القاعدہ کے جہادی نے یہودی بچوں کو بھون ڈالا



Published On 29 March 2012
انل نریندر
جمعرات کے روز فرانس کے دولوج شہر میں ایک ڈرامائی پروگرام کے تحت مقامی پولیس نے القاعدہ کے ایک مشتبہ آتنک وادی کو جس عمارت میں وہ چھپا ہوا تھا ،اسے چاروں طرف سے گھیر لیا۔ اس نام نہاد القاعدہ کے جہادی نے جب اپنے آپ کو چاروں طرف سے گھرا پایا تو اس نے بالکنی سے تابڑ توڑ گولیاں چلانا شروع کردی۔ اس نے30 سے زیادہ فائر کئے۔ آخر میں وہ پولیس کی فائرنگ میں مارا گیا۔ اس طرح پچھلے چار مہینوں سے جاری یہ خوفناک کانڈ ختم ہوگیا۔ مارا گیا جہادی محمد معراج تھا۔اس کا الزام تھا کہ اس نے تلوج کے یہودی بچوں کے اسکول کے باہر اندھا دھند فائرنگ کی اور تین یہودی بچوں سمیت 4 لوگوں کو مار ڈالا۔ محمد معراج بنیادی طور سے الجزائر کا باشندہ تھا۔ ان یہودی بچوں کی عمر 4 سے7 سال کی تھی۔ معراج نے فرانس کے تین فوجیوں کو بھی موت کے گھاٹ اتاردیا تھا۔ پولیس نے کہا معراج کے اس ہتیا کانڈ کرنے کے پیچھے کئی وجوہات تھیں۔ اس نے مرنے سے پہلے کہا تھا فرانس میں عورتوں کو پردہ نہ کرنے کے سرکاری فیصلے اسے بالکل قابل قبول نہیں۔ پولیس کو معراج کے گھر سے کئی ویڈیو ملے ہیں ان میں سے ایک میں اس نے فرانس کے ایک فوجی کو مارنے سے پہلے کہا 'تم میرے بھائی کو مارو میں تمہیں مار ڈالوں گا'۔ ایک اور ویڈیو میں وہ فرانسیسی فوجیوں کو مارنے کے وقت 'اللہ اکبر' کا نعرہ لگاتارہا۔
معراج نے پولیس کو مرنے سے پہلے بتایا کہ اس نے وزیرستان کے کوئٹہ شہر میں القاعدہ ٹریننگ کیمپ میں ٹریننگ لی تھی اور اس نے کئی اور حملوں کا بھی پلان بنا رکھا تھا لیکن بدھوار 21 مارچ کو تولوس پولیس کے 300 جوانوں نے اس عمارت کو گھیر لیا جس میں معراج یہودی اسکول میں فائرنگ کرنے کے بعد چھپ گیا تھا۔تینوں بچوں کو یروشلم میں دفنا دیا گیا ہے۔ اگرچہ تولوس کا یہ حملہ ایک ٹریجڈی تھی لیکن یہ پوری طرح سے غیر متوقع نہیں تھا۔ فرانس میں یہودی طویل عرصے سے اس دیش میں عرب باشندوں سے دشمنی کا سامنا کررہے ہیں اور اب تو نوبت یہ آگئی ہے کہ فرانس میں مقیم یہودی فرانس سے اسرائیل ہجرت کرنے پر مجبور ہورہے ہیں۔ یہودی بچوں کو اسکول جاتے وقت سمجھایا جاتا ہے ان پر طعنے کسے جاتے ہیں۔ تولوس اور آس پاس کے علاقوں میں گذشتہ تین دنوں کے اندر فائرننگ میں تین واقعات ہوچکے ہیں جن میں 7 لوگ مارے جاچکے ہیں۔ فرانس کے صدر نکولس سرکوزی نے کہا ہے قومی سالمیت کو خطرے میں ڈالنے میں آتنک وادیوں کو کبھی کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا۔ یہ قت ہے جب پورا دیش متحد رہے۔ اس سے پہلے فرانس کے وزیر داخلہ کلاڈے گیر نے اس بات کی تصدیق کی تھی کہ مشتبہ کے بارے میں فرانسیسی ڈی سی آر آئی گھریلو خفیہ ایجنسی کو جانکاری تھی اور اسے پاکستان۔ افغانستان سرحد پر متنازعہ علاقے میں گھومتے دیکھا گیا۔ اس واقعے سے ایک اور بات ثابت ہوتی ہے کہ نئی دہلی ، بینکاک، جارجیا میں یہودیوں پر حملے یا حملوں کی کوشش ایک طے شدہ حکمت عملی کے تحت ہی کیگئی تھی جس میں فرانس کا تولوس شہر بھی شامل ہے۔ ویسے کوئی بھی مذہب بے قصور بچوں کو مارنے نہیں دیتا۔
Al Qaida, Anil Narendra, Daily Pratap, France, Jehadi, Shooting, Vir Arjun

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟