کانگریس کے نئے اینگری ینگ مین راہل گاندھی


Published On 19th February 2012
انل نریندراترپردیش اسمبلی چناؤ مہم کے دوران ہم نے کانگریس کے یووراج راہل گاندھی کے کئی انداز دیکھ لئے ہیں۔ کہاں تو ایک خاموش مہذب چہرہ جو دلتوں کے گھر روٹی پانی کھا پی کر ان کے درد کو سمجھنے والا، نرم گو مزاج کا تھا اور کہاں وہ اب داڑھی بڑھا کر فلمی انداز میں اسٹیج پر کاغذ پھاڑ رہے ہیں۔ وقت کی رفتار کے ساتھ ساتھ راہل کا غصہ تھوڑا اور بڑھنے کے ساتھ ہی نہ صرف نظر آنے لگا ہے بلکہ ان کے تیوروں میں بھی جارحیت آگئی ہے۔ یہاں تک کہ اب وہ اسٹیج سے ہی پارٹیوں کے وعدوں کے کاغذ پھاڑ کر اپنا غصہ کھلے عام لوگوں میں احساس کرانے لگے ہیں۔ شاید وہ یوپی کے نوجوانوں کو بہلانا پھسلانا چاہتے ہیں۔ ''خاموش مزاجی تمہیں جینے نہیں دے گی، اس دور میں جینا ہے تو کہرام مچادو''ان کے اسی تیور پر کانگریس نے انہیں ''اینگری ینگ مین'' کے لقب سے نواز دیا ہے۔ راہل کانگریس کے ''یووراج '' تو ہیں ساتھ ہی ساتھ وہ کانگریس پارٹی کے چناوی مہم کے اکیلے سپر اسٹار بھی ہیں۔ ویسے بھی اس بار گاندھی خاندان نے بھی اپنی پوری طاقت چناؤ میں جھونک دی ہے۔ محترمہ سونیا گاندھی ،راہل ،پرینکا و رابرٹ وڈیرا سبھی اس بار میدان میں اترے ہوئے ہیں۔ اتنی طاقت تو گاندھی خاندان نے شاید پہلے کبھی نہ جھونکی ہو۔ خیر کانگریس کو راہل کے کرشمے کا انتظار ہے۔ یہ ہی وجہ ہے کہ یوپی میں جیسے جیسے چناؤ کے مرحلے ختم ہورہے ہیں کانگریس کا حوصلہ اور جذبہ بھی بڑھتا جارہا ہے۔ 

کانگریس تو اب دعوی کررہی ہے کہ اترپردیش میں چناؤ اب صرف راہل بنام دیگر تک رہ گیا ہے۔ اس لئے سپا بسپا سے لیکر بھاجپا تک کے لیڈر اپنی تقریروں میں صرف راہل گاندھی پر ہی نشانہ لگا رہے ہیں۔ لگتا ہے کہ راہل بابا نے تو خواب ہی پا لیا ہے کہ اس چناؤ میں کانگریس کو اپنے دم پر تاج تک پہنچالیں گے اور ایسے میں جب جب رکاوٹیں دکھائی پڑتی ہیں تو انہیں غصہ آجاتا ہے۔ اب اس غصے کو بھنانے کا سیاسی پن بھی انہوں نے سیکھ لیا ہے اس لئے اب وہ جب اینگری نوجوان لیڈر کے تیور دکھاتے ہیں تو سامنے بیٹھے لوگ خوب تالیاں بجاتے ہیں۔ کچھ ایسا ہی اس دن لکھنؤ کی ایک چناوی ریلی میں ہوا۔ ڈی اے وی کالج کے میدان میں منعقدہ چناؤ ریلی میں ہلکی داڑھی والے راہل گاندھی نے مائک تھاما اور اس کے بعد وہ کسی بالی ووڈ ہیرو کی طرح بول پڑے۔ چہرے پر غصے کے انداز کو لیکر وہ بولے کے سپا ،بسپا نے سالوں سے صرف وعدے کئے ہیں حقیقت میں کچھ نہیں کیا۔ اسی کے چلتے آپ کے حالات بدتر ہوئے ہیں۔ میرے ہاتھ میں سپا کی چناوی فہرست ہے یہ ہی کہ چناؤ جیتے تو سڑک دیں گے، بجلی دیں گے، روزگار دیں گے۔ اگر روزگار نہیں دے پائے تو بڑھی ہوئی بے روزگاری بھتہ دیں گے۔ یہ وہی لسٹ ہے جو پچھلے چناؤ میں بھی سپا نے آپ لوگوں کو دی تھی۔ آپ لوگوں کو کام چاہئے وعدے کی لسٹ کی ضرورت نہیں۔ ایسے میں سپا کی یہ فہرست میں پھاڑ رہا ہوں۔ یہ کہہ کر انہوں نے ہیرو گری کے انداز میں ہاتھ میں لیا کاغذ پھاڑ کر نیچے پھینک دیا۔ راہل کے اس ایکشن پر ایک نیا تنازعہ کھڑا ہوگیا ہے۔ بھاجپا کے قومی صدر نتن گڈکری نے کہا کہ ایسا کرکے راہل نے اپنا بچپنا دکھایا ہے۔ یہ ہی لگتا ہے کہ انہیں ابھی سیاسی سوجھ بوجھ نہیں ہے۔ سب سے اچھا تبصرہ سپا کے یوپی پردھان اکھلیش یادو کا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ راہل کا غصہ ایک ڈرامہ ہے اور اسٹنٹ ہے ،کبھی پرچہ پھاڑتے ہیں تو کبھی لوگوں کو اپنی ریلی سے چلے جانے کو کہتے ہیں۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ کسی دن وہ اسٹیج سے کود جائیں۔ راہل گاندھی کے یہ تیور کیا رنگ دکھاتے ہیں اس کا پتہ تو ووٹوں کی گنتی پر ہی چلے گا۔
Akhilesh Yadav, Angry Young Man, Anil Narendra, Congress, Daily Pratap, Nitin Gadkari, Priyanka Gandhi Vadra, Rahul Gandhi, Sonia Gandhi, Vir Arjun

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!