پر آخری فیصلہ پارٹی ادھیکش ملائم سنگھ یادو (نیتا جی) ہی کریں گے۔ سپا کے کیندریہ سرکار میں سہیوگی بننے کے متعلق دگوجے سنگھ کے بیان پراکھلیش نے کہا کہ نیتا جی دہلی جارہے ہیں، مرکز میں سپا کے کردار کا فیصلہ وہی کریں گے۔ ملائم سنگھ یادو (نیتا جی) سے جب دہلی میں یہی سوال پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ نہ تو ہم سے کسی نے ایسا کرنے کی اپیل کی ہے اور نہ ہی ہم نے کسی سے اپیل کی ہے۔ نیتا جی کی باتوں سے ایسا لگا کہ وہ منموہن سرکار میں شامل ہونے کے لئے زیادہ پرجوش نہیں ہیں۔ مرکزی سرکار بیشک ممتا سے عاجز ملائم سنگھ کی طرف بھلے ہی حسرت سے دیکھ رہی ہو لیکن سپا کی اس میں زیادہ دلچسپی نہیں لگتی۔ یہاں تک کہ سپا نہ تو مرکزی سرکار میں شامل ہوگی اور نہ ہی اسے اپ سبھا پتی کے عہدے کی ضرورت ہے۔ حالانکہ یہ بھی صاف ہے کہ سپا منموہن سنگھ سرکار کو گرانے کی کوئی کوشش نہیں کرے گی اور سمرتھن جاری رکھے گی۔یوپی اے سرکار کو لیکر سپا کا نظریہ بالکل صاف ہے۔ ذرائع کے مطابق اترپردیش ودھان سبھا چناؤ میں بھاری بھرکم جیت کے بعد سپا اب آئندہ لوک سبھا چناؤ تک اس پر کوئی آنچ نہیں آنے دینا چاہتی۔ خاص طور سے اس حالت کے مدنظر جب گذرے سالوں میں بھرشٹاچار اور گھوٹالوں جیسے کئی مورچوں پر مرکزی سرکار کا دامن داغدار رہا ہے۔ اتنا ہی نہیں پارٹی اترپردیش میں کسانوں کی بہتری کے کئی وعدوں پر بھی جیتی ہے جبکہ مرکزی بجٹ میں آنے والے وقت میں ڈیزل کی قیمت میں اضافے کے اشارے ہیں۔ پارٹی کا ماننا ہے کہ ایسے میں مرکزی سرکار میں شامل ہوکر انہیں گناہوں کا حصہ دار بننا اس کے لئے نقصاندہ ثابت ہوسکتا ہے لہٰذا اس سے دور رہنے میں ہی بھلائی ہے۔
سپا کے اعلی ذرائع نے تو دعوی کیا ہے کہ کانگریس کی رہنمائی والی مرکزی سرکار میں شامل ہونے کا سوال ہی نہیں۔ اس کے پیچھے ایک ترک یہ بھی ہے کہ گذرے سالو ں میں سپا نے بھلے ہی کئی مورچوں پر آگے بڑھ کر مرکزی سرکار کا ساتھ دیا ہو لیکن اترپردیش کے گذرے ودھان سبھا کے چناؤ تک کانگریس نے بھی کبھی اس کے ساتھ دوستانہ رشتے کا ثبوت نہیں دیا۔ غور طلب ہے کہ اترپردیش کے گذرے ودھان سبھا چناؤ میں کانگریس۔بسپا اور مایاوتی کو چھوڑ کر سپا پر ہی سب سے زیادہ حملہ آور رہی تھی۔ایک دوسرے سپا نیتا نے یہ بھی صاف کیا کہ مرکزی سرکار میں شامل ہونے کیلئے کانگریس کی طرف سے کوئی ٹھوس پرستاؤ ویسے بھی ابھی تک نہیں آیا ہے۔کانگریس جنرل سکریٹری دگوجے سنگھ نے سوموار کو ملائم سنگھ کی جم کر تعریف کی تھی۔سپا کی اولیت ہمیں تو صاف لگتی ہے ۔ سپا کی اولیت اترپردیش میں ایک اچھی سرکار چلانا اور اترپردیش میں پارٹی کو اور مضبوط کرنا ہے نہ کہ کسی دوسری پارٹی کی غلطیوں میں شریک ہونا۔
Anil Narendra, Bahujan Samaj Party, Congress, Daily Pratap, Samajwadi Party, UPA, Vir Arjun

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟