یوپی کے ہیلتھ مشن گھوٹالے نے لی ساتویں بلی


Published On 19th February 2012
انل نریندراترپردیش میں ہوا 5700 کروڑ روپے کا نیشنل رورل ہیلتھ مشن (این آر ایچ ایم) گھوٹالہ ایک کے بعد ایک زندگی لے رہا ہے۔ محکمہ صحت کے 7 فروری سے لاپتہ خزانچی مہندر شرما 50 سال ، کی خون سے لت پت لاش بدھوار کی رات لکھیم پور ضلع سے برآمد ہوئی ہے۔ بمشکل 24 گھنٹے گذرے کے جمعرات کی رات دہلی کے کاروباری سردار رنجیت سنگھ (50 سال ) نے لکھنؤ کے ایک ہوٹل میں نشیلی گولیاں کھا کر خودکشی کرلی۔ بدھ کو ہی سی بی آئی نے این آر ایچ ایم گھوٹالے کے سلسلے میں ان سے لمبی پوچھ تاچھ کی تھی۔ ان کی لاش کے پاس دو صفحات کا خود کشی نامہ ملا ہے۔ اس 5700 کروڑ روپے کے گھوٹالے میں پہلے کئی لوگوں کی جان جاچکی ہے۔ 20 اکتوبر 2010ء کو لکھنؤ کے محکمہ خاندانی بہبود کے سی ایم او ڈاکٹر ونود آریہ کو دن دہاڑے مار ڈالا گیا۔ اسی محکمے کے دوسرے سی ایم او ڈاکٹر وی پی سنگھ کو 2 اپریل 2011ء کو قتل کردیا گیا۔ ڈاکٹر آریہ کے قتل کے بعد ڈاکٹر سنگھ اسی محکمے کے تھے۔ فروری2011ء میں سی ایم او بنے تھے۔ ان قتلوں کے الزام میں گرفتار ڈپٹی سی ایم او ڈاکٹر سچان جون2011ء میں مشتبہ حالت میں لکھنؤ کی جیل میں مردہ پائے گئے تھے۔ سنیل کمار ورما جو این آر ایچ ایم کے پروجیکٹ منیجر تھے نے جنوری2011ء میں لکھنؤ میں اپنے گھر میں خود کو گولی مار کر خودکشی کرلی تھی۔ بنارس میں ڈپٹی سی ایم او سلیش یادو کی پچھلے مہینے ایک سڑک حادثے میں موت ہوگئی تھی۔ اس گھوٹالے میں ریاستی حکومت کے دو وزراء اننت کمارمشر، بابو سنگھ کشواہا کے نام آنے پر انہیں عہدے سے ہٹنا پڑا۔ این آر ایچ ایم گھوٹالے کی جانچ جس تیزی سے آگے بڑھ رہی ہے ٹھیک اسی طرح سے مرنے والوں کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے۔ سی بی آئی کا شکنجہ جب کھیری کے افسروں پر کسنے لگا تو ان کے دل کے مطابق کام پورا نہ کرنے پر دسگواں سی ایم سی کے سینئر کلرک مہندر شرما کو جان سے ہاتھ دھونا پڑا۔ الزامات کے گھیرے میں محکمے کے سربراہ سمیت کئی میڈیکل افسر بھی ہیں۔ اس کے علاوہ کلرک یونین کے پردھان پر بھی رشتے داروں نے نشانہ لگاتے ہوئے سمجھوتہ کرانے کے لئے دباؤ بنانے کا الزام لگایا ہے۔ خاندان والوں نے پورے معاملے کی اعلی سطحی جانچ کی مانگ کی ہے تاکہ سازش اجاگر ہوسکے۔ این آر ایچ ایم گھوٹالے سے وابستہ چھٹی موت کو سی بی آئی سنجیدگی سے لے رہی ہے۔ اس نے صاف کردیا ہے کہ محکمہ صحت کے خزانچی مہندر شرما کے قتل کی اترپردیش سی آئی ڈی جانچ کررہی ہے اور ہماری اس پر نظر ہے۔ ضرورت پڑنے پر وہ اسے اپنے ہاتھ میں لے سکتی ہے۔ ادھر مایا کیبنٹ سے ہٹائے گئے وزیر بابو سنگھ کشواہا نے کہا کہ قتلوں کے پیچھے مایاوتی، ان کے وزیر نسیم الدین ، کیبنٹ سکریٹری ششانک شیکھر، داخلہ سکریٹری کنور فتح بہادر و آئی اے ایس افسروں کی سانٹھ گانٹھ ہے۔ میں نے اس سازش کے بارے میں مایاوتی کو بتایا تو انہوں نے مجھے دھمکایا اور زبان بند رکھنے کو کہا۔ پتہ نہیں اس گھوٹالے کو لیکر ابھی کتنی جانیں اور جائیں گی؟ اب تک ہوئی اموات میں سے پانچ کا قتل کیا گیا ، ایک نے خودکشی کی اور تین مشتبہ حالت میں مارے گئے ہیں۔
Anil Narendra, CBI, Corruption, Daily Pratap, Dr. Sachan, NRHM, Uttar Pradesh, Vir Arjun

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!