چناؤ کمیشن کے اختیارات میں کٹوتی کا ارادہ

اترپردیش چناؤ میں دیگر پارٹیوں کے خلاف زور آزمائش کررہی کانگریس کا ایک مورچہ چناؤ کمیشن کے خلاف بھی نظر آرہا ہے۔ دراصل کانگریس پارٹی کانپور کے ضلع افسر کی جانب سے پارٹی سکریٹری جنرل راہل گاندھی کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کے احکامات سے سخت نالاں ہیں۔ پارٹی جہاں اس حکم کو ہائی کورٹ میں چیلنج کرے گی وہیں چناؤ کمیشن کے دائرہ اختیار کو بھی کترنے کی تیاری کررہی ہے۔ بتاتے ہیں کہ کیبنٹ گروپ کی میٹنگ میں چناؤ ضابطے کو چناؤ کمیشن کے دائرہ اختیار سے ہٹانے کا ایجنڈا تیار ہورہا ہے۔ اس سے پہلے مرکزی وزیر سلمان خورشید اور دوسرے وزیر بینی پرساد ورما بھی چناؤ ضابطے کے معاملے میں چناؤ کمیشن کو درپردہ طور پر چیلنج کرچکے ہیں۔ ابتدائی دور میں چناؤ کمیشن بھلے ہی بسپا اور اکالی دل کے لیڈروں کے نشانے پر رہا ہو لیکن اب لڑائی چناؤ کمیشن بنام کانگریس ہوگئی ہے۔ کانگریس کے اب نشانے پر چیف الیکشن کمشنر ایس۔ وائی قریشی ہیں۔ ویسے چیف الیکشن کمشنر نے اپنے اکھڑ رویئے سے ایک بار پھر ٹی این شیشن کی یاد دلادی ہے۔ ایک دور میں جس طرح سے چیف الیکشن کمشنر شیشن نے اپنی دھاک سے تمام پارٹیوں کو چناؤ کمیشن کی طاقت دکھا دی تھی کچھ اسی طرح کا کام قریشی کررہے ہیں۔ شاید یہ ہی بات کانگریس کے بڑے لیڈروں کو ہضم نہیں ہورہی ہے۔ ایسے میں چناؤ کمیشن کے پر کترنے کی چپ چاپ تیاریوں کی خبر سے تنازعہ کھڑا ہوگیا ہے۔ ایک انگریزی اخبار نے دو دن پہلے خلاصہ کیا تھا کہ مرکزی سرکار ماڈل چناؤ ضابطہ وغیرہ کے معاملے میں چناؤ کمیشن کے اختیار کو کم کرنے کی پہل کرنے والی ہے۔ اس خبر میں قریشی کی رائے بھی بتادی گئی تھی قریشی نے کہا کہ اگر سرکار ایسی کوئی کوشش کرے گی تو اسے چناؤ ضابطے کی تعمیل کرانا اور مشکل کام ہوجائے گا۔ انہوں نے یہ بھی کہا چناؤ کمیشن کے اختیارات کو کم کرنے کی کوئی کوشش جنتا پسند نہیں کرے گی۔ راجیہ سبھا میں اپوزیشن کے لیڈر ارون جیٹلی کا کہنا ہے کہ سرکار کی ایسی کوشش سراسر سیاسی بے شرمی ہے۔ ایسا اس لئے کیا جارہا ہے کیونکہ حال ہی میں چناؤ کمیشن نے وزیر قانون سلمان خورشید کو بھی چناؤ ضابطے کی خلاف ورزی کے معاملے میں کٹہرے میں کھڑا کردیا تھا۔ اس پر انہیں معافی بھی مانگنی پڑی تھی۔ ایک اور معاملے میں مرکزی وزیر بینی پرساد ورما بھی پھنسے ہیں۔ راہل گاندھی بھی کانپور میں چناؤ ضابطے کو ٹھینگا دکھا کر پھنس گئے ہیں۔ اسی چڑ کو اترانے کی تیاری کی جارہی ہے۔ ہمیں نہیں معلوم کے منموہن سرکار کیا واقعی ایسا کوئی قدم اٹھانے کے بارے میں غور کررہی ہے؟ اگر سوچ رہی ہے تواس کا نظریہ غلط ہے۔ چناؤ کمیشن ایک آئینی ادارہ ہے اس کا کام آزادانہ، منصفانہ اور صاف ستھرے چناؤ کرانا ہے اور ایسا وہ کر بھی رہا ہے۔ ایسا نہیں کہ چیف الیکشن کمیشنر ایس۔ وائی قریشی خاص طور پر کانگریس کو ہی نشانہ بنا رہے ہیں ان کے نشانے پر سبھی پارٹیاں ہیں جو چناؤ ضابطے کی خلاف ورزی کرتی ہیں۔ ہندوستان کی جمہوریت کی مضبوطی کی ایک بڑی وجہ ہے آزادانہ اور منصفانہ چناؤ ۔ اس کام میں سب سے اہم کردار چناؤ کمیشن کا ہے۔جنتا چناؤ کمیشن کے اختیارات میں کٹوتی منظور نہیں کرسکتی بہتر ہے سرکار اگر ایسا کرنے کا ارادہ رکھتی ہے تو اسے ترک کر دے۔
Anil Narendra, Congress, Daily Pratap, Election Commission, Rahul Gandhi, S.Y. Qureshi, Salman Khursheed, Vir Arjun

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟