مہاراشٹر کے منی چناؤ میں بھگوا بھاری پڑا


Published On 21st February 2012
انل نریندر
مہاراشٹر کے 10 میونسپل کارپوریشنوں کے انتخابات کی حالانکہ قومی سیاست میں اتنی اہمیت نہ ہو لیکن اس کا اثر ضرور پڑے گا۔ مہاراشٹر میں تو خیر یہ ایک طرح سے اسمبلی منی چناؤضرور مانا جاسکتا ہے ان انتخابات کے نتیجوں سے جہاں شیو سینا ۔ بھاجپا محاذ خوش ہوگا وہیں یہ کانگریس ۔ این سی پی محاذ کے لئے ایک جھٹکا ہے۔دیش کی آدھے سے زیادہ ریاستوں کے سالانہ بجٹ والی ملک کی سب سے بڑی میونسپل کارپوریشن ممبئی مہانگر پالیکا(بی ایم سی) کے اقتدار کے بالکل قریب پہنچ کر شیو سینا نے ایک بار پھر دکھا دیا ہے کہ چناؤ ہوا ہوائی دوروں سے نہیں بلکہ ووٹروں کو پولنگ مرکزوں پر لے جاکر جیتے جاتے ہیں۔ 10 میونسپل کارپوریشنوں کے چناؤ میں شیو سینا۔بھاجپا محاذ نے پانچ شہروں میں بھگوا پرچم لہرایا ہے۔ کانگریس اور این سی پی کو چار چہروں میں ہی کامیابی ملی ہے۔ راج ٹھاکرے کی پارٹی مہاراشٹر نو نرمان سینا کی غیر متوقع طور سے ناسک میں سب سے بڑی پارٹی بن کر ابھری ہے۔ شیو سینا اور بھاجپا و آر پی آئی نے مل کر227 سیٹوں والی بی ایم سی میں 107 سیٹیں جیت کر سب سے بڑے محاذ کے طور پر کامیابی درج کرائی۔ کانگریس اور این سی پی نے پہلی بار یہاں مل کر چناؤ لڑا اور منہ کی کھائی۔ چناؤ نتائج آتے ہی کانگریس پارٹی میں رسہ کشی شروع ہوگئی ہے۔ پارٹی کے لیڈر ایک دوسرے پر ہار کار ٹھیکرا پھوڑ رہے ہیں۔ ممبئی کانگریس یونٹ کے پردھان کرپا شنکر کا مقامی ایم پی سنجے نروپم اور پریہ دت کو ہار کے لئے ذمہ دار ٹھہرایا ہے جبکہ کرپا شنکر سنگھ وزیر اعلی پرتھوی راج چوہان کے سرپر ہار کار ٹھیکرا پھوڑ رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ پورا چناؤ شری چوہان کی لیڈر شپ میں لڑا گیا تھا تو پھر وہی ہار کے ذمہ دار مانے جانے چاہئیں جبکہ دہلی میں بیٹھے کانگریس کے دوسرے لیڈروں کا کہنا ہے کہ ممبئی کو غیرمراٹھی لیڈروں کے حوالے کرنے کا خمیازہ اٹھانا پڑا ہے۔ مراٹھی مانش کے نام سے شیو سینا اور ایم این ایس جیسی پارٹیاں کامیاب رہی ہیں ان کا خیال ہے سوچی سمجھی حکمت عملی کے تحت مراٹھی لیڈر شپ کو ممبئی میں پنپنے نہیں دیا گیا۔ اسی وقت ممبئی کے دو کانگریسی لیڈر ہیں اور دونوں کرپا شنکر اور سنجے نروپم نارتھ انڈیا کے ہیں۔ مرلی دیوڑا راجستھان سے ہیں تو پریہ دت پنجاب سے ہیں۔ ایسے میں مراٹھا ووٹ کس وجہ سے کانگریس کو ملتا؟ کانگریس صدر سونیا گاندھی نے ممبئی کی ہار کو سنجیدگی سے لیا ہے۔ اعلی کمان نے ممبئی اور مہاراشٹر کے دیگر حصوں میں ہار کے اسباب کی جانچ کے لئے ممبئی کانگریس کمیٹی، پردیش کانگریس کمیٹی اور وزیر اعلی سے الگ الگ رپورٹ مانگی ہے۔ پارٹی کا ایک گروپ آپسی گروپ بندی مان رہا ہے۔ کانگریس کے ذرائع کا کہنا ہے بطور وزیر اعلی پرتھوی راج چوہان کو صوبے میں بھیجے جانے کے فیصلے کو ریاست کی سیاست میں سرگرم اثر رکھنے والے تمام لیڈر ابھی تک پچا نہیں پائے ہیں۔ کانگریس این سی پی کے درمیان بہتر تال میل نہ رہنے کو بھی ہار کا سبب مانا جارہا ہے۔ سابق وزیر اعلی اشوک چوہان ، ولاس راؤ دیشمکھ کے الگ الگ خیمے میں صوبے میں پرتھوی راج چوہان کے کردار کو صحیح دل سے نہیں قبول کرپائے۔ تنازعات کے گھیرے میں آئے کرپا شنکر جیسے نیتاؤں کا بچاؤ بھی پارٹی کے حق میں نہیں گیا۔ چناؤ کے دوران صدر کے بیٹے راجندر سنگھ شیخاوت سے کروڑوں روپے ملنا بھی پارٹی کو تنازعوں میں ڈال دیا ہے۔ وزیر اعلی پرتھوی راج چوہان نے چناؤ میں پوری طاقت جھونکی تھی۔ ان پر مخالفین چٹکی بھی لے رہے تھے کہ وہ گلی کوچوں کی خاک چھان رہے ہیں۔ نتیجے یوپی چناؤ کے دوران آئے ہیں لہٰذا پارٹی کے لئے یہ ایک مزید جھٹکا ہے۔ حالانکہ پارٹی نے اس بات سے انکار کیا کہ چناؤ نتیجوں کا اثر یوپی کے چناؤمیں پڑے گا۔پارٹی نے کہا راہل گاندھی کی کوششوں اور یوپی کے چناؤ پر اس کا کوئی اثر نہیں پڑنے والا۔ انچارج موہن پرکاش نے کہا کہ یہ اسمبلی چناؤ نہیں تھا بلکہ مقامی بلدیاتی چناؤ تھا جہاں نتیجے مقامی اسباب پر منحصر کرتے ہیں۔
Anil Narendra, BJP, Congress, Daily Pratap, Maharashtra, MNS, Shiv Sena, Vir Arjun

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟