ایم سی ڈی چناؤ: کہیں یہ وبھیشن کانگریس۔ بھاجپا کو ڈوبا نہ دیں



Published On 29 March 2012
انل نریندر
دہلی میونسپل کارپوریشن کے چناؤ کو لیکر ایک بار پھر سیاست میں گرمی آگئی ہے۔ ٹکٹوں کی مارا ماری سے جہاں کانگریس بری طرح الجھی ہوئی ہے وہیں بھارتیہ جنتا پارٹی میں اتنی مارا ماری شاید پہلے کبھی نہیں دیکھی گئی ہوگی۔ توقع کے مطابق دہلی میونسپل کارپوریشن کے چناؤ نامزدگی کے آخری دن مختلف پارٹیوں اور آزاد امیدواروں کو ملا کر ریکارڈ1785 لوگوں نے دہلی کے مختلف حصوں میں بنائے گئے68 مراکز پر اپنی نامزدگی داخل کی۔ ایک دن میں اتنے زیادہ امیدواروں کے ذریعے نامزدگی کا یہ ریکارڈ ہے۔ ایم سی ڈی کے امیدواروں کے انتخاب میں بھاجپا کے سبھی قاعدے قانون تار تار ہوگئے۔ پارٹی نے جہاں کئی سرکردہ لوگوں کو باہر کردیا وہیں پردیش صدر نے باغیوں سے نمٹنے میں کوئی موقعہ نہیں چھوڑا۔ خاص بات یہ رہی کہ قریب 55 کونسلروں کو پارٹی نے دوبارہ چناؤ میدان میں نہیں اتارا ہے۔ پارٹی نے اس بار17کونسلروں کو دوسرے وارڈوں سے چناؤمیدان میں اتارا ہے۔ پارٹی کی جانب سے جاری امیدواروں کی فہرست میں قریب آدھا درجن اہم کمیٹیوں کے صدور کے نام غائب ہیں۔ ایم سی ڈی چناؤ میں امیدواروں کے انتخاب میں کانگریس کی ماہرین کی کمیٹی نے نہ صرف44 کونسلروں کو جیتنے کے اہل مانا اور ان پر بھروسہ کر چناؤ میدان میں اتارا ہے۔2007ء میں ایم سی ڈی چناؤ میں کانگریس کے67 کونسلروں جیتنے میں کامیاب رہے تھے۔ کانگریس سلیکشن کمیٹی نے ان 67 میں سے43 کونسلروں کو ٹکٹ نہیں دیا ہے۔ ان میں کئی ایسے وارڈ ہیں جہاں تبدیلی ہوئی ہے وہ ریزرو ہوگئے ہیں۔248 نئے چہرے میدان میں اترے ہیں۔ حالانکہ کانگریس پردیش پردھان کا دعوی تھا کہ کسی ایسے شخص کے رشتے دار کو ٹکٹ نہیں دیا جائے گا جس کا وارڈ ریزرو نہ ہو۔ وہیں ایسا بھی شخص ٹک پانے کا حقدار نہیں ہوگا جو2007ء کے ایم سی ڈی چناؤ میں ایک ہزار سے زیادہ ووٹوں سے ہارا ہو۔ امیدواروں کے انتخاب میں جو پیمانے پردیش کانگریس کمیٹی نے بنائے تھے وہ بھی پھُس ثابت ہوئے۔ کانگریس کی اسی پالیسی کے چلتے بڑے پیمانے پر لوگوں نے کانگریس سے بغاوت کر دل بل کے ساتھ پرچے داخل کئے ہیں۔ بھاجپا اور کانگریس میں پرانے نیتا اور ورکروں کی وفاداری پر بڑے نیتاؤں کے چہیتوں کے ساتھ رشتے دار بھاری پڑے۔ بڑے برے نیتاؤں نے زمین کے دھندے سے وابستہ لوگوں کے ساتھ ہی اپنے رشتے داروں میں ٹکٹ بانٹ دی۔ بھاجپا میں ٹکٹ بانٹنے والوں نے اپنی چلانے کیلئے موجودہ117 کونسلروں کے ٹکٹ کاٹ دئے۔ ان میں سے 22 کونسلر اپنی بیوی یا بہو کو ٹکٹ دلانے میں کامیاب رہے۔ بھاجپا کے کل ملاکر عہدوں پر جمے 62 لیڈر اپنی اپنی بیوی اور بہو کو ٹکٹ دلانے میں کامیاب رہے۔ یہ سب ان خاتون ورکروں پر بھاری پڑی ہیں جو طویل عرصے سے پارٹی کا جھنڈا اٹھا رہی تھیں۔ دہلی کی دونوں بڑی پارٹیوں کانگریس اور بھاجپا نے اتنی بڑی تعداد میں سیاسی وبھیشن کردئے ہیں جو امیدواروں کی لنکا اجاڑنے کا کام کریں گے۔ کانگریس میں امیدواروں کی فہرست ہمیشہ آخری وقت پر ہی جاری ہوتی تھی لیکن بغاوت کے چلتے ایک امیدوار کو ٹکٹ دے کر پھر دوسرا امیدوار بدلنا پارٹی کے لئے نئی مصیبت کھڑی کررہا ہے۔ ادھر بھاجپا پارٹی ود دی فیملی دکھائی دے رہی ہے۔ یہاں پارٹی کے ورکروں کو درکنار کر اپنے خاندان کو اہمیت دی گئی ہے۔ بغاوت دونوں ہی پارٹیوں کے لئے ایک نیا درد سر بن گیا ہے۔ کہیں یہ تجزیئے دونوں پارٹیوں کی لنکا نہ جلادیں۔
Anil Narendra, BJP, Congress, Daily Pratap, Delhi, Elections, MCD, Vir Arjun

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!