ٹیم انا نے ایک بار پھرزوردار انگڑائی لی
Published On 28 March 2012
انل نریندر
انا ہزارے نے ایتوار کو نئی دہلی کے جنتر منتر پر ایک دن کا اپواس رکھ کر جن لوک پال تحریک کو پھر سے زندہ کرنے کی کوشش کی۔ کرپشن اور مجرمانہ معاملوں کا سامنا کر رہے سیاستدانوں کے خلاف اگست تک ایف آئی آر درج نہ ہونے پر جیل بھرو تحریک شروع کرنے کی بھی دھمکی دی۔ ساتھ ہی مرکزی حکومت کو خبردار کیا کہ 2014 ء تک لوک پال بل لاؤ یا کرسی چھوڑنے کو تیار رہو۔ ایتوار کو جنترمنتر پر وہی پرانا ماحول نظر آیا جو پچھلے سال اپریل۔ اگست میں رام لیلا میدان میں دیکھنے کوملا تھا۔ ٹیم انا دہلی میں پھر سے عوامی حمایت پانے میں کامیاب رہی۔ کرپشن کے خلاف لڑنے والے لوگوں کی سلامتی کو لیکر ایک روزہ دھرنے کے دوران ٹیم انا نے مضبوط جن لوک پال کی مانگ دوہرائی۔ اس دوران ٹیم انا نے کرپشن کے خلاف لڑ رہے لوگوں کی سلامتی کو لیکر سیاستدانوں پر تلخ تبصرے کئے۔ پارلیمنٹ کی توہین کا الزام جھیل رہے اروند کیجریوال پرلگتا ہے کہ ممبران پارلیمنٹ کے قانونی نوٹس کا کوئی خاص اثر نہیں پڑا ہے۔ بیہڑو میں تو چیتے پائے جاتے ہیں ،ڈکیت تو پارلیمنٹ میں بنتے ہیں۔ حال ہی میں آئی اداکار عرفان خان اور ہدایت کارتگمانشو دھلیا کی فلم'پان سنگھ تومر' کا یہ ڈائیلاگ اروند کیجریوال کو اتنا پسند آیا کہ انہوں نے فلم کو تین بار دیکھا۔ لیکن جب انہوں نے اس بات کو سچائی کے ساتھ کہاتو کچھ نیتاؤں کو برا لگ گیا اور سپریم کورٹ کا سہارا لیکرانہیں مراعات شکنی کا نوٹس دے دیا گیا۔ جب چور ہیں تو چور کہنے سے کیوں ڈرتے ہیں۔ جبکہ سچائی تو یہ ہے کہ جنتا کے ذریعے چن کر پارلیمنٹ کے اندر پہنچنے والے قریب50 فیصدی ایم پی ایسے ہیں جن پر مجرمانہ معاملے چل رہے ہیں، یہ کہنا تھا کیجریوال کا۔ اسمبلی میں تال ٹھونکنے والے ہزاروں ممبران اسمبلی جرائم پیشہ نظریئے کے تھے۔سیڑھی چڑھ کر نیتا گری کا چولا اوڑھنے میں کامیاب ہیں۔ اروند کیجریوال کے مطابق میڈیا سائٹس اور اخباروں کے ذریعے سے اس بات کی وضاحت ہوچکی ہے کہ پارلیمنٹ ہاؤس میں وقار اور اخلاقیات کی بات کرنے والے قریب162 ممبران پرالیمنٹ پرمجرمانہ معاملے درج ہیں۔ 34 کیبنٹ وزیروں میں سے قریب14 کے اوپر کرپشن کے سنگین الزام لگے ہیں۔ کیجریوال کے مطابق جن وزراء پر کرپشن کے الزامات ہیں وہ ہیں پی چدمبرم(ٹو جی اسپیکٹرم گھوٹالہ) اجیت سنگھ (وکی لکس کے مطابق انہوں نے 10 کروڑ روپے فی ایم پی بانٹے) فاروق عبداللہ (جموں کشمیر کرکٹ ایسوسی ایشن کے گھپلوں کا الزام) جی کے واسن نے دو لاکھ ایکڑ زمین تاملناڈو میں محض44 کروڑ روپے میں کچھ چہیتی کمپنیوں کو بیچ دی۔ کملناتھ نے ممبران کے ووٹ خریدنے کے لئے پیسہ بانٹا۔ کپل سبل پر ٹو جی گھوٹالے میں شامل ہونے کا الزام ہے۔ شرد پوار کا نام ٹیلی اسکیم میں اچھلا۔ شری جے پرکاش جیسوال پر 10 لاکھ کروڑ کوئلہ اسکینڈل میں شامل ہونے کا شبہ ہے۔ آدرش ہاؤسنگ سوسائٹی اسکینڈل میں سشیل کمار شنڈے کا نام بھی آیا ہے۔ ولاس راؤ دیشمکھ کا بھی اسی اسکینل میں نام اچھلا ہے۔ ایم کے آلاگیری نے 20 کروڑ روپے کی زمین محض 85 لاکھ روپے میں خریدی۔ ویر بھدر سنگھ پر ایف آئی اے ایس افسر کو رشوت دینے کا معاملہ چل رہا ہے۔ ایس ایم کرشنا کا نام مائننگ اسکینڈل میں آچکا ہے اور پرفل پٹیل پر ایئر انڈیا کو ڈوبانے کا الزام ہے۔ کیجریوال نے آگے کہا کہ 14 ممبران پارلیمنٹ ایسے ہیں جن پر قتل کا مقدمہ چل رہا ہے، وہیں 20 ممبران پارلیمنٹ پر قتل کی کوشش کا معاملہ عدالت میں زیر سماعت ہے۔ 11 ممبران پارلیمنٹ پر ٹھگی اور زمین ہڑپنے وغیرہ میں شامل کورٹ میں ابھی معاملے چل رہے ہیں۔ 73 ایسے ایم پی ہیں جو اغوا کر زرفدیہ کے معاملے میں مطلوب چل رہے ہیں۔ دیش کی سبھی ریاستوں میں کل ملاکر 4120 ممبر اسمبلی چنے جاتے ہیں۔ ان میں قریب 1176 ممبران اسمبلی ایسے ہیں جن پر مجرمانہ معاملے تھانوں میں درج ہیں۔ 513 ممبران پر اغوا قتل ،اقتدام قتل اور زرفدیہ مانگنے کا مقدمہ فائلوں میں دھول چاٹ رہا ہے۔ کیجریوال نے کہا کے ایک چپڑاسی کی نوکری پارنے کے لئے لوگوں کو کریکٹر سرٹیفکیٹ دینا پڑتا ہے ،اس کے خلاف ایک کیس بھی درج ہوتا ہے تو اسے نوکری نہیں دی جاسکتی۔ ممبئی میں انا تحریک تھوڑی کمزور دکھائی پڑی تو سرکار نے یہ مان لیا کے ٹیم انا اب سرکار کے لئے زیادہ خطرہ نہیں ہوگی لیکن جس طریقے سے جنتر منترپر جنتا آئی، اس سے لگتا ہے کہ ایک بار پھر سرکار میں بے چینی دکھائی دے گی اور کیجریوال کا انتہائی سنگین بیان پر رد عمل ضرور سامنے آئے گا۔
Anil Narendra, Anna Hazare, Arvind Kejriwal, Civil Society, Corruption, Daily Pratap, Jantar Mantar, Lokpal Bill, Vir Arjun
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں