کیا کہتی ہے یوپی کی ہار پر کانگریس کی خفیہ رپورٹ؟



Published On 25 March 2012
انل نریندر
حال ہی میں اختتام پذیر اترپردیش اسمبلی چناؤ میں کانگریس کی کراری ہار پارٹی لیڈر شپ ہضم نہیں کرپارہی ہے۔ باوجود سخت مشقت کے پارٹی کو کراری ہار کا منہ دیکھنا پڑا ہے۔ پارٹی کو سب سے زیادہ تشویش سونیا گاندھی کے پارلیمانی حلقے اور یووراج راہل گاندھی کے پارلیمانی حلقے میں ہار کی ہے۔ اس ہار کے اسباب کو جاننے کیلئے پارٹی نے کئی رپورٹ تیار کرائی ہیں۔ راہل گاندھی کے کرشمے کا فائدہ نہ مل پانے کے لئے جہاں کانگریس لیڈر شپ کمزور تنظیم، ٹکٹو کی غلط تقسیم مان رہی ہے بلکہ حقیقت کچھ اور ہی ہے۔ پارٹی صدر سونیا گاندھی کی رہنمائی میں سینٹرل الیکشن کمیٹی کے لئے بنی ایک خاص رپورٹ میں کہا گیا ہے پارٹی کے یووراج راہل گاندھی کی منڈلی بھی ہار کے لئے ذمہ دار ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ ایک دوسرے سے بیحد تعصب رکھنے والے لوگوں کے چھوٹے لیکن بااثر گروپ اور سیاسی پارٹی کے دم خم میں کمی والے امیدواروں کو ٹکٹ دئے جانے سے چناؤ کے نتیجے پارٹی کے لئے مایوس کن رہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے ذات پات اور سینئر لیڈروں کا غرور بھی ہار کا سبب مانا گیا ہے اس کی وجہ سے بنیادی ورکر چناؤ میں پوری طاقت لگانے کے بجائے علیحدہ رہا۔ کانگریس کی اس ہار کا پوسٹ مارٹم سے متعلق اس پہلی رپورٹ میں صوبے کی 33 سیٹوں پر توجہ دی گئی ہے۔ ان سبھی سیٹوں پر کانگریس کی کارکردگی خراب رہی ہے جہاں راہل گاندھی کے قریبیوں نے مداخلت کرکے اپنی مرضی کے امیدواروں کو ٹکٹ دلائے تھے۔ ان سبھی سیٹوں پر کانگریس کے مبصرین کے ذریعے چنے گئے امیدواروں اور مقامی ورکروں کو نظرانداز کیا گیا۔ فیروز آباد میں سسرا گنج سیٹ کی مثال سامنے ہے جہاں کانگریس امیدوار ہری شنکر یادو محض 4 ہزار 224 ووٹ لیکر پانچویں مقام پر رہے۔ مبصرین اور مقامی ورکروں کی پہلی پسند ٹھاکر دلبیرسنگھ تومر تھے۔ راہل نے خاص زور دیکر یادو کو ٹکٹ دلوایا۔ اسی طرح ایٹہ ضلع میں علی گنج سیٹ پر پارٹی کے امیدوار رنجن پال سنگھ 8 ہزار160 ووٹوں کے ساتھ پانچویں مقام پررہے۔اس سیٹ پر پارٹی کے آبزرور نے بزنس مین سبھاش ورما کو ٹکٹ کی وکالت کی تھی۔وہ اس اسمبلی حلقے میں لودھ فرقے سے واحد امیدوار تھے جو 27 ہزار لودھ ووٹوں کے زیادہ تر ووٹ حاصل کرسکتے تھے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کانگریس ورکروں کو نظرانداز کرنے سے انہوں نے پارٹی امیدوار کے خلاف ہی کام کیا اور اسے ہروانے میں لگ گئے۔ ریاست کے ایک مسلم ممبر پارلیمنٹ نے کہا جو رپورٹ اب مل رہی ہے ہم لوگوں کو تو پہلے ہی اس بارے میں پتہ تھا۔ راہل گاندھی کو بھی اشارہ کیا گیا تھا لیکن انہوں نے اس پر توجہ نہیں دی۔ مسلم لیڈر کی شکل میں صرف سلمان خورشید کو آگے برھایا گیا جبکہ مسلم انہیں اپنا لیڈر مانتے ہی نہیں ہیں۔ اس لئے راہل گاندھی نے سماجوادی پارٹی سے آئے رشید مسعود بینی پرساد ورما کو اہمیت دی۔ جبکہ یہ لوگ دوسری پارٹیوں سے آئے تھے اور اسی وجہ سے کانگریس ورکر اس چناؤ سے دور رہا۔ ریاست کے کئی ایم پی اور نیتا یہ ہی چاہتے ہیں کہ ہار کے ذمہ دار لوگوں کو سزا دی جائے جن لوگوں نے اس چناؤ میں درجہ فہرست ذاتوں، پسماندہ ذاتوں اور اقلیتوں والی سیٹوں کو جیتنے کے لئے لگایا تھا ان پر کارروائی کی جانی چاہئے۔
Anil Narendra, Daily Pratap, Vir Arjun, Congress, Uttar Pradesh, State Elections, Elections, Rahul Gandhi, Bahujan Samaj Party, Ajit Singh, Samajwadi Party,

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!